ممبئی: بامبے ہائی کورٹ نے ایک شخص اور اس کی بیوی کو اپنے بزرگ والدین کا گھر ایک مہینے کے اندر خالی کرنے کا حکم دیا ہے۔ یہ شخص والدین کو پریشان کرتا تھا اور ان کا گھر خالی کرنے سے انکار کر رہا تھا۔ جسٹس جی ایس کلکرنی کی سنگل بنچ نے اسی ہفتہ یہ فیصلہ سنایا۔ عدالت نے آشیش دلال نامی شخص اور ان کے کنبہ کو اپنے بزرگ والدین کا فلیٹ خالی کرنے کا حکم سنایا ہے۔
Published: undefined
عدالت نے پایا کہ 90 سالہ والد اور 89 سالہ والدہ کا اکلوتہ بیٹا اور اس کی والدہ انہیں پریشان کر رہے ہیں، یہ فلیٹ بزرگ جوڑے کی ملکیت ہے۔ دلال کو فلیٹ خالی کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے ہائی کورٹ نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ والدین کو اپنے حقوق کی بازیابی کے لئے اپنی ہی بیٹوں کی جانب سے استحصال سے خود کو بچانے کے لئے عدالتوں کا دروازہ کھٹکھٹانا پڑتا ہے۔
Published: undefined
عدالت نے کہا کہ یہ ایک ایسا معاملہ ہے جہاں بزرگ والدین اپنے اکلوتے بیٹے ہاتھوں پریشان ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ اس کہاوت میں کچھ سچائی ہے کہ بیٹیا سدا کے لئے ہیں اور بیٹے تبھی تک کے لئے جب تک ان کی شادی نہیں ہو جاتی۔
بنچ نے کہا کہ سینئر شہری قانون میں یہ التزام کیا گیا ہے کہ سینئر شہریوں کی اولادیں یا رشتہ دار یہ یقینی کریں کہ بزرگ استحصال اور پریشانی سے آزاد ہو کر حسب معمول زندگی گزاریں۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ موجودہ معاملہ انتہائی افسوسناک ہے، جہاں شخص دانستہ طور پر والدین کو بزرگی میں آرام دہ زندگی گزارنے سے روک رہا ہے۔
Published: undefined
عدالت دلال کی جانب سے دائر عرضی پر سماعت کر رہی تھیں جس میں اس نے سینئر شہری ٹریبیونل کے فیصلہ کو چیلنج کیا تھا۔ اس ٹریبیونل نے دلال اور اس کی بیوی کو فلیٹ خالی کرنے کا حکم دیا تھا۔ معاملہ کی سماعت کے دوران عدالت نے مشاہدہ کیا کہ دلال کے پاس نوی ممبجی اور دھیسر علاقہ میں تین رہائیش مکانات ہیں، پھر بھی وہ والدین کے ساتھ رہنے پر وزر دے رہا ہے۔ بنچ نے دلال کی عرضی خارج کرتے ہوئے 30 دن کے اندار فلیٹ خالی کرنے کا حکم دیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined