مہاراشٹر میں شیوسینا کے ادھو ٹھاکرے اور ایکناتھ شندے گروپ کے درمیان ممبئی واقع شیواجی پارک میں دسہرا ریلی کو لے کر چل رہی رسہ کشی کا کافی حد تک خاتمہ ہو گیا ہے۔ بامبے ہائی کورٹ نے ادھو گروپ کو شیواجی پارک میں 2 اکتوبر سے 6 اکتوبر کے درمیان دسہرا ریلی منعقد کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ حالانکہ بتایا جا رہا ہے کہ شندے گروپ اس فیصلے کے خلاف اب سپریم کورٹ جائے گا۔
Published: undefined
شیو سینا اپنے قیام کے بعد سے ہی ہر سال شیواجی پارک میں دسہرا ریلی منعقد کرتی آئی ہے۔ گزشتہ دو سال کورونا کے سبب یہ ریلی نہیں ہوئی تھی۔ رواں سال مہاراشٹر کی سیاست میں آئے بھوچال اور شیوسینا میں ہوئی تقسیم کے بعد اپنی زمین مضبوط کرنے میں مصروف ادھو ٹھاکرے گروپ نے 5 اکتوبر کو شیواجی پارک میں دسہرا ریلی کرنے کا اعلان کیا تھا۔ لیکن اسی درمیان شیوسینا کے شندے گروپ نے بھی اس بار وہیں ریلی کرنے کا اعلان کر دیا۔ اس وجہ سے دونوں فریقین آمنے سامنے آ گئے اور بی ایم سی کے سامنے عجیب و غریب حالات کھڑے ہو گئے۔
Published: undefined
تنازعہ اور ٹکراؤ کی حالت کو دیکھتے ہوئے ایک دن پہلے بی ایم سی نے شیوسینا کے دونوں گروپ کو شیواجی پارک مین ریلی کرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا۔ اسی فیصلے کے خلاف ٹھاکرے گروپ بامبے ہائی کورٹ پہنچ گیا تھا۔ جمعرات کو معاملے کی سماعت کرتے ہوئے ہائی کورٹ نے عرضی دہندہ سے 2 سے 6 اکتوبر کے درمیان شیواجی پارک میں ریلی کرنے کی اجازت دے دی۔ اس کے بعد شیوسینا کا ادھو ٹھاکرے گروپ ہی اب شیواجی پارک میں ہی 5 اکتوبر کو دسہرا ریلی کا انعقاد کرے گا۔
Published: undefined
حالانکہ ادھو گروپ کے حق میں فیصلہ سنانے کے ساتھ ہی ہائی کورٹ نے ریلی کو لے کر کئی شرائط بھی رکھی ہیں۔ عدالت نے ٹھاکرے گروپ سے نظامِ قانون بنائے رکھنے کو کہا ہے۔ ساتھ ہی پولیس کو ریلی کے دوران ویڈیو ریکارڈنگ کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ اگر ریلی میں کچھ غلط ہوتا ہے تو بعد میں پروگرام کو جاری رکھنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
Published: undefined
بہر حال، بامبے ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد جہاں ٹھاکرے گروپ میں خوشی کی لہر ہے اور اس کےلیڈران اسے اپنی بڑی جیت قرار دے رہے ہیں، وہیں ایکناتھ شندے گروپ کو بڑا جھٹکا لگا ہے۔ مہاراشٹر میں برسراقتدار ہونے کے باوجود ریلی کے لیے اجازت نہیں ملنا وزیر اعلیٰ شندے کے لیے بڑا جھٹکا تصور کیا جا رہا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر @revanth_anumula
تصویر: پریس ریلیز