لوک سبھا انتخابات 2024 کے ساتویں اور آخری مرحلے کے لیے ووٹنگ یکم جون کو ہونی ہے۔ ووٹنگ کے اس آخری مرحلے کے تحت چنڈی گڑھ میں بھی ووٹنگ ہوگی۔ یہاں سے کانگریس کے امیدوار اور سابق وزیر اطلاعات و نشریات منیش تیواری نے ووٹنگ سے پہلے ملک بھر میں بی جے پی کو ملنے والی سیٹوں سے متعلق بڑا دعویٰ کیا ہے۔
Published: undefined
نیوز پورٹل ’اے بی پی نیوز‘ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ لوک سبھا انتخابات کے نتائج میں بی جے پی 150 سیٹوں سے اوپر نہیں جائے گی اور اس بار 4 جون کو صرف انڈیا الائنس ہی حکومت بنائے گا۔ کانگریس کے صدر ملکارجن کھڑگے ایک ایک تجربہ کار لیڈر ہیں، وہ سمجھ رہے ہیں کہ اس بار انڈیا الائنس ہی حکومت بنائےگے اور اسی لیے الائنس میں شامل پارٹیوں کا اجلاس بھی بلایا گیا ہے۔ منیش تیواری نے اس موقع پر اپنی جیت کا بھی دعویٰ کیا اور کہا کہ چنڈی گڑھ میں عوامی رجحان کو دیکھتے ہوئے میں یہ بات یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ میں یہاں سے کامیاب ہو رہا ہوں۔
Published: undefined
اپنے اوپر باہری شخص ہونے کے الزامات پر منیش تیواری نے کہا کہ میں چنڈی گڑھ کا ہی ہوں۔ یہ میرا آبائی گھر ہے۔ اسی چنڈی گڑھ میں میرے والد شہید ہوئے، انہیں دہشت گردوں نے مارا تھا۔ باہری تو بی جے پی امیدوار سنجے ٹنڈن ہیں جو خود امرتسر سے ہیں۔ چنڈی گڑھ میں حال ہی میں یوگی آدتیہ ناتھ کو اڑن کھٹولہ کہنے اور رام مندر کا معاملہ اٹھانے پر منیش تیواری نے ان پر سخت حملہ بھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ رام سب کے ہیں، کسی ایک کے نہیں۔ وہ لوگ بنیادی مسائل پر بات کریں۔ کووڈ پر وہ اپنی پیٹھ تھپتھپاتے ہیں تو یہ بتائیں کہ پھر گنگا اور جمان میں لاشیں کیوں تیر رہی تھیں؟
Published: undefined
کانگریس کے لیڈر پون بنسل کے انتخابی مہم میں نظر نہ آنے پر منیش تیواری نے کہا کہ وہ پارٹی کے سینئر لیڈر ہیں اور میں ان کے گھر گیا اور ان کی دعائیں لیں۔ مجھے پورا بھروسہ ہے کہ ان کی مجھے مکمل حمایت حاصل ہے۔ منیش تیواری سے جب ان کے بی جے پی میں جانے کی افواہ کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ میں کئی سالوں سے سیاست میں ہوں اور میرے سبھی کے ساتھ تعلقات ہیں۔ مگر اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ میں بی جے پی میں شامل ہونے والا ہوں۔ میں تو اس بار ےمیں سوچ بھی نہیں سکتا۔ میں کبھی بی جے پی میں نہیں جاؤں گا، ان کی وچار دھارا سے ہی تو ہماری لڑائی ہے، پھر میں کس طرح بی جے پی میں جا سکتا ہوں؟
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined