پیر کے روز برہن ممبئی کارپوریشن (بی ایم سی) نے ایک ایسا متنازعہ حکم نامہ صادر کیا جس کے بعد کافی ہنگامہ کھڑا ہو گیا۔ کورونا وائرس کی دہشت کے درمیان کورونا انفیکشن کے مریضوں کی بڑھتی تعداد سے پریشان بی ایم سی نے ایک حکم نامہ جاری کر دیا جس میں لکھا گیا تھا کہ اگر کورونا کے انفیکشن سے کسی کی موت ہوتی ہے تو آخری رسومات اس شخص کا مذہب دیکھ کر ادا نہیں کی جائے گی، بلکہ لاش کو سیدھے طور پر جلانے کا عمل کیا جائے گا۔
Published: undefined
حکم نامہ جاری ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر کافی ہنگامہ برپا ہو گیا اور ممبئی کے لوگ بھی حیران و ششدر رہ گئے۔ تنازعہ بڑھنے کے بعد فوری طور پر مہاراشٹر کے وزیر برائے اقلیتی فلاح نواب ملک نے ایک ٹوئٹ کر وضاحت پیش کی کہ ایسا کچھ نہیں ہونے والا۔ انھوں نے ٹوئٹ میں لکھا کہ "آپ کو یہ بتانا چاہوں گا کہ بی ایم سی کمشنر پروین پردیشی سے میری بات ہوئی اور ان سے میں نے کورونا کی وجہ سے ہلاک ہونے والے افراد کی لاش جلائے جانے کے تعلق سے جاری سرکلر کے بارے میں پوچھا۔ انھوں نے بتایا کہ اب یہ سرکلر واپس لے لیا گیا ہے۔"
Published: undefined
نواب ملک کے بیان کے بعد لوگوں نے اطمینان کی سانس لی۔ دراصل مسئلہ اس لیے کھڑا ہو گیا تھا کیونکہ بی ایم سی کمشنر پروین پردیشی نے سرکلر کے ذریعہ واضح لفظوں میں کہا تھا کہ "اگر کوئی لاش کو دفنانے کے لیے زور دیتا ہے تو انھیں اسی صورت میں اجازت دی جائے گی جب لاش کو ممبئی شہر کی حد سے باہر لے جایا جائے گا۔" پردیشی کا کہنا تھا کہ جو شخص اس سرکلر کی خلاف ورزی کرے گا اس کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 188 کے تحت کارروائی کی جائے گی۔ انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ کورونا انفیکشن سے ہلاک ہوئے شخص کی لاش اسپتال سے ایک خاص طرح کے بیگ میں بھر کر وہاں لایا جائے گا اور اسے بغیر کھولے ہی نذرِ آتش کر دیا جائے گا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز