سری نگر: پاکستان زیر قبضہ گلگت بلتستان میں دریائے شیوک سے چھ روز قبل برآمد ہونے والی لداخ یونین ٹریٹری کے ضلع لیہہ سے تعلق رکھنے والی لاپتہ خاتون کی لاش کو ہفتے کے روز ضلع کپوارہ کے کرناہ سکیٹر میں لائن آف کنٹرول پر لواحقین کے حوالے کر دیا گیا۔
Published: undefined
لیہہ کے بوگ ڈنگ علاقے سے تعلق رکھنے والی خیر النساء نامی 30 سالہ خاتون ان کے والد کے مطابق 26 اگست کو اپنی سسرال سے لاپتہ ہوئی تھی اور اس کی لاش کو پاکستان زیر قبضہ گلگت بلتستان کے ضلع گانچھے کے سب ڈویژن چھوربٹ میں دریائے شیوک سے 6 ستمبر کو مقامی لوگوں نے برآمد کر کے حکام کے سپرد کیا تھا۔ متوفی خاتون کے لواحقن نے کہا کہ ہم نے لاش حاصل کی ہے اور اب اپنے گاؤں کی طرف محو سفر ہیں ہم اتوار کی شام تک گھر پہنچ سکتے ہیں۔
Published: undefined
دریں اثنا گلگت بلتستان کے ہوم سیکرٹری محمد علی رندھاوا نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ دریائے شیوک سے برآمد ہونے والی لداخی خاتون کی لاش پاکستان کی فوجی حکام نے لواحقین کے حوالے کر دی ہے۔ انہوں نے بلتستان انتظامیہ کی کوششوں کے لیے ان کا شکریہ ادا کیا ہے۔ ادھر لواحقین کی شکایت ہے کہ انہیں مختصر راستے سے لاش کو واپس لانے کی اجازت نہیں دی گئی۔
Published: undefined
متوفی خاتون کے ایک قریبی رشتہ دار نے یو این آئی اردو کو فون پر بتایا کہ مختصر راستے سے لاش کی واپسی کی ہماری گزارش کو انتظامیہ نے مسترد کیا۔ انہوں نے کہا کہ 'ہم نے گزارش کی تھی کہ لاش کو سات کلو میٹر کے مختصر تھنگ- فرانو راستے واپس لایا جائے، لیکن ہماری گزارش کو فوج نے یہ کہتے ہوئے رد کیا کہ اس کے لئے خار دار تار کاٹنی پڑے گی جو ایک رسک ہے'۔
Published: undefined
موصوف نے مزید کہا کہ 'اگر فوج اجازت دیتی تو لاش دریائے شیوک کے کنارے سے واپس لائی جا سکتی تھی۔ تھنگ گاؤں سے بلتستان کا فرانو گاؤں بالکل نزدیک ہے'۔ قابل ذکر ہے کہ متوفی خاتون کے والد محمد ابراہیم نے دونوں ممالک کی حکومتوں سے بیٹی کی لاش واپس بھیجنے کی اپیل کی تھی۔
Published: undefined
انہوں نے اپنی اپیل میں کہا تھا کہ 'میں دونوں ممالک یعنی حکومت بھارت اور حکومت پاکستان سے پرنم آنکھوں سے دونوں ہاتھ جوڑ کر اپیل کرتا ہوں کہ مجھ غریب پر رحم فرما کر میری بیٹی کی میت کو مجھ تک پہنچائیں تاکہ غریب والدین کے دلوں میں جلتی ہوئی آگ تھوڑی کم ہو سکے'۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined