کورونا وائرس کا معیشت اور لوگوں کی زندگی پر منفی اثر نظر آنا شروع ہو چکا ہے۔ گزشتہ 24 مارچ سے جاری لاک ڈاؤن کے سبب ملک میں بے روزگاری کی شرح میں زبردست اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ سنٹر فارم مانیٹرنگ انڈین اکونومی (سی ایم آئی ای) نے ملک میں بے روزگاری پر سروے رپورٹ جاری کی ہے جس کے مطابق 3 مئی کو ختم ہوئے ہفتہ میں ملک میں بے روزگاری شرح بڑھ کر 27.1 فیصد پر پہنچ گئی ہے۔
Published: undefined
اس سے پہلے جاری سروے رپورٹ کے مطابق اپریل 2020 میں ملک میں بے روزگاری شرح بڑھ کر 23.5 فیصد پر پہنچ گئی تھی۔ صرف اپریل مہینے میں بے روزگاری شرح میں 14.8 فیصد کا اضافہ ہوا تھا۔ مارچ مہینے کے مقابلے اپریل میں بے روزگاری شرح میں تیزی سے اضافہ ہوا تھا۔
Published: undefined
غور طلب ہے کہ مرکزی حکومت نے کورونا وائرس پھیلنے سے روکنے کے لیے لاک ڈاؤن کا اعلان کیا ہے جس کے سبب ملک بھر میں صنعتیں و کاروبار بند ہو گئے ہیں۔ سروے کے مطابق بے روزگاری کی شرح شہری علاقوں میں سب سے زیادہ بڑھی ہے۔ کورونا وائرس انفیکشن معاملے زیادہ ہونے کی وجہ سے ریڈ زون قرار دیے گئے علاقوں میں یہ شرح 29.22 فیصد ہے جب کہ دیہی علاقوں میں 26.69 فیصد ہے۔
Published: undefined
سروے کے مطابق اپریل کے آخر تک جنوبی ہندوستان کے پڈوچیری میں سب سے زیادہ 75.8 فیصد بے روزگاری تھی، اس کے بعد پڑوسی ریاست تمل ناڈو میں 49.8 فیصد، جھارکھنڈ میں 47.1 فیصد اور بہار میں یہ نمبر 46.6 فیصد تھا۔ مہاراشٹر کی بے روزگاری شرح سی ایم آئی ای کے ذریعہ 20.9 فیصد بتائی گئی تھی، جب کہ ہریانہ میں 43.2 فیصد، اتر پردیش میں 21.5 فیصد اور کرناٹک میں 29.8 فیصد تھی۔
Published: undefined
سی ایم آئی ای کا اندازہ ہے کہ اپریل میں دہاڑی مزدور اور چھوٹے کاروباری سب سے زیادہ بے روزگار ہوئے ہیں۔ سروے کے مطابق 12 کروڑ سے زیادہ لوگوں کو ملازمت گنوانی پڑی ہے۔ ان میں پھیری والے، سڑک کے کنارے سامان فروخت کرنے والے، کنسٹرکشن انڈسٹری میں کام کرنے والے ملازمین اور کئی لوگ ہیں جو رکشہ و ٹھیلہ چلا کر گزارہ کرتے تھے۔
Published: undefined
سی ایم آئی ای کے کارگزار سربراہ مہیش ویاس کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن بڑھنے سے بے روزگار لوگوں کی تعداد مزید بڑھ سکتی ہے۔ شروعات میں غیر منظم سیکٹر میں کام کرنے والے لوگوں کی ملازمتیں گئی ہیں، لیکن اب دھیرے دھیرے منظم سیکٹر اور محفوظ ملازمت والوں کی ملازمت پر بھی خطرہ منڈلانے لگا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز