حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف بی جے پی کی سابق ترجمان نوپور شرما نے کچھ روز پہلے جو متنازعہ بیان دیا تھا، اس پر مسلم طبقہ میں ناراضگی دن بہ دن بڑھتی جا رہی ہے۔ نوپور شرما کی گرفتاری نہ ہونے سے لوگوں میں یہ غصہ بڑھتا جا رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ 10 جون کو ملک کی مختلف ریاستوں کے کئی شہروں نمازِ جمعہ کے بعد احتجاجی مظاہرے دیکھے کو ملے، اور کچھ مقامات پر تشدد کے واقعات بھی سامنے آئے۔ ہوڑہ میں تو ہفتہ کے روز بھی تشدد دیکھنے کو ملا جس سے حالات کشیدہ ہو گئے۔ بہرحال، جمعہ جیسے حالات ہفتہ کو بھی نہ بن جائیں اس لیے کہیں دفعہ 144 نافذ کیا گیا، کہیں انٹرنیٹ بند کرنے کا فیصلہ لیا گیا، اور کچھ مقامات پر تو لوگوں کی گرفتاریاں بھی عمل میں آئیں۔ آج دن بھر کی سرگرمیوں پر آئیے 10 پوائنٹس میں ڈالتے ہیں نظر۔
Published: undefined
پیغمبر محمدؐ پر بی جے پی کی معطل لیڈر نوپور شرما کے بیان پر جمعہ کو ملک بھر میں مظاہرے ہوئے اور نوپور کی گرفتاری کا مطالبہ کیا گیا۔ کچھ مقامات پر تشدد بھی ہوئے اور تشدد کی یہ آگ ہفتہ کے روز بھی رانچی اور ہوڑہ جیسے کچھ شہروں میں بھڑکتی ہوئی نظر آئی۔
مغربی بنگال کے ہوڑہ میں احتجاجی مظاہرہ اور تشدد کو دیکھتے ہوئے انٹرنیٹ خدمات 13 جون کی صبح 6 بجے تک کے لیے معطل کر دی گئیں۔ تشدد کے بعد وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے وہاں کے اعلیٰ افسران کا تبادلہ بھی کر دیا۔ ہوڑہ کے موجودہ کمشنر سی. سدھاکر کا ٹرانسفر کر ان کو جوائنٹ سی پی کولکاتا بنایا گیا ہے۔
یوپی میں ہوئے تشدد پر حکومت سخت روش اختیار کر رہی ہے۔ تشدد اور پتھر بازی کرنے کے ملزمین پر کارروائی کرتے ہوئے حکومت نے مجموعی طور پر 237 لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ ریاست کے 9 اضلاع میں ملزمین کے خلاف 13 ایف آئی آر درج کی جا چکی ہیں۔
جھارکھنڈ کی راجدھانی رانچی مین جمعہ کو ہوئے تشدد میں گولی لگنے سے دو لوگوں کی موت ہو گئی۔ علاوہ ازیں ضلع کے ایس ایس پی کو بھی چوٹیں آئیں۔ واقعہ کے بعد رانچی میں کرفیو لگا دیا گیا۔ کرفیو کے بعد انتظامیہ نے انٹرنیٹ معطل کرنے کا اعلان کر دیا۔
رانچی کے 12 تھانہ حلقوں میں دفعہ 144 نافذ ہے۔ اس کے علاوہ سبھی ممکنہ مقامات پر اضافی سیکورٹی فورس بھی تعینات ہے۔ اس کے علاوہ انتظامیہ نے تشدد کی جانچ کے لیے ایس آئی ٹی تشکیل دی ہے۔
ملک بھر میں پیدا تشدد کے حالات پر مرکزی وزیر پرہلاد پٹیل نے کہا کہ جمعہ کی نماز کے بعد جن الگ الگ شہروں میں فساد بھڑکا، اس کے پیچھے پاکستان کا ہاتھ ہے۔
اے آئی ایم آئی ایم چیف اسدالدین اویسی نے ملک میں ہوئے تشدد کو لے کر بی جے پی اور مرکزی حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کیا۔ اویسی نے کہا کہ نوپور شرما کے بیان کے بعد ان پر کارروائی کرنے میں بی جے پی کو 10 دن کیوں لگے؟ اویسی نے کہا کہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ تشدد کو روکے۔
اتر پردیش پولیس نے پریاگ راج تشدد کے ماسٹرمائنڈ کو حراست میں لے لیا ہے۔ پولیس نے کہا کہ آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) سے جڑے کچھ لوگوں کے نام سامنے آئے ہیں۔
پریاگ راج کے ایس ایس پی اجئے کمار نے کہا کہ اے آئی ایم آئی ایم کے جن لوگوں کے نام سامنے آئے ہیں، ان کے خلاف ثبوت جمع کیا جا رہا ہے۔ ایس ایس پی نے بتایا کہ تشدد میں 70 نامزد اور 5000 سے زیادہ نامعلوم افراد شامل ہیں۔ ان کے خلاف گینگسٹر ایکٹ اور این ایس اے کے تحت کارروائی کی جائے گی۔
جمعہ کو ہوئے تشدد کے بعد یوپی پولیس کی کارروائی میں تیزی دیکھی گئی۔ پریاگ راج میں تشدد والے علاقوں میں دو بلڈوزر پہنچ گئے۔ لوگوں سے مکان کے دستاویزات مانگے گئے تاکہ شرپسند افراد کی شناخت کی جا سکے اور ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined