اس وقت جب پنجاب میں دھان کی بوائی کے لیے پانی کی سخت ضرورت ہے، پھر بھی پنجاب سے بہنے والی تین ندیاں- راوی، بیاس اور ستلج کا پانی کثیر مقدار میں پاکستان کی طرف جا رہا ہے۔ لوگوں کی بات پر یقین کریں تو اس سیزن میں کبھی اتنا پانی پاکستان کی طرف نہیں گیا۔
Published: 18 Jun 2019, 1:10 PM IST
بی جے پی تو لگتا ہے کہ بھول گئی، لیکن لوگ نہیں بھولے ہوں گے کہ انتخاب کے دوران بی جے پی لیڈروں نے دعویٰ کیا تھا کہ ان ندیوں کا پانی پاکستان نہیں جانے دیا جائے گا۔ شاید وہ سب چناوی باتیں تھیں۔ ابھی تو ملک میں مانسون بھی نہیں آیا ہے، پھر بھی ان تین ندیوں کا پانی بڑی مقدار میں پاکستان کی جانب جا رہا ہے۔
Published: 18 Jun 2019, 1:10 PM IST
امرتسر سے تقریباً 90 کلو میٹر دور سرحد سے ملحقہ ترن تارن ضلع واقع ہریکیپتن بیراج سے 12380 کیوسک پانی پاکستان کی طرف چھوڑا جا رہا ہے۔ ستلج اور بیاس ندیوں کے سنگم ہریکے میں ہی پشتہ بنا کر ان دونوں ندیوں کا پانی پاکستان کی طرف جانے سے روکا گیا ہے۔ اس کے علاوہ راوی ندی سے بھی پانچ سو کیوسک سے زیادہ پانی پاکستان جا رہا ہے۔ ہریکے بیراج کے نوڈل افسر سکھونت اُپل کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس اسٹوریج صلاحیت نہیں ہے۔ نہروں سے جو پانی بچتا ہے، اسے ہمیں پاکستان کی طرف چھوڑنا ہی پڑتا ہے۔ اُپل کے مطابق بیراج کی اونچائی سمندری سطح سے 690 فیٹ ہے۔ درجہ حرارت بڑھنے کے سبب پہاڑوں پر برف پگھلنے کی وجہ سے ویاس اور ستلج میں پانی کی مقدار اچانک بڑھ گئی ہے۔ اُپل کہتے ہیں کہ اگر ہم پانی نہیں چھوڑیں گے تو بارش سے پہلے ہی پشتے فل ہو جائیں گے۔ بارش میں جب پانی کی مقدار کئی گنا بڑھ جاتی ہے، تب اگر ایک ساتھ پانی چھوڑنا پڑا تو نقصان بہت زیادہ ہوگا۔
Published: 18 Jun 2019, 1:10 PM IST
اُپل کے مطابق راوی، ویاس اور ستلج کو ملا کر تقریباً 32 ہزار کیوسک پانی اس وقت آ رہا ہے جب کہ پانی کے اسٹوریج کی صلاحیت ہمارے پاس بالکل نہیں ہے۔ اتنی مقدار میں آ رہے پانی کو ہم روک نہیں سکتے۔ یہی حالت راوی کے پانی کو روکنے والے رنجیت ساگر پشتہ کی ہے۔ پٹھان کوٹ کے پاس بن رہے شاہ پور کنڈی پشتہ کے چیف انجینئر جے ایس نیگی کا کہنا ہے کہ رنجیت ساگر پشتہ میں اس وقت 514 میٹر تک پانی ہے۔ اسے ہمیں 08-507 میٹر تک لانا ہے۔ ایسا نہیں کیا گیا تو زیر تعمیر شاہ پور کنڈی پشتہ کو زبردست نقصان پہنچ سکتا ہے۔
Published: 18 Jun 2019, 1:10 PM IST
بات صاف ہے کہ اسٹوریج کیپسٹی نہ ہونے کے سبب پانی پاکستان کی طرف چھوڑنا ہی ہوگا۔ پلوامہ حملے کے بعد مرکزی وزیر نتن گڈکری نے کہا تھا کہ ہم اپنے حصے کا پانی پاکستان نہیں جانے دیں گے۔ پاکستان جانے والی ندیوں کا راستہ موڑ کر انھیں جمنا ندی سے ملانے تک کا وعدہ گڈکری نے کیا تھا۔ پاکستان کی طرف بہنے والی ندیوں کا راستہ موڑنے والے سبھی پروجیکٹ کے نیشنل پروجیکٹ ہونے کی بات بھی کہی گئی تھی۔ لوک سبھا انتخاب سے پہلے وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی پنجاب کے ہوشیار پور میں ہوئی ریلی میں پاکستان جانے والے پانی کی ایک ایک بوند روک کر اسے کسانوں کو دینے کی بات کہی تھی۔
Published: 18 Jun 2019, 1:10 PM IST
پٹھان کوٹ کے پاس جموں کی طرف سے آنے والے اُج ندی کے راوی میں ملن کے مقام مکوڑا پتّن میں بیراج بنانے کا بھی گڈکری نے الیکشن سے پہلے بڑے زور و شور سے اعلان کیا تھا۔ اس پروجیکٹ کے پورا ہونے سے نہ صرف پاکستان کو جانے والے پانی کو پوری طرح روکا جا سکے گا بلکہ سرحد سے ملحق گرداس پور اور امرتسر جیسے شہروں کی پیاس بھی بجھائی جا سکے گی۔ ان شہروں کی ضرورت ہی محض 300 کیوسک کے آس پاس ہے جب کہ آف سیزن میں بھی یہاں 500 کیوک سے زیادہ پانی موجود رہتا ہے۔ چینلائز ہونے کے بعد یہاں اتنا پانی ہوگا کہ اس کا استعمال زراعت کے لیے کیا جا سکے گا۔ الیکشن سے پہلے کیے گئے ان وعدوں کے پورا ہونے کا سبھی کو انتظار ہے۔
Published: 18 Jun 2019, 1:10 PM IST
ہریکے پتّن سے رکن اسمبلی ڈاکٹر دھرم بیر اگنی ہوتری کا کہنا ہے کہ بارش میں تو یہاں سے اتنا پانی پاکستان جاتا ہے کہ وہاں کسانوں کی فصلیں تباہ ہو جاتی ہیں جب کہ اس وقت جب ہمارے کسانوں کو پانی کی ضرورت ہے، تب بھی یہ پاکستان جا رہا ہے۔ دھرم بیر نے کہا کہ مرکز نے پنجاب کی ندیوں کے پانی کو روکنے کے لیے جو بھی وعدے کیے تھے، ان پر ابھی تک کوئی پیش قدمی نہیں ہوئی ہے۔
Published: 18 Jun 2019, 1:10 PM IST
ہندوستانی کسان یونین پنجاب کے صدر بلبیر سنگھ راجووال کا کہنا ہے کہ مفت میں سارا پانی پاکستان جا رہا ہے جب کہ دھان کی بوائی کے لیے پنجاب کے کسانوں کو پانی کی ضرورت ہے۔ راجووال کا کہنا ہے کہ اس موسم میں آج تک کبھی اتنا پانی پاکستان نہیں گیا جتنا اس وقت جا رہا ہے۔ ستلج اور ویاس بھری ہوئی ہیں۔ وزیر اعظم تو ریلیوں میں بولتے رہے ہیں۔ راجوولا کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان جانے والے پانی کی بوند بوند روکنے کا وعدہ بھی شاید ان کا جملہ ہی ہوگا۔
Published: 18 Jun 2019, 1:10 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 18 Jun 2019, 1:10 PM IST
تصویر: پریس ریلیز