وزیر اعظم نریندر مودی نے ’پکوڑے‘ کو روزگار تو بتا دیا اور روزگار شروع کرنے کے لیے قرض دیے جانے کی بات بھی خوب زور و شور سے بی جے پی حکومت میں کی جاتی رہی ہے لیکن یہ سب محض باتیں ہی ثابت ہو رہی ہیں۔ اب تو بی جے پی کارکنان بھی مایوسی کے شکار ہو رہے ہیں۔ کچھ ایسا ہی معاملہ اتر پردیش کے امیٹھی میں سننے کو ملا ہے جہاں بی جے پی کارکن پکوڑے کا بزنس شروع کرنے کی کوشش کر رہا ہے لیکن اسے بینک سے قرض نہیں مل پا رہا ہے۔ پریشان ہو کر اس نے اپنی روداد مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی اور محسن رضا کو خط لکھ کر سنائی۔
دراصل بی جے پی کارکن اشون مشرا کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم کی تقریر سے متاثر ہو کر اس نے پکوڑے کا ٹھیلہ لگانے کا عزم کیا اور اس کے لیے اس نے کئی بینکوں کے چکر لگائے تاکہ قرض حاصل کر یہ کاروبار شروع کر سکے۔ لیکن کسی بینک نے بھی اسے قرض نہیں دیا۔ اس کا کہنا ہے کہ ’پردھان منتری مدرا یوجنا‘ (وزیر اعظم قرض منصوبہ) کے تحت 10 کروڑ لوگوں کو قرض دینے کا دعویٰ کرتے ہیں، لیکن زمینی حقیقت بہت الگ ہی ہے۔ کافی محنت و مشقت کے باوجود جب اشون کو پکوڑے کے بزنس کے لیے قرض نہیں مل پایا تو اس نے اسمرتی ایرانی اور محسن رضا کے نام خط لکھ کر اپنی پریشانی بیان کی۔
Published: undefined
اسمرتی ایرانی اور محسن رضا کے نام جو خط اشون مشرا نے لکھا ہے اس میں کہا گیا ہے کہ وہ بی جے پی کا رکن ہے اور امیٹھی ضلع کے بی جے پی آئی ٹی محکمہ کا بھی رکن ہے۔ علاوہ ازیں وہ امیٹھی میں بی جے پی سوشل میڈیا کا انچارج بھی رہ چکا ہے۔ اشون نے اپنے خط میں یہ بھی لکھا ہے کہ وہ روزگار شروع کرنا چاہتے ہیں لیکن انھیں بینکوں سے قرض نہیں مل رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ دعویٰ بالکل غلط ہے کہ ’مدرا یوجنا‘ کے تحت بے روزگار کو تجارت کے لیے قرض دیا جا رہا ہے۔ اشون نے خط میں لکھا ہے کہ وہ خود امیٹھی ضلع کے کئی بینکوں کے چکر لگا چکا ہے لیکن کسی نے بھی قرض نہیں دیا۔
اب اشون منتظر ہے کہ اسمرتی ایرانی ان کی پریشانیوں کو وزیر اعظم نریندر مودی کے سامنے رکھیں اور پکوڑے کا بزنس شروع کرنے کے لیے بینک سے قرض دلائیں۔ حالانکہ اشون نے اپنے خط میں یہ بھی لکھا ہے کہ امیٹھی کے کئی نوجوانوں نے کاروبار شروع کرنے کے لیے بینک سے قرض حاصل کرنے کی کوشش کی لیکن انھیں کامیابی نہیں ملی۔ ایسی صورت میں انھوں نے وزیر اعظم اور مودی حکومت کے وزراء کے ان دعوؤں کو ماننے سے انکار کر دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ’مدرا یوجنا‘ کے تحت 10 کروڑ خاندانوں کو مدد ملی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز