نئی دہلی: کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے وردھا میں کانگریس کارکنوں کے تربیتی پروگرام سے ورچوئل طریقہ سے خطاب کیا۔ اس دوران راہل گاندھی نے نظریہ کے حوالہ سے بی جے پی کو نشانہ بنایا۔ راہل گاندھی نے کہا کہ آر ایس ایس اور بی جے پی کا نفرت انگیز نظریہ کانگریس پارٹی کے محبت اور قوم پرست نظریہ پر بھاری پڑ گیا ہے۔
Published: undefined
راہل گاندھی نے کہا کہ ہندوستان میں دو نظریات ہیں، ایک کانگریس پارٹی کا اور ایک آر ایس ایس کا۔ آج کے ہندوستان میں بی جے پی اور آر ایس ایس نے نفرت پھیلا رکھی ہے اور کانگریس کا نظریہ یکجہتی، ہم آہنگی اور محبت کا ہے۔ آج آر ایس ایس اور بی جے پی کا نفرت انگیز نظریہ کانگریس پارٹی کے محمد اور قوم پرستی سے سرشار نظریہ پر بھاری پڑ گیا ہے۔
Published: undefined
راہل گاندھی نے کہا کہ خواہ ہم تقسیم پسند نظریہ کو پسند کریں یا نہیں، بی جے پی کا نفرت انگیز نظریہ کانگریس پارٹی کے محبت اور قوم پرستانہ نظریہ پر بھاری پڑ گیا ہے۔ ہمیں یہ اعتراف کرنا ہوگا لیکن اب ہم اسے قبول نہیں کر سکتے۔ ہمارا نظریہ زندہ ہے۔ یہ زندہ ہے لیکن اسے ڈھکا دیا گیا ہے۔
Published: undefined
راہل نے کہا، ایسا اس لیے ہوا کیونکہ ہم نے لوگوں میں جارحانہ انداز میں اپنے نظریہ کی تشہیر نہیں کی۔ جب میں کہتا ہوں کہ کانگریس کا نظریہ، تو یہ درست نہیں ہے، کیونکہ کانگریس ایسے نظریے کی پیروی کرتی ہے، جو ہندوستان میں ہزاروں سالوں سے موجود ہے۔
راہل نے کہا، آدی شیو، کبیر داور گرو نانک جیسے لوگوں کے خیالات ہمیں درس دیتے ہیں کہ ہم کہاں کھڑے ہیں۔ گاندھی جی ایک اور مثال ہیں۔ ہمیں گہرائی سے مطالعہ کرنا ہوگا یہ ان لوگوں نے کیا درس دیا اور وہ کس لئے کھڑے تھے۔
Published: undefined
راہل نے کہا کہ 2014 سے پہلے نظریات کی جنگ توجہ کا مرکز نہیں تھی لیکن نظریات کی جنگ آج کے ہندوستان میں سب سے اہم ہو گئی ہے۔ ہم نے وہ اپنے نظریہ کو سمجھنا اور پھیلانا چاہئے۔ اب وقت آگیا ہے کہ ہمیں اپنی تنظیم میں اپنے نظریہ کو مزید گہرا کرنا ہوگا۔
Published: undefined
راہل گاندھی نے کہا، بی جے پی ہندوتوا کی بات کرتی ہے جبکہ ہم کہتے ہیں کہ ہندوازم اور ہندوتوا میں فرق ہے، کیونکہ اگر فرق نہ ہوتا تو نام ایک ہی ہوتا۔ راہل گاندھی نے کہا، کیا سکھ اور مسلمان کو مارنا ہندو مذہب ہے، نہیں، یہ ہندوتوا ہے۔ کس کتاب میں لکھا ہے کہ ایک بے گناہ کا قتل کرو! میں نے اپنشد پڑھا ہے، میں نے اسے ہندو، سکھ یا اسلامی مذہبی کتابوں میں نہیں دیکھا، جبکہ ہندوتوا میں یہی نظر آتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز