پارلیمنٹ کی سیکورٹی میں کوتاہی کا معاملہ بہت گرما چکا ہے۔ اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ لگاتار مودی حکومت کو گھیرنے میں لگی ہوئی ہے۔ اس درمیان کرناٹک کانگریس نے الزام عائد کیا ہے کہ پارلیمنٹ کی سیکورٹی میں خامی کے معاملے میں گرفتار شخص پہلے بی جے پی رکن پارلیمنٹ پرتاپ سمہا کے لیے ان کے آئی ٹی سیل میں کام کر چکا ہے۔ اس تعلق سے کانگریس نے بی جے پی رکن پارلیمنٹ کے دفتر کو سیل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
Published: undefined
کانگریس ترجمان ایم. لکشمن کا کہنا ہے کہنا ہے کہ وزیٹر گیلری سے مین ہال میں کودنے والا منورنجن میسورو-کوڈگو سے بی جے پی رکن پارلیمنٹ پرتاپ سمہا کا بہت قریبی تھا۔ اس نے میسورو، مدیکیری اور نئی دہلی مین ان کے ساتھ میٹنگیں کی تھیں۔ لکشمن نے یہ بھی کہا کہ ’’ہمیں نہیں پتہ کہ یہ میٹنگیں کب ہوئیں۔ ان کے دفتر کو سیل کر لیا جانا چاہیے۔ یہ قومی سیکورٹی سے جڑا معاملہ ہے۔ اگر وہ دستاویز اور ثبوت مانگتے ہیں تو ہم انھیں دستیاب کرانے کے لیے تیار ہیں۔ ہمارے بیان ثبوتوں پر مبنی ہیں۔ ہم جو دعویٰ کر رہے ہیں وہ سچائی کے بہت قریب ہے۔‘‘
Published: undefined
اس درمیان بی جے پی اراکین پارلیمنٹ، مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ اور وزیر اعظم نریندر مودی نے پارلیمنٹ میں سیکورٹی کوتاہی کے واقعہ پر کوئی بیان نہیں دیا ہے۔ پرتاپ سمہا بھی خاموش ہیں اور واقعہ کے 24 گھنٹے بعد بھی انھوں نے سیکورٹی کی خلاف ورزی کرنے والے ملزمین کے تعلق سے نہ تو کوئی ٹوئٹ کیا ہے اور نہ ہی میڈیا میں بیان دیا ہے۔ کانگریس لیڈران نے اس تعلق سے سوال اٹھایا ہے کہ آخر رکن پارلیمنٹ پرتاپ سمہا خاموش کیوں ہیں؟ وہ عام طور پر میڈیا کے سامنے چھوٹے چھوٹے واقعات پر رد عمل ظاہر کرتے ہیں اور اس معاملے مین ان کی خاموشی تشویشناک ہے۔ اگر کوئی مسلم اس واقعہ میں شامل ہوتا یا گیلری پاس کانگریس پارٹی کے کسی لیڈر کے ذریعہ جاری کیا گیا ہوتا تو پورا ملک ہتھیار بند ہو جاتا۔ وہ سیکورٹی کی چار سطحوں کو توڑنے میں کس طرح کامیاب رہا؟ یہ ایک منصوبہ بند عمل معلوم ہوتا ہے۔
Published: undefined
دوسری طرف پارلیمنٹ کی سیکورٹی میں ہوئی کوتاہی پر راجیہ سبھا کے حزب مخالف لیڈر ملکارجن کھڑگے نے ایوان کے سربراہ جگدیپ دھنکھڑ کو خط لکھا ہے۔ اس خط میں انھوں نے کہا ہے کہ معاملے کی سنجیدگی کو دیکھتے ہوئے میں انڈیا اتحاد کے لیڈران کے مشورہ سے اس نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ معاملہ بہت سنگین ہے اور اسے راجیہ سبھا کے اصول و طریقہ کار کے رول 267 کے تحت اٹھایا جانا چاہیے۔ اس کے علاوہ، جب تک وزیر داخلہ امت شاہ معاملے پر اپنا بیان نہیں دیتے اور اس کے بعد رول 267 کے تحت بحث نہیں ہوتی، تب تک ایوان میں کوئی دیگر کام کرنے، یا یہاں تک کہ ’اس معاملے کو سلجھانے‘ کے نظریہ سے کسی میٹنگ کا بھی کوئی مطلب نہیں ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز