نئی دہلی: کورونا وائرس کی دوسری لہر کا سامنا کر رہی قومی راجدھانی دہلی میں بلیک فنگس کے کئی معاملے درج کیے گئے ہیں۔ اس بیماری کی وجہ سے ایک مریض کی جان بھی چلی گئی ہے۔ دہلی کے مشہور مولچند اسپتال میں 16 مئی کو اس مریض کو داخل کیا گیا تھا۔ مولچند اسپتال کے ڈاکٹر بھگوان منتری نے اس حوالہ سے اطلاع فراہم کی ہے۔
Published: undefined
ڈاکٹر بھگوان کے مطابق میرٹھ کا رہائشی 37 سالہ شخص کورونا سے متاثر تھا، اس میں بلیک فنگس کی علامات بھی ظاہر ہوئیں۔ کورونا سے متاثر ہونے کے بعد اس کا علاج گھر پر ہی چل رہا تھا، اسے ہائی بلڈ پریشر کی بھی شکایت تھی۔ اسپتال میں لمبے علاج کے بعد مریض نے دم توڑ دیا۔
Published: undefined
مولچند استپال کے علاوہ دہلی کے کئی اسپتالوں میں اب تک بلیک فنگس کے کئی معاملے رپورٹ ہو چکے ہیں۔ ان میں سر گنگا رام اسپتال میں سب سے زیادہ 40، میکس اسپتال مین 25، ایمس میں 15-20 کیسز درج کیے گئے ہیں۔
Published: undefined
مولچند استپال میں جان گنوانے والے مریض کے بارے میں ڈاکٹر نے بتایا کہ جب 16 مئی کو مریض کو مولچند لایا گیا تو اس کی آنکھوں میں سوزش تھی اور چہرہ بھی سوجا ہوا تھا۔ مریض کی آنکھیں سرخ تھیں اور اسے ناک سے خون بہنے کی بھی شکایت تھی۔ جب تمام ٹیسٹ کیے گئے تو بلیک فنگس ہونے کی تصدیق ہوئی اور اس کے بعد سرجری کا منصوبہ بنایا گیا۔ مولچند کے ڈاکٹر نے بتایا کہ سرجری اور دیگر کوششوں کے بعد مریض کو دورہ قلب پڑا اور اسے بچایا نہیں جا سکا۔
Published: undefined
کورونا بحران کے درمیان بلیک فنگس کے مسئلہ پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر بھگوان نے کہا کہ بلیک فنگس میں مبتلا مریضوں کی شرح اموات سب سے زیادہ ہے، ساتھ ہی مریضوں کی آنکھوں کو اس سے بہت نقصان پہنچتا ہے۔ ڈاکٹر نے بتایا کہ بہت زیادہ مقدار میں ادویات لینا، مریض کا ذیابطیس سے متاثر ہونا یا دیگر علامات کے سبب مریض کی جان کو خطرہ لاحق ہوتا ہے۔
Published: undefined
خیال رہے کہ کورونا کی دوسری لہر کے درمیان بلیک فنگس کے معاملہ بڑھ رہے ہیں۔ گجرات، راجستھان، مدھیہ پردیش اور کرناٹک کے علاوہ کچھ ریاستوں میں اس کے معاملے درج کیے گئے ہیں۔ بلیک فنگس کے دوران کام آنے والی انفوٹیریسن کی کئی ریاستوں میں قلت چل رہی ہے، جبکہ ریاستی حکومتیں اپنی جانب سے اس بحران سے نمٹنے کی تیاری کر رہی ہیں۔
Published: undefined
کرناٹک کے بنگلورو شہر میں 15 دنوں میں بلیک فنگس کے 75 کیسز درج کیے گئے ہیں، جبکہ راجستھان میں اس بیماری سے متعدد لوگوں کی جان چلی گئی ہے۔ کئی ریاستی حکومتوں نے اپیل کی ہے کہ مرکز جلد از جلد اس بیماری کے حوالہ سے تحقیق کرائے تاکہ اس سے مقابلہ کیا جا سکے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined