نئی دہلی: اگلے سال ہونے والے لوک سبھا انتخابات 2024 کے پیش نظر اقلیتی محاذ مسلم ووٹروں کا بی جے پی میں اعتماد بڑھانے کی تیاری کر رہا ہے۔ این ڈی ٹی وی پر شائع رپورٹ کے مطابق تنظیم سے وابستہ ملک بھر کے کارکنوں کی ورکشاپ میں حکومت کی پالیسیوں کو مسلم اکثریتی علاقوں تک لے جانے کے طریقوں پر بات چیت کی گئی۔
Published: undefined
اقلیتی مورچہ کے صدر جمال صدیقی نے بی جے پی ہیڈکوارٹر میں ملک بھر کے عہدیداروں سے ملاقات کی۔ انہوں نے ہی 30 فیصد سے زیادہ مسلم ووٹروں والی 65 لوک سبھا سیٹوں پر ’مودی دوست‘ بنانے کی مہم شروع کی ہے۔ لیکن جمال صدیقی جانتے ہیں کہ بی جے پی پر ہندو ووٹوں کے پولرائزیشن کے الزامات کے درمیان مسلم ووٹروں کا اعتماد جیتنا ایک مشکل کام ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ مسلمانوں میں بی جے پی کے خلاف نفرت اپوزیشن پارٹیوں کی وجہ سے ہے!
Published: undefined
این ڈی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے جمال صدیقی نے کہا ’’بی جے پی کو ہم نے بنایا ہے لیکن دوسری پارٹیوں نے ہمیں گمراہ کیا۔ اس لیے بی جے پی ہی ہماری پارٹی ہے!‘‘
اقلیتی مورچہ کی اس میٹنگ میں تنظیم کے جنرل سکریٹری بی ایل سنتوش کے علاوہ بی جے پی میڈیا انچارج انیل بلونی نے بھی عہدیداروں سے خطاب کیا۔ ہندوتوا کی سیاست کے ساتھ ساتھ مسلم ووٹروں کو پارٹی سے جوڑنے کی بی جے پی کی بڑی حکمت عملی ہے۔ یہ اس وقت سے بننا شروع ہوئی جب وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا تھا ’تمام طبقات کو شامل کریں اور سب کو گلے لگائیں۔‘‘
Published: undefined
اتر پردیش کے بلدیاتی انتخابات میں بی جے پی کا دعویٰ ہے کہ اس نے 350 سے زائد مسلم امیدواروں کو ٹکٹ دیا تھا، جن میں سے 45 امیدوار کامیاب ہوئے۔ بی جے پی کے قومی ترجمان شہزاد پونا والا کا کہنا ہے کہ "یوپی میں بلدیاتی انتخابات میں بہت سے لوگ بی جے پی کے ٹکٹ پر الیکشن جیتے ہیں۔ ہم پسماندہ مسلمانوں کے درمیان تمام کام کر رہے ہیں۔ انہیں حکومت کی پالیسیوں سے فائدہ ہوا ہے۔‘‘
Published: undefined
بی جے پی ایک عرصے سے مسلم طبقہ میں اپنی دخول بڑھانے کی کوشش کر رہی ہے۔ اب 2024 سے پہلے وہ کم از کم 10 فیصد مسلم ووٹوں کو بی جے پی کے ساتھ جوڑنے کی تیاری کر رہی ہے۔ اس کے لیے پارٹی مسلم طبقہ کے لوگوں، تاجروں اور پڑھے لکھے لوگوں پر توجہ مرکوز کر رہی ہے، جو پسماندہ ہونے کے ساتھ مرکزی اسکیموں کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined