نئی دہلی: دہلی کے اسمبلی انتخابات کے دوران بی جے پی کے متعدد رہنماؤں نے نفرت آمیز اور اشتعال انگیز بیانات کی انتہا کر دی۔ بی جے پی کو ان بیانات کا کوئی فائدہ نہیں ملا، الٹے قانونی چاراجوئی کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ دہلی کی ایک عدالت نے منگل کے روز بی جے پی کے دو بیانبازی کرنے والے رہنماؤں کے حوالہ سے کرائم برانچ سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔
Published: undefined
بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ انوراگ ٹھاکر اور پرویش ورما کے خلاف ان کے اشتعال انگیز بیانات کے خلاف مارکسی کمیونسٹ پارٹی (سی پی آئی-ایم) کی لیڈر برندا کرات کی جانب سے دائر شکایت پر کرائم برانچ کو اے ٹی آر یعنی ایکشن رپورٹ دائر کرنے کا حکم دیا ہے۔ چیف میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ وشال پہوجہ نے کرائم برانچ کی طرف سے رپورٹ داخل کرنے کے لئے طلب کی گئی آٹھ ہفتوں کی حد مدت کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ معاملہ حساس ہے۔ اس کیس کی سماعت اب 26 فروری کو صبح دس بجے کی جائے گی۔
Published: undefined
جج نے کرائم برانچ کو ہدایت دی ہے کہ اگر کوئی سنگین جرم مرتب نہیں ہوا ہے تو ایک تفصیلی رپورٹ داخل کی جائے۔ واضح رہے کہ برندا کرات نے بی جے پی لیڈران کے خلاف مذہبی جذبات بھڑکانے، اعتماد کی خلاف ورزی کرنے اور مجرمانہ دھمکیاں دینے کا مقدمہ درج کرایا تھا۔
Published: undefined
مقدمہ فوجداری ضابطہ اخلاق کی دفعہ 156 (3) کے تحت درج کیا گیا تھا، جو مجسٹریٹ کو اختیار دیتا ہے کہ وہ پولیس کو کسی بھی معاملے کی تحقیقات کی ہدایت دے۔ انوراگ ٹھاکر نے دہلی کے علاقے رٹھالہ میں انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے اشتعال انگیز تقریر کی تھی اور بھیڑ سے، ’دیش کے غداروں کو، گولی مارو ... کو‘ کے نعرے لگوائے تھے۔
Published: undefined
ادھر، پرویش ورما نے انتہائی قابل اعتراض بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ دہلی میں سرکاری زمینوں پر تعمیر کی گئی تمام مساجد کو گرا دیا جائے گا۔ بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ نے کہا ’’جب دہلی میں میری حکومت بنے گی تو 11 فروری کے بعد ایک مہینے میں میرے لوک سبھا حلقے کی تمام مساجد کو تمام سرکاری اراضی سے ہٹا دیا جائے گا۔ میں ایسی ایک بھی مسجد نہیں چھوڑوں گا۔‘‘
Published: undefined
انوراگ ٹھاکر اور پرویش ورما پر الیکشن کمیشن نے دہلی اسمبلی انتخابات کے لئے تشہیر پر بالترتیب 72 گھنٹے اور 96 گھنٹے کی پابندی عائد کر دی تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز