ارنب گوسوامی کے چینل ’ریپبلک بھارت‘ پر ہندوستان میں انگلیاں اٹھتی رہی ہیں۔ چینل پر ٹی آر پی میں دھاندلی کرنے کا بھی الزام عائد ہوا ہے۔ فی الحال ٹی آر پی معاملہ میں کارروائی چل رہی ہے، لیکن اس درمیان ’دی برٹش براڈکاسٹنگ ریگولیٹر‘ نے ارنب گوسوامی کے ’ریپبلک بھارت‘ ہندی نیوز چینل کو براڈ کاسٹ کرنے کا لائسنس رکھنے والی کمپنی پر برطانیہ میں 20 ہزار یورو یعنی تقریباً 18 لاکھ روپے کا جرمانہ لگایا ہے۔ چینل پر ’ہیٹ اسپیچ‘ یعنی اشتعال انگیز تبصروں سے متعلق قوانین کی خلاف ورزی کرنے کے الزام میں یہ جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔
Published: undefined
برطانیہ کی ’آفس آف کمیونکیشنز‘ نے چینل کا لائسنس رکھنے والی کمپنی ورلڈ ویو میڈیا نیٹورک لمیٹڈ کے خلاف حکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’’پوچھتا ہے بھارت پروگرام میں بہت ساری بلامطلب کی اشتعال انگیز تقریریں موجود ہیں اور یہ بہت ہی زیادہ مشتعل کرنے والا ہے۔ یہ رول 2.3، 3.2 اور 3.3 کی خلاف ورزی کرتا ہے۔‘‘ برطانیہ کے براڈکاسٹنگ کوڈ کے رول 2.3 کے مطابق کسی براڈکاسٹر کو یقینی کرنا چاہیے کہ کوئی بھی اشتعال انگیز بیان کانٹیکسٹ کو جسٹیفائی کرنی چاہیے۔ کسی مذہب یا عقیدہ کے خلاف تفریق آمیز اور غلط زبان کا استعمال نہیں ہونا چاہیے۔ رول 3.2 کے مطابق ’ہیٹ اسپیچ‘ والے حصے کو براڈکاسٹ نہیں کرنا ہے۔ اگر کانٹیکسٹ جسٹیفائیڈ ہو تو اسے چلایا جا سکتا ہے۔ رول 3.3 کے مطابق کسی شخص، گروپ، مذہب یا طبقہ کے خلاف قابل اعتراض اور غلط تبصرہ کو براڈکاسٹ نہیں کرنا ہے۔
Published: undefined
کمپنی پر یہ کارروائی پاکستانی لوگوں کے خلاف ایک پروگرام میں قابل اعتراض اور نامناسب تبصرہ کرنے کے الزام میں کی گئی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ انھیں صرف شہریت کی بنیاد پر بے عزت کیا گیا، جو ضابطوں کی خلاف ورزی ہے۔ ’دی برٹش براڈکاسٹنگ ریگولیٹری‘ نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ ’’پروگرام میں کہی گئی باتوں سے کسی کے بھی جذبات کو ٹھیس پہنچ سکتی ہے۔ ’آف کام‘ کی نظر میں یہ جرم ہے، ’پوچھتا ہے بھارت‘ پروگرام میں بغیر کانٹیکسٹ لوگوں کی بے عزتی کی گئی ہے۔ پاکستانی لوگوں کے خلاف یہ ’ہیٹ اسپیچ‘ کا معاملہ ہے۔ بھارت اور پاکستان کے لوگوں کے درمیان یہ تفریق کو بڑھانے والا معاملہ ہے۔‘‘
Published: undefined
جرمانہ لگائے جانے کے بعد کمپنی نے ’ریپبلک بھارت‘ کے کچھ پروگرام کو براہ راست نشر نہیں کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حالانکہ ہندی نیوز پورٹل ’جن ستّا‘ میں شائع ایک خبر کے مطابق کمپنی کا کہنا ہے کہ قصداً اصول و ضوابط کی خلاف ورزی نہیں کی گئی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز