تریپورہ میں انتخاب کے بعد تشدد کے واقعات کی جانکاری لینے پہنچے کانگریس اور بایاں محاذ کے اراکین پارلیمنٹ پر مشتمل نمائندہ وفد پر حملہ کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ اس وفد کے لیڈران پر پتھراؤ کے ساتھ ہی کئی گاڑیوں میں توڑ پھوڑ بھی کی گئی ہے۔ حملے کا الزام بی جے پی کارکنان پر لگا ہے۔ وفد کے لیڈران نے ساتھ میں موجود پولیس پر بی جے پی کے غنڈوں کے حملے کے دوران کچھ نہیں کرنے اور خاموش تماشائی بنے رہنے کا الزام لگایا ہے۔ حیرانی کی بات یہ ہے کہ اس وفد میں کانگریس اور بایاں محاذ کے کئی لوک سبھا اور راجیہ سبھا رکن شامل تھے، اس کے باوجود پولیس نے کچھ نہیں کیا۔
Published: undefined
کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے اس واقعہ کی جانکاری دیتے ہوئے ایک ٹوئٹ میں لکھا کہ تریپورہ کے وشال گڑھ اور موہن پور میں آج بی جے پی کے غنڈوں کے ذریعہ کانگریس لیڈران کے ایک نمائندہ وفد پر حملہ کیا گیا۔ وفد کے ساتھ جا رہی پولیس نے کچھ نہیں کیا۔ کل وہاں بی جے پی کی 'وجئے ریلی' ہو رہی ہے۔ پارٹی اسپانسرڈ تشدد کی جیت۔
Published: undefined
نمائندہ وفد میں شامل آسام سے کانگریس رکن پارلیمنٹ عبدالخالق نے کہا کہ تریپورہ میں کانگریس اور لیفٹ لیڈران کے ایک گروپ پر بی جے پی کارکنان نے حملہ کیا۔ اس دوران ان لوگوں نے ہم پر پتھراؤ کیا اور تین چار گاڑیوں میں توڑ پھوڑ بھی کی۔ اس دوران ہمارے ساتھ موجود پولیس نے کچھ نہیں کیا۔ ہم نے محسوس کیا کہ تریپورہ میں قانون کا کوئی راج نہیں ہے۔
Published: undefined
اس سے قبل آج نمائندہ وفد میں شامل کانگریس لیڈر اور سابق رکن پارلیمنٹ رنجیت رنجن نے تریپورہ کے ایک گاؤں میں تشدد متاثرہ گھر کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے بتایا تھا کہ کس طرح انتخاب کے بعد تشدد میں لوگوں کے گھر جلا دیے گئے۔ انھوں نے لکھا کہ ہم موہن پور میں کھڑے ہیں، جہاں ایک گھر جلا دیا گیا ہے۔ حیرانی ہے کہ اس بارے میں ابھی تک ایک بھی ایف آئی آر تک نہیں ہوئی ہے۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ قانون کس طریقے سے کام کر رہا ہے۔ لوگوں میں اس طرح کا خوف جمہوریت کے لیے بے حد افسوسناک ہے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ تریپورہ میں ہوئے اسمبلی انتخاب کے نتائج آنے کے بعد سے اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈروں اور حامیوں پر حملے کا ایک سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ اس سے پہلے بدھ کی شب سی پی ایم رکن اسمبلی رامو کے گھر پر بی جے پی حامیوں نے حملہ کر ان کی ماں کے ساتھ مار پیٹ کی تھی۔ رکن اسمبلی کی ماں کو اسپتال میں بھرتی کرانا پڑا تھا۔ یہ سب کچھ پی ایم مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ کی موجودگی میں وزیر اعلیٰ مانک ساہا اور ان کی کابینہ کی حلف برداری کے کچھ ہی گھنٹے بعد ہوا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز