تجربہ کار سیاست داں، بالی ووڈ اسٹار اور ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) کے لیڈر شتروگھن سنہا نے بی جے پی پر سخت حملہ کیا ہے۔ انگریزی روزنامہ ’انڈیا ایکسپریس‘ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ بی جے پی کا یہ دعویٰ کہ لوک سبھا انتخابات میں وہ 400 پار کرے گی؟ غلط ثابت ہونے والا ہے۔ اسی طرح کا نعرہ اس نے دہلی، کرناٹک و مغربی بنگال کے اسمبلی الیکشن کے دوران بھی لگایا تھا لیکن اسے ذلت آمیز ناکامی ملی تھی۔ اس بار بھی اس کے ہاتھ بری طرح ناکامی ہی آئے گی اور وہ 150 سے 175 سیٹوں کے درمیان سمٹ جائے گی۔
Published: undefined
شترگھن سنہا ایک بار پھر اپنی پارٹی کے ٹکٹ پر آسنسول سیٹ سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے 2022 میں آسنسول پارلیمانی حلقہ کے ضمنی انتخاب میں 3 لاکھ سے زیادہ ووٹوں سے کامیابی حاصل کی تھی۔ اس بار ان کا سامنا سینئر بی جے پی لیڈر ایس ایس اہلووالیا سے ہے۔
سندیش خالی معاملے پر انہوں نے کہا کہ بی جے پی نے سندیش خالی کے بارے میں بہت بات کی لیکن ٹی ایم سی کے قومی جنرل سکریٹری ابھیشیک بنرجی نے اس کی پوری سچائی لوگوں کے سامنے لادی۔ اسٹنگ آپریشن سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ کس طرح بی جے پی نے سندیش خالی میں الزامات گڑھنے کے لیے پیسوں کا استعمال کیا۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ وہ ابھی تک پرجول ریونّا کے خلاف جنسی استحصال کے الزامات پر خاموش ہے۔
Published: undefined
اس سوال کا جواب دیتے ہوئے کہ کیا اس بار لوک سبھا انتخابات کے دوران بی جے پی کو 400 سے زیادہ سیٹیں ملیں گی؟ انہوں نے کہا کہ بی جے پی نے بنگال اسمبلی انتخابات کے دوران بھی ’اب کی بار 200 پار‘ کا نعرہ دیا تھا لیکن ٹی ایم سی نے 200 سے زیادہ سیٹیں حاصل کی تھی۔ بی جے پی اسی طرح کا نعرہ دہلی اور کرناٹک کے انتخابات کے دوران بھی دیا تھا لیکن وہ اس میں بھی بری طرح ناکام رہی تھی۔ اس بار بھی بی جے پی کو مایوسی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ وہ لوک سبھا انتخابات میں صرف 150 سے 175 سیٹیں ہی جیت رہی ہے۔
Published: undefined
ٹی ایم سی کے خلاف بدعنوانی کے الزامات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ صرف الزامات ہیں اور ان کی تحقیقات ہو رہی ہیں۔ ابھی تک کچھ ثابت نہیں ہوا۔ بی جے پی نے ابھی تک انتخابی بانڈ کے معاملے پر کوئی بات نہیں کی ہے۔ یہ دنیا کے سب سے بڑے گھوٹالوں میں سے ایک ہے لیکن بی جے پی لیڈر اور ترجمان اس پر خاموش ہیں۔ میں دوسروں پر الزام لگا کر خود کو درست ثابت کرنے کی کوشش نہیں کر رہا ہوں لیکن بی جے پی کو پہلے اس معاملے پر بات کرنی چاہیے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined