عمر کی لاش 6 دنوں سے تدفین کی منتظر
جے پور /الور/ دہلی : الور میں مبینہ گئو رکشکوں کے ظلم و بربر بیت کا شکار عمر خان کی لاش ابھی تک تدفین کی منتظر ہے۔ اس کی بوڑھی ماں اور اہلیہ کا رو رو کر برا حال ہے ، ان دونوں کی ڈبڈبائی آنکھیں منتظر ہیں کہ انہیں انصاف کب ملے گا۔ عمر خان کے 8 بچے منتظر تھے کہ ان کے والد کب آئیں گے اور ان میں سے آدھے بچوں کو ابھی تک عمر کے آنے کا انتظار ہے ۔ وہ اتنے چھوٹے ہیں کہ انہیں یہ تک پتہ نہیں کہ ان کے والد اب کبھی بھی واپس نہیں آ سکیں گے۔
Published: 15 Nov 2017, 2:00 PM IST
گزشتہ روز عمر خان کے گھر جا کر سماج کے معزز لوگوں نے ان کی بوڑھی ماں سے ملاقات کی اور انہیں تسلی و تشفی دی وہ غمزدہ اور بے حد صدمہ میں ہیں ،روتے روتے نڈھال ہو چکیں ہیں۔ ان کی آنکھوں میں مایوسی کے سوا اور کچھ دکھائی نہیں دیتا ۔ روندھے ہوئے گلے سے عمر کی ماں ایک ہی سوال کر رہی ہے کہ اب ہمارے خاندان اور عمر کے 8 بچوں کا گزارہ کس طرح ہوگا؟ ، جس کا جواب کسی کے پاس نہیں ہے۔
Published: 15 Nov 2017, 2:00 PM IST
عمر کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لئے الور کے اسپتال سے جے پور بھیج دیا گیا تھا۔ وہاں پر موجود خاندان کے افراد پوسٹ مارٹم کے لئے راضی نہیں ہیں۔ عمر کے چچا الیاس اور عبد الرزاق کا کہنا ہے کہ جب تک حکومت معاوضہ دینے کا اعلان نہیں کرے گی ، ہم پوسٹ مارٹم نہیں ہونے دیں گے۔ متاثرین کا مطالبہ ہے کہ معاوضہ کے ساتھ عمر کے بڑے لڑکے کو سرکاری ملازمت اور ملزمان پر فوری سخت سے سخت کارروائی کی جائے ۔
گزشتہ روز اس ضمن میں ایک وفد نے وزیر اعلی کے سکریٹری سے ملاقات کی اور اپنے مطالبات سامنے رکھے ،لیکن وہ اس ملاقات سے مطمین نہیں ہیں۔
Published: 15 Nov 2017, 2:00 PM IST
وفد میں عمر کے چچا الیاس اور عبد ارزاق کے علاوہ سابق پارلیمانی سکریٹری اور کانگریس رہنما زاہدہ خان ، حافظ ابرار ریٹائرڈ آئی اے ایس حافظ منظور ، نائب صدر جمعیۃ علما ء راجستھان و دیگر معزز شخصیات شامل تھیں۔
وزیر اعلیٰ کی طرف سے کوئی یقین دہانی نہ ملنے کے خلاف علاقہ کی درجنوں تنظیموں ، سماجی کارکنوں اور دیگر رہنماؤ ں نے مسلم مسافر خانہ سے سی ایم ہاؤس تک منہ پر سیاہ پٹی باندھ کر خاموش مظاہرہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پولس کی طرف سے اس مظاہرے کو روکنے کے لئے جب یہ کہا گیا کہ اس کی اجازت نہیں ہے، تو تنظیموں اور کارکنوں کا کہنا ہے کہ یہ انسانیت کا مسئلہ ہے ، پولس اجازت دے یا نہ دے ، وہ اس مظاہرے کو انجام ضرور دے کر رہیں گے۔
میوات وکاس مہاسبھا اس معاملہ میں پہلے ہی دن سے سرگرم عمل ہے اور متاثرین کو انصاف دلانے کے لئے جد و جہد کر رہی ہے۔ میوات وکاس مہاسبھا کی صدر نذیفہ زاہد اور مشاورتی کمیٹی کے رکن و جمعیۃ علما ء ہند ہریانہ کے ریاستی سکریٹری صابر قاسمی کا کہنا ہے کہ جب تک وہ متاثرین کو انصاف نہیں دلا دیں گے چین سے نہیں بیٹھیں گے۔
الور میں میو پنچایت کے ذ مہ داران نے ضلع کلکٹر کو ایک مکتوب پیش کر تے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اس معاملہ کی تفتیش کے لئے دو ججوں کی ایک کمیٹی تشکیل دی جائے اور ملزمین کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
Published: 15 Nov 2017, 2:00 PM IST
الور کے مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ پولس اس معاملہ کو مسلسل دوسرا ہی رخ دینے کی کوشش میں لگی ہے۔ واضح رہے کہ پولس کا دعویٰ ہے کہ عمر اور اس کے دو ساتھی طاہر اور جاوید گئو اسمگلر ہیں جو گایوں کو لے جانے کے لئے چوری کی پک اپ گاڑی کا استعمال کر رہے تھے۔
اس سلسلہ میں راجستھان کانگریس کمیٹی کے اقلیتی شعبہ کے ضلع الور صدر جمشید خان نے قومی آواز کو بتایا کہ عمر خان مویشی پالنے اور دودھ بیچنے کا کام کرتا تھا۔ حملے کے دن بھی وہ دودھ کی گائیں ہی لے کر جا رہا تھا ، ایسے میں پولس کا یہ کہنا کہ عمر گئو اسمگلر تھا یہ سراسر غلط بیانی ہے۔ جمشید نے کہا کہ بڑے پیمانے پر اقلیتی طبقہ کے لوگوں کو خوفزدہ کرنے کی جو مہم چلائی جا رہی ہے اسے برداشت نہیں کیا جا سکتا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت گئو رکشا کے نام پر ہو رہی غنڈہ گردی اور ان نام نہاد گئو رکشکوں پر پابندی عائد کرے ورنہ وہ بڑے پیمانے پر اس کے خلاف تحریک کا آغاز کریں گے۔
Published: 15 Nov 2017, 2:00 PM IST
پولس نے دو ملزمین رام ویر گوجر اور بھگوان سنگھ کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے، دونوں ملزمین جائے وقوعہ کےپاس کے ہی رہائشی ہیں ۔ پہلے میڈیا میں خبر آئی تھی کہ اہم ملزم گرفتار ہو گیا ہے جو کہ نابالغ ہے ۔ انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق ملزمین نے خود کو ’ گئو رکشک دل ‘ کا رکن بتایا ہے اور عمر پر حملہ کرنے اور اس کی لاش کو ریل کی پٹری پر ڈال کر مسخ کرنے کا بھی اعتراف کر لیا ہے۔
الور کے اے ایس پی مول سنگھ رانا نے انڈین ایکسپریس کو بتایا ’ملزمین کی لاش کو مسخ کر کے ریل کی پٹری پر اس لئے پھینکا گیا تاکہ یہ قتل ایک حادثہ لگے۔ ملزمین کے خلاف آئی پی سی دفعہ 302 (قتل) 307 (قتل کی کوشش)، 147 (فساد) اور 201 کے تحت کیس درج کر لیا گیا ہے ‘۔
اس مسئلہ کو لے کر الور ، جے پور، میوات اور دہلی سے لے کر علی گڑ ھ تک مظاہرے ہو رہے ہیں۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلباء نے زبیر علیگ کی قیادت میں اور دہلی میں کانگریس کی طلباء تنظیم این ایس یوآئی سے وابستہ عمر چودھری اور جے این یو کے روہت پانڈے نے مظاہرہ کیا اور اس قتل کے ملزمین کو سزا دلانے کے لئے آواز بلند کی۔
Published: 15 Nov 2017, 2:00 PM IST
اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ <a href="mailto:contact@qaumiawaz.com">contact@qaumiawaz.com</a> کا استعمالکریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 15 Nov 2017, 2:00 PM IST
تصویر: پریس ریلیز