قومی خبریں

راجستھان: عجب کشمکش میں بی جے پی، گہلوت کے خلاف کون ہوگا امیدوار- شیخاوت یا وسندھرا!

راجستھان میں وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت کے خلاف امیدوار کو لے کر بی جے پی کشمکش والی حالت میں ہے، فی الحال سابق وزیر اعلیٰ وسندھرا راجے اور مرکزی وزیر گجیندر سنگھ شیخاوت کے نام پر غور ہو رہا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>گجیندر سنگھ شیخاوت اور وسندھرا راجے</p></div>

گجیندر سنگھ شیخاوت اور وسندھرا راجے

 

تصویر سوشل میڈیا

راجستھان میں اسمبلی انتخاب قریب آنے کے ساتھ ہی بی جے پی میں اس بات کو لے کر بے چینی بڑھتی جا رہی ہے کہ آخر پارٹی میں اتحاد کس طرح قائم رکھا جائے۔ اس درمیان بی جے پی کے سامنے ایک نیا سوال آ کھڑا ہوا ہے، اور وہ یہ کہ وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت کے سامنے انتخاب میں کسے اتارا جائے؟

Published: undefined

ذرائع کا کہنا ہے کہ بی جے پی اشوک گہلوت کی سیٹ سردارپورہ سے اپنے امیدوار کے طور پر دو ناموں پر غور کر رہی ہے۔ ایک ہیں مرکزی وزیر برائے آبی قوت گجیندر سنگھ شیخاوت اور دوسرا نام ہے سابق وزیر اعلیٰ وسندھرا راجے کا۔ اس سلسلے میں جاری غور و خوض سے واقف کچھ ذرائع نے نیشنل ہیرالڈ کو بتایا کہ بی جے پی راجستھان میں بھی مدھیہ پردیش والا فارمولہ ہی اختیار کر سکتی ہے۔ یعنی یہاں بھی کچھ مرکزی لیڈران اور اراکین پارلیمنٹ کو اسمبلی انتخاب میں اتارا جا سکتا ہے۔ تبادلہ خیال اس بات پر چل رہا ہے کہ اشوک گہلوت کے خلاف مرکزی وزیر اور جودھپور سے رکن پارلیمنٹ گجیندر سنگھ شیخاوت کو سردارپورہ سے امیدوار بنایا جائے۔

Published: undefined

واضح رہے کہ اشوک گہلوت پانچ مرتبہ سردارپورہ اسمبلی سے انتخاب جیت چکے ہیں۔ گزشتہ اسمبلی انتخاب میں، یعنی 2018 میں انھوں نے بی جے پی کے شمبھو سنگھ کھیتاسر کو 45 ہزار سے زیادہ ووٹوں سے ہرایا تھا۔ اس بار شیخاوت کو یہاں سے امیدوار بنائے جانے پر غور اس لیے بھی ہو رہا ہے کیونکہ وہ اکثر سردارپورہ کا دورہ بھی کرتے رہے ہیں اور ہر بار اشوک گہلوت کو کسی نہ کسی طرح ہدف تنقید ضرور بناتے ہیں۔ یہاں تک کہ وہ اشوک گہلوت پر ذاتی حملے سے بھی پرہیز نہیں کرتے۔ حالت یہ ہے کہ وزیر اعلیٰ کے خلاف نازیبا الفاظ کا استعمال کرنے پر ان کے خلاف ایف آئی آر تک ہو چکی ہے۔

Published: undefined

راجستھان کی سیاست کو نزدیک سے دیکھنے والے کہتے ہیں کہ وسندھرا راجے کی حکومت میں شیخاوت کے سیاسی کیریر پر ہمیشہ گہن سا رہا ہے۔ ایسے میں وہ خود کو فی الحال وزیر اعلیٰ عہدہ کے دعویدار کی شکل میں بھی دیکھتے رہے ہیں۔ وہ طویل مدت سے اپنی اس خواہش کو پالے ہوئے ہیں۔

Published: undefined

اس درمیان کچھ میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ بی جے پی اشوک گہلوت کے خلاف انتخابی میدان میں سابق وزیر اعلیٰ اور راج گھرانے سے آنے والی مہارانی وسندھرا راجے پر داؤ لگا سکتی ہے۔ حالانکہ وسندھرا کی بی جے پی کی مرکزی قیادت سے نہیں بنتی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مہارانی نے ابھی اس تجویز پر کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا ہے۔ ویسے بی جے پی کے قریبی لوگوں کا کہنا ہے کہ جب تمام بڑے لیڈروں نے گہلوت کے خلاف انتخاب لڑنے سے انکار کر دیا، تب جا کر ہی پارٹی نے وسندھرا کے سامنے یہ تجویز رکھی۔

Published: undefined

جئے پور کے ایک سینئر صحافی نے اس معاملے میں اپنا نظریہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ حالانکہ ایسا ہونا ممکن نہیں لگتا ہے۔ پھر بھی اگر ایسا ہوتا ہے تو حالات بے حد دلچسپ پیدا ہو جائیں گے۔ ایسا کہا جاتا ہے کہ جھالارپاٹن سے 4 بار اسمبلی انتخاب جیت چکی وسندھرا راجے نے 2020 میں اس وقت اشوک گہلوت حکومت بچانے میں مدد کی تھی جب سچن پائلٹ نے ایک طرح سے باغی تیور دکھائے تھے۔ لیکن ایسا کہنا آسان ہے کہ وسندھرا راجے اسمبلی انتخاب میں اشوک گہلوت کے خلاف میدان میں نہیں اتریں گے۔ لیکن اس کا امکان ضرور ہے کہ وہ اپنی پسند کے امیدوار کو سردارپورہ سے امیدوار بنوا دیں۔

Published: undefined

ایسا کہا جاتا ہے کہ وہ اپنے وفاداروں کو زیادہ سے زیادہ ٹکٹ دلوا کر اپنا پلڑا بھاری رکھنا چاہتی ہیں اور جو بھی ان کے خلاف راجستھان میں سامنے آئے گا، اسے سبق سکھانا بھی جانتی ہیں۔ ذرائع بتاتے ہیں کہ وہ اس ضد پر اڑی ہیں کہ بی جے پی انھیں راجستھان میں وزیر اعلیٰ چہرے کے طور پر پیش کرے۔

Published: undefined

سیاسی تجزیہ نگار مانتے ہیں کہ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ وہ راجستھان میں بی جے پی کا سب سے مقبول چہرہ ہیں۔ حال میں ہوئے کچھ ٹی وی چینلز کے سروے میں بھی ایسے ہی اعداد و شمار پیش کیے گئے ہیں۔ لیکن پھر بھی وہ موجودہ گہلوت قیادت والی کانگریس کو شکست دینے کی حالت میں نہیں ہیں۔ حال کے سروے کے اندازے بتاتے ہیں کہ اشوک گہلوت اس بار راجستھان کے انتخابی نتائج کی روایت توڑتے ہوئے پھر سے وزیر اعلیٰ بن سکتے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined