قومی خبریں

BSNL بند کرنے کی سرکاری دلیل کو ملازمین نے کیا خارج، پی ایم مودی کو لکھا خط

پی ایم مودی کو خط لکھ کر بی ایس این ایل ملازمین نے کہا ہے کہ اگر حکومت ساتھ دے تو بی ایس این ایل کسی بھی پرائیویٹ کمپنی سے مقابلہ کر سکتی ہے کیونکہ اس کے پاس ریلائنس جیو سے بھی بڑا نیٹورک ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

جبراً سبکدوشی کا خطرہ برداشت کر رہے سرکاری ملکیت والی کمپنی بی ایس این ایل کے ملازمین نے پی ایم نریندر مودی کو خط لکھ کر بغیر کسی تاخیر کے کمپنی پر چھائے بحران کو ختم کرنے کی گزارش کی ہے۔ بی ایس این ایل ملازمین کی تنظیم کے سکریٹری سبسٹین نے ملازمین کی جانب سے پی ایم کو تحریر کردہ خط میں سرکاری کمپنی کو بند کرنے کی حکومت کی دلیل کو غلط ٹھہرایا ہے۔ ملازمین نے کہا ہے کہ اگر حکومت کی حمایت ملے تو وہ کسی بھی پرائیویٹ ٹیلی مواصلات کمپنی سے مقابلہ کرنے کی اہل ہے۔

Published: 10 Oct 2019, 7:42 PM IST

ملازمین نے اپنے خط میں کہا ہے کہ انھیں بھروسہ ہے کہ بی ایس این ایل کو بحران سے باہر لایا جا سکتا ہے اور تین چار سال میں پھر سے کھڑا کر کے منافع بخش کمپنی بنایا جا سکتا ہے۔ ملازمین نے کہا کہ اگر حکومت ساتھ دے تو بی ایس این ایل کسی بھی نجی کمپنی سے مقابلہ کر سکتی ہے، کیونکہ بی ایس این ایل کے پاس سب سے بڑا آپٹیکل فائبر نیٹورک ہے۔ ملازمین کے مطابق ریلائنس جیو (325000)، ائیر ٹیل (250000) اور ووڈا فون-آئیڈیا (160000) کے مقابلے بی ایس این ایل کا آپٹیکل فائبر نیٹورک 750000 روٹ کلو میٹر سے زیادہ تک پھیلا ہوا ہے۔

Published: 10 Oct 2019, 7:42 PM IST

اتنا ہی نہیں ملازمین کا کہنا ہے کہ بی ایس این ایل کے پاس پورے ملک میں سبھی اہم مقامات پر غیر منقولہ ملکیتیں ہیں جن کی قیمت 3 ٹریلین روپے سے بھی زیادہ ہے۔ ملازمین نے اپنی صلاحیت کا تذکرہ کرتے ہوئے حال ہی میں جموں و کشمیر میں پابندیوں کے دوران بی ایس این ایل کی شاندار کارکردگی کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ سرکاری کمپنی نے قدرتی آفات اور ایمرجنسی حالات کے دوران ہمیشہ شاندار مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی سروس دی ہے۔

Published: 10 Oct 2019, 7:42 PM IST

اس درمیان خبر ہے کہ بی ایس این ایل ملازمین کو اب تک ستمبر کی تنخواہ نہیں ملی ہے۔ اس سے ملازمین میں کافی ناراضگی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ اگر ایک دو دنوں میں ان کی تنخواہ نہیں آئی تو وہ اپنے مطالبات کی حمایت میں احتجاجی مظاہرہ کریں گے۔ بی ایس این ایل ملازمین کی تنظیم کے جنرل سکریٹری پی ابھیمنیو نے بتایا کہ پہلے انھیں کہا گیا تھا کہ ستمبر کے پہلے ہفتہ میں ان کی تنخواہ آ جائے گی، لیکن اکتوبر کے 10 دن گزر جانے کے بعد کہا جا رہا ہے کہ اب ان کی تنخواہ تیسرے ہفتہ میں دیوالی سے پہلے ہی آ پائے گی۔ انھوں نے بتایا کہ یہ لگاتار تیسرا مہینہ ہے جب ان کی تنخواہ میں تاخیر ہوئی ہے۔

Published: 10 Oct 2019, 7:42 PM IST

میڈیا میں بی ایس این ایل کے بند ہونے کی خبروں کو خارج کرتے ہوئے ملازمین نے کہا کہ ان کا ماننا ہے کہ ایسی فرضی خبریں بی ایس این ایل اور ایم ٹی این ایل کو بدنام کرنے اور اس کے صارفین پر قبضہ جمانے کی فراق میں لگے نجی کاروباری گھرانوں کی طرف سے پھیلائی جا رہی ہے۔ ابھیمنیو نے بتایا کہ موجودہ وقت میں جب زیادہ تر ٹیلی مواصلات کمپنیوں کے صارفین کم ہو رہے ہیں، ویسے میں بی ایس این ایل ملازمین نے تنہا ستمبر میں 13.5 لاکھ نئے صارفین کو کمپنی سے جوڑا ہے۔

Published: 10 Oct 2019, 7:42 PM IST

بی ایس این ایل ملازم لیڈر نے الزام لگایا کہ کمپنی کو بند کرنے کا فیصلہ کوئی نہیں لے سکتا، لیکن وزارت مالیات میں بیٹھے کچھ نوکرشاہ سرکاری کمپنی کو بند کرنا چاہتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ آج کمپنی حکومت کے فیصلوں کی وجہ سے ہی اس حالت میں ہے۔ ملازم لیڈر ابھیمنیو نے مزید کہا کہ ’’چونکہ یہ حکومت کی ملکیت والی کمپنی ہے، اس لیے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت ہمیں 4جی اسپیکٹرم الاٹ کرے۔ اس کی لاگت 16 ہزار کروڑ روپے ہوگی اور اس کے بدلے میں حکومت کو مقررہ پونجی میں اضافہ کرنا چاہیے۔‘‘ ملازمین اور یونین لیڈروں نے حکومت اور بی ایس این ایل کے سی ایم ڈی پُروار سے اس خبر کی مذمت کرنے کے لیے کہا ہے۔

Published: 10 Oct 2019, 7:42 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 10 Oct 2019, 7:42 PM IST