تلنگانہ میں بی جے پی اور تلنگانہ راشٹرا سمیتی (ٹی آر ایس) کے درمیان چل رہی ٹوئٹر جنگ نے اتوار کو ایک دلچسپ موڑ اختیار کر لیا جب بھگوا پارٹی بی جے پی نے تلنگانہ کے وزیر اعلی کے چندر شیکھر راؤ پر حملہ کرنے کے لئے اردو زبان کا استعمال کیا۔ جبکہ ٹی آر ایس نے گجراتی زبان میں اس کا جواب دیا۔
Published: undefined
بی جے پی کی تلنگانہ یونٹ نے وزیر اعلیٰ کے چندر شیکھر راؤ اور مجلس اتحاد المسلمین (ایم آئی ایم) کے صدر اور حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی پر نشانہ سادھتے ہوئے ٹوئٹ کیا، "تلنگانہ کے لوگ آپ سے مایوس ہیں مسٹر کے سی آر۔ آپ تلنگانہ کے مسائل سے بہرے ہو گئے ہیں۔ دیکھتے ہیں کہ کے سی آر اور دارالسلام کے سپر سی ایم اپنی پسند کی زبان میں کیا سنیں گے۔ اس کے ساتھ ہی بی جے پی نے ٹی آر ایس کے وزراء اور قائدین پر بدعنوانی کے الزام بھی لگائے ہیں۔
Published: undefined
وہیں دوسری طرف ٹی آر ایس نے اپنی حکومت کی 15 کامیابیوں کو گجراتی زبان میں لکھ کر ٹوئٹ کیا، "مودی جی اور ان کی پارٹی، تلنگانہ میں ٹی آر ایس حکومت کی طرف سے کی گئی غیر معمولی ترقی کو تسلیم کرنے میں ناکام رہی ہے۔ اس لیے وزیر اعظم کی پسندیدہ زبان میں تلنگانہ کی کامیابیاں بیان کی ہیں۔"
Published: undefined
گجراتی زبان میں کیے گئے ٹوئٹ میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی کہ تلنگانہ ہندوستانی معیشت میں چوتھی ریاست ہے جو سب سے زیادہ تعاون کرتی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ تلنگانہ میں فی کس انفرادی آمدنی کی سب سے زیادہ شرح نمو ہے۔ سب سے زیادہ تیزی سے ترقی کرنے والا آئی ٹی سیکٹر ہے اور یہ ہندوستان کی واحد ریاست ہے جو کسانوں کو 24/7 مفت بجلی فراہم کرتی ہے۔ تلنگانہ دھان کی کاشت میں سرفہرست ریاست ہے، جہاں دنیا کے سب سے بڑے لفٹ اریگیشن پروجیکٹ کا گھر ہے، ہندوستان میں بجلی کی فی کس دستیابی میں سب سے زیادہ شرح نمو والی ریاست اور شمسی توانائی میں چوتھا سب سے بڑا پیدا کنندہ ہے۔
Published: undefined
تلنگانہ یونٹ کے بی جے پی صدر بندی سنجے کمار نے پہلے ہی اعلان کیا ہے کہ اگر ان کی پارٹی ریاست میں برسراقتدار آتی ہے تو وہ ریاست میں دوسری سرکاری زبان اردو پر مکمل پابندی عائد کر دے گی۔ بھگوا پارٹی نے گروپ 1 کے امتحان کو اردو میں لکھنے کی اجازت دینے کے ریاستی حکومت کے اقدام کی بھی سخت مخالفت کی ہے۔ سنجے نے اسے خطرناک اقدام قرار دیا اور الزام لگایا کہ یہ ایم آئی ایم کی درخواست پر کیا جا رہا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز