علی گڑھ: تھانہ لودھا کے تحت واقع نگلہ دان سہائے میں اس وقت کھلبلی و چیخ پکار سے علاقہ میں کہرام مچ گیا جب علاقہ کے کچھ دبنگ قسم کے برہمن برادری سے متعلق افراد نے گاﺅں کی دلت بستی میں داخل ہوکر تقریباً ڈھائی درجن مکانوں کو جے سی بی مشین لگا کر گرانا شروع کر دیا۔ جو بھی انہیں روکنے کی کوشش میں سامنے آیا اس کو گالیاں دے کر اور غیر قانونی اسلحہ دکھا کر بھگا دیا گیا۔ اس دوران مظلوم مدد کے لئے چیختے رہے لیکن کوئی ان کی مدد کے لئے آگے نہیں آیا۔ یہ پورا معاملہ دو روز قبل کا ہے لیکن اس سلسلے میں دلتوں کی آواز سننے والا کوئی نہیں ہے اور اب بھی دلت طبقہ سہما سہما ہوا ہے۔
Published: undefined
ذرائع کے مطابق اعلیٰ ذات کے لوگوں کے ظلم کے شکار مجبور اور بے سہارا دلت اپنی مدد کے لئے بے یار و مددگار ادھر ادھر بھٹکتے رہے لیکن کوئی مدد کہیں سے نہیں ملی تو 100 نمبر پر بھی فون کیا گیا تاکہ پولس ان کی حفاظت کرے، لیکن یوگی حکومت میں محافظوں نے بھی ان کی پکار نہیں سنی اور مدد کے لئے تھانہ سے کوئی نہیں پہنچا۔ دیر شام گاﺅں کے مظلومین میں سے کچھ افراد مع خواتین بچوں کے ساتھ سابق ممبر اسمبلی اور بی ایس پی لیڈرحاجی ضمیراللہ سے ملے۔ وہ سبھی کو لے کرضلع مجسٹریٹ کے پاس پہنچے اور ان سے ملاقات کر کے پوری روداد بیان کی۔ وہاں سے دلتوں کو انصاف دلانے اور مکانات توڑنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی۔
Published: undefined
نگلہ دان سہائے کے رہنے والے ونود کمار ولد رام سنگھ اور رمیش چند نے اس پورے معاملے میں ’قومی آواز‘ سے بات چیت کے دوران بتایا کہ ”صبح قریب 10بجے سچن پاٹھک اپنے دیگر ساتھیوں وپن پاٹھک، ونود کمار، چندر بھان شرما، رام پرکاش شرما، کنچھی لال شرما، راج ویر شرما، منوج شرما، جگدیش شرما، شرون کمار گپتا و دیگر 25 سے 30 افراد کے ساتھ جے سی بی مشین لے کر آئے اور کہنے لگے کہ اب سپریم کورٹ کا فیصلہ بھی آ گیا ہے، اب کوئی ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔ اب ان دھیڑوں کو ہی دیکھ لیں انہوں نے بہت ناک میں دم کیا ہوا تھا۔“ انھوں نے مزید بتایا کہ ”خوب ہنگامہ مچانے کے بعد ان سبھی نے جے سی بی مشین سے ہمارے مکانوں کو گرانا شروع کر دیا۔ کسی طرح گھروں میں رہ رہے بچے اور عورتیں اپنی جان بچا کر وہاں سے بھاگ کر باہر آئے۔“
Published: undefined
دلت طبقہ کے مظلوم رمیش کا کہنا ہے کہ ”مدد کے لئے پولس کو بھی فون کیا لیکن کوئی نہیں آیا۔ ضلع مجسٹریٹ سے ملاقات کے لئے سابق ایم ایل اے کے ساتھ گئے اور ان کو پوری بات بتائی۔“ رمیش نے مزید بتایا کہ ”لوگ اپنے گاﺅں جانے سے بچ رہے ہیں کیوںکہ انہیں اپنی جان کا خطرہ ستائے ہوئے ہے۔“ اس پورے معاملے کی تحقیقات کے لیے ضلع مجسٹریٹ نے اے ڈی ایم کول کو تعینات کیا ہے۔ اس درمیان ایس ڈی ایم کول سے فون پر بات کرنے کی کوشش کی گئی لیکن کامیابی نہیں ملی۔ کوئی بھی اعلیٰ افسر اس پورے معاملہ میں کچھ بھی کہنے سے بچ رہا ہے۔
غور طلب ہے کہ اتنی بڑی واردات آخر کس افسر یا سیاسی لیڈر کے اشارے پر ہوئی اور آخر دلتوں کے ہی مکانوں کو نشانہ کیوں بنایا گیا؟ پورے معاملہ کی تفصیل جانچ ہونے کے بعد ہی سامنے آ سکے گی۔ واقعہ کے بعد سے آس پاس کے گاﺅں میں رہنے والے دلت خاندانوں میں خوف کا ماحول بنا ہوا ہے اور وہ کسی انہونی واقعہ کے ہونے سے گھبرائے ہوئے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined