بالی ووڈ کی 4 ایسو سی ایشنز اور 34 فلمسازوں نے دہلی ہائی کورٹ میں 'ریپبلک ٹی وی' سے منسلک ارنب گوسوامی، پردیپ بھنڈاری اور 'ٹائمز ناؤ' سے منسلک راہل شیو شنکر، نویکا کمار اور کئی دیگر نامعلوم کے خلاف دہلی ہائی کورٹ میں معاملہ دائر کیا ہے۔ اس کیس میں فلمسازوں اور بالی ووڈ ایسو سی ایشنز نے کہا ہے کہ یہ چینلز فلم انڈسٹری کے بارے میں بے عزتی والے اور غلط باتیں کہتے ہیں اور بدنام کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اپیل میں فلمسازوں نے ان چینلوں کو اس طرح کی بیان بازی، پروگرام یا خبر کی اشاعت پر روک لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔ اپیل میں کہا گیا ہے کہ ان چینلوں کو کسی بھی معاملے کے میڈیا ٹرائل سے روکا جائے کیونکہ یہ بالی ووڈ سے جڑے لوگوں کی پرائیویسی کی خلاف ورزی ہے۔
Published: undefined
عدالت میں داخل عرضی میں کہا گیا ہے کہ ان چینلوں کو کیبل ٹیلی ویژن نیٹورک ایکٹ 1994 کے تحت پروگرامنگ کوڈ پر عمل کرنے کو کہا جائے۔ ساتھ ہی ان کے ذریعہ اب تک شائع یا نشر وہ سبھی مواد واپس لینے کو کہا جائے جو ان چینلوں نے بالی ووڈ کے خلاف دکھائی یا شائع کی ہے۔
Published: undefined
عرضی دہندگان نے کہا ہے کہ ان چینلوں نے بالی ووڈ کے لیے بے عزتی والے طرح طرح کے الفاظ کا استعمال کیا ہے اور بالی ووڈ کو دنیا کی سب سے گندی فلم انڈسٹری کہا ہے۔ اپیل میں کہا گیا ہے کہ بالی ووڈ ایک باوقار صنعت ہے جسے منظوری ملی ہوئی ہے۔ کئی دہائیوں سے بالی ووڈ حکومت کے لیے خزانہ کا ایک بڑا ذریعہ بھی ہے اور غیر ملکی کرنسی بھی کماتا ہے۔ اتنا ہی نہیں، بالی ووڈ لاتعداد لوگوں کو روزگار مہیا کراتا ہے۔
Published: undefined
داخل عرضی کے مطابق بالی ووڈ کے خلاف چلائی گئی اس مہم سے ان لوگوں کی روزی روٹی پر بحران کھڑا ہوا ہے جو اس سے جڑے ہوئے ہیں۔ اپیل میں کہا گیا ہے کہ پہلے ہی کووڈ وبا کے سبب فلم صنعت پر بحران کا عالم ہے، ایسے میں اس طرح کی مہم سے اسے مزید نقصان ہوا ہے۔ اپیل کے مطابق نیوز چینلوں نے بالی ووڈ کو کریمنل اور ڈرگ ایڈکٹ قرار دے دیا ہے۔
Published: undefined
جن فلمسازوں اور ایسو سی ایشنز نے یہ عرضی داخل کی ہے ان میں پروڈیوسرس گلڈ آف انڈیا، سِنے اینڈ ٹی وی آرٹسٹ ایسو سی ایشن، فلم اینڈ ٹی وی پروڈیوسرس کاؤنسل، اسکرین رائٹرس ایسو سی ایشن، عامر خان پروڈکشنز، اجے دیوگن فلم، ایڈ-لیب فلمز، آندولن فلمز، انل کپور فلم اینڈ کمیونکیشن نیٹورک، ارباز خان پروڈکشن، آشوتوش گواریکر پروڈکشنز وغیرہ کے نام اہمیت کے حامل ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز