وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعہ چلائے گئے کئی خاص منصوبے ناکام ہو گئے ہیں اور کئی منصوبوں پر بریک سا لگ گیا ہے۔ ایسے منصوبوں میں ہی ایک منصوبہ ’میک ان انڈیا‘ ہے جس کی لانچنگ پی ایم مودی نے بہت زور و شور سے کی تھی اور کہا تھا کہ اس سے ملک میں نہ صرف روزگار بڑھے گا بلکہ کم خرچ پر معیاری چیزیں بنائی جا سکیں گی۔ اس ’میک ان انڈیا‘ مہم پر بھی اب بریک لگتا ہوا نظر آ رہا ہے۔
Published: undefined
میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق ہندوستان میں بڑھتی جا رہی سولر پاور کی ڈیمانڈ کے درمیان 85 فیصد سامان چین، ملیشیا، ویتنام سے برآمد کیے گئے ہیں۔ پی ایم مودی کی اس مہم پر بریک کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ مالی سال 2014 کے بعد سولر فوٹو وولٹک (پی وی) سیل اور ماڈیول کی برآمدگی قیمت 90 ہزار کروڑ روپے تک بڑھ گئی ہے۔
Published: undefined
پی وی سیلس اور ماڈیول امپورٹ کرنے پر خرچ کی گئی رقم تقریباً 4.83 بلین ڈالر ہے، جو ڈائریکٹ بیرون ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) سے تقریباً تین گنا زیادہ ہے۔ اتنا ہی نہیں، یہ رقم مالی سال 2014 سے 2019 تک حکومت کے ذریعہ رینوئبل انرجی سیکٹر کے لیے الاٹ بجٹ رقم سے 6 گنا زیادہ ہے۔
Published: undefined
حکومت کے ذریعہ گزشتہ 24 مہینوں میں شمسی مصنوعات اور اشیاء کے معیار پر اٹھائے جا رہے سوال کے باوجود بھی اتنے بڑے سطح پر برآمدگی ہوئی ہے۔ انگریزی روزنامہ ’انڈین ایکسپریس‘ کے ذریعہ اس موضوع پر وزارت برائے جدید و تجدید (ایم این آر ای) کے سکریٹری کو بھیجے گئے سوال پر کوئی جواب فی الحال برآمد نہیں ہوا ہے۔
Published: undefined
غور طلب ہے کہ حکومت کا مارچ 2022 تک 175 گیگا واٹ والے شفاف توانائی صلاحیت کا ہدف ہے، جس میں سے 100 گیگا واٹ سولر ہونے کی امید ہے۔ مرکزی بجلی اتھارٹی کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ پانچ سالوں میں شمسی توانائی نے اپنی قائم کردہ صلاحیت کو 12 گنا سے زیادہ 31 گیگا واٹ تک بڑھایا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined