بی جے پی یوتھ وِنگ کے ایک مبینہ رکن نے گزشتہ 15 اپریل کو کالندی کنج کے پاس روہنگیا کیمپ میں آگ لگانے کا اعتراف اپنے ٹوئٹر پر کیا ہے۔ اس آتش زدگی میں تقریباً 225 روہنگیائی متاثر ہوئے اور ان کے سبھی سامان خاکستر ہو گئے۔ ان میں ایک بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی بھی تھی۔ یہ آگ کیسے لگی، اس کا پتہ نہیں چل سکا تھا کیونکہ آتشزدگی علی الصبح تقریباً 3 بجے ہوئی تھی۔ لیکن منیش چنڈیلا نے جس طرح اپنے ٹوئٹ میں دعویٰ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’ہاں، ہم لوگوں نے روہنگیا دہشت گردوں کے گھر جلائے ہیں‘‘، کیمپ میں ہوئی آتشزدگی منصوبہ بند سازش معلوم پڑ رہی ہے۔
Published: undefined
آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدر نوید حامد نے منیش چنڈیلا کے اس ٹوئٹ کو دہلی پولس اور وزیر اعظم دفتر کو فاروارڈ کرتے ہوئے اس پورے معاملے کی جانچ کرانے اور منیش چنڈیلا کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ نوید حامد نے چنڈیلا کو بی جے وائی ایم (بھارتیہ جنتا یوا مورچہ) کا رکن بتایا ہے جو کہ برسراقتدار بی جے پی کا یوتھ وِنگ ہے۔ انھوں نے دہلی پولس کو کیے گئے ٹوئٹ میں اس کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور لکھا ہے کہ ہندوتوا کا سپاہی منیش چنڈیلا جو بی جے وائی ایم کا رکن ہے، برسرعام دعویٰ کر رہا ہے کہ اس نے دہلی میں 15 اپریل 2018 کو صبح سویرے روہنگیا رفیوجی کیمپ کو جلا دیا۔
Published: undefined
نوید حامد نے اپنے ایک ٹوئٹ میں چنڈیلا کے ٹوئٹ کی تصویر بھی لگائی ہے جس سے ظاہر ہو رہا ہے کہ 15 اپریل کو ہی اس نے دوپہر 1.16 بجے ٹوئٹ کیا تھا جس میں اس روہنگیا کیمپ کو آگ لگانے کا دعویٰ کیا تھا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ چنڈیلا کا ٹوئٹر ہینڈل ہی ڈلیٹ کر دیا گیا ہے۔ اس سے پہلے روہنگیا کیمپ کو جلانے والا ٹوئٹ بھی ڈیلیٹ کیا گیا تھا۔ یہ ٹوئٹ چنڈیلا نے اپنے ایک ٹوئٹر فرینڈ کے مشورہ پر ڈیلیٹ کیا تھا جس نے اسے لکھا تھا کہ ’’ڈیلیٹ کر یہ والا۔‘‘
Published: undefined
حالانکہ منیش چنڈیلا نے اپنا ٹوئٹر ہینڈل ڈیلیٹ کر دیا ہے لیکن ٹوئٹر پر اس کی کارکردگی کی تصویریں کچھ لوگوں نے اپنے پاس محفوظ کر لی ہیں۔ یہی سبب ہے کہ 17 اپریل کو کیا گیا اس کا ٹوئٹ بھی مخفی نہیں رہ سکا۔ اس ٹوئٹ میں اس نے لکھا ہے کہ ’’ہندوستان میں کسی بھی جگہ غیر قانونی طور پر مقیم دہشت گرد روہنگیا مسلمانوں کی بستی کی جانکاری دیں۔ ہم انھیں ان کے اصل مقام پر بھیجیں گے۔ جے شری رام۔‘‘
Published: undefined
رِشو رنجن نامی ٹوئٹر ہینڈل سے بھی منیش چنڈیلا کے کچھ ٹوئٹ کی تصویریں شیئر کی گئی ہیں۔ اس میں ایک تصویر میں تو منیش چنڈیلا اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے ساتھ بھی نظر آ رہے ہیں۔ ان سب کو دیکھتے ہوئے اندازہ ہوتا ہے کہ دہلی کے کالندی کنج میں روہنگیا کیمپ کو نذرِ آتش کرنےکے پیچھے ضرور کوئی سازش تھی اور اس کی تحقیقات ہونی چاہیے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined