ممبئی: بی جے پی رکن پارلیمنٹ اننت کمار ہیگڑے کے ذریعہ بابائے قوم مہاتماگاندھی کے تعلق سے دیے گئے متنازعہ بیان کی چہار جانب تنقید ہو رہی ہے۔ مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر اور وزیر برائے محصول بالا صاحب تھوراٹ نے اننت کمار ہیگڑے کے قابل اعتراض بیان کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’بی جے پی وسنگھ پریوار کی جانب سے مہاتماگاندھی کے تعلق سے اکثر ایسے توہین آمیز بیانات دیئے جارہے ہیں جو اس بات کا ثبوت ہے کہ بی جے پی کے اعلیٰ لیڈران کی ایسے بیانات دینے والوں کو پشت پناہی حاصل ہے۔ اننت کمار ہیگڈے کا بیان نہ صرف قابلِ اعتراض ہے بلکہ قابلِ مذمت بھی ہے۔ اس پر بی جے پی کے اعلیٰ لیڈران معافی مانگیں۔‘‘
Published: undefined
اننت کمار کے ہیگڑے کے بیان پر تنقید کرتے ہوئے تھورات نے مزید کہا کہ ’’مہاتماگاندھی کے تعلق سے انہوں نے اپنے جن خیالات کا اظہار کیا ہے، اس سے ان کا ذہنی دیوالیہ پن ظاہر ہوتا ہے۔ انگریزوں کی دلالی وچاپلوسی کرتے ہوئے جدوجہد آزادی کی مخالفت کرنے والوں کو آزادی کی جدوجہد ایک ڈرامہ ہی محسوس ہوگا۔ یہ بی جے پی کا اصل چہرہ ہے۔ اننت کمار کے بیان کے برخلاف اصل ڈرامہ اورڈھونگ یہ ہے کہ اپنی نظریات کی بنیاد پر جن لوگوں نے مسلسل مہاتماگاندھی کی مخالفت کی، آج وہی مہاتماگاندھی کو قابلِ تقلید قرار دیتے ہیں۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ لوگ ایک جانب مہاتماگاندھی کے نظریات پرعمل کرنے کا دکھاوا کرتے ہیں تو دوسری جانب ذلالت کی حد تک نیچے گرکر اپنی مسموم ذہنیت کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
Published: undefined
بالاصاحب تھورات کا کہنا ہے کہ سب سے بڑا ڈرامہ تو یہ ہے کہ بی جے پی جدوجہد آزادی کے بارے میں بات کرے۔ انگریزوں سے ملک کو آزاد کرانے کے لیے لاکھوں لوگوں نے قربانیاں دیں، اپنی پوری زندگی کوجدوجہد آزادی کے لیے وقف کردیا۔ اس وقت ہیگڑے اور ان کے اجداد انگریزوں کی غلامی اوردلالی کو اپنی خوش بختی سمجھ رہے تھے۔ ملک کی جدوجہد آزادی کو ڈرامہ قرار دے کر اس کی تضحیک کرنے والے اننت کمار ہیگڑے نے مکمل جدوجہد آزادی کی توہین کی ہے۔ مہاتماگاندھی کی تحریک کو ڈرامہ کہہ کر انہوں نے اپنی ذہنیت ظاہر کردی ہے۔ اس سے قبل بھی اسی طرح کے ذہنیت کے لوگوں نے مہاتماگاندھی کے بارے میں نہایت پست باتیں کہیں ہیں۔
Published: undefined
اس موقع پر بالاصاحب تھورات نے بی جے پی ایم ایل اے آشیش شیلار کی بھی خوب تنقید کی اور کہا کہ وزیراعلیٰ کے بارے میں انہوں نے جو کہا ہے وہ ان کی تہذیب کا مظہر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ادھوٹھاکرے پوری ریاست کے وزیراعلیٰ ہیں، ان کے بارے میں کچھ کہتے ہوئے تہذیب واحترام کا دامن نہیں چھوڑا جانا چاہیے۔‘‘ تھورات نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سے مخالفت کی جاسکتی ہے، لیکن یہ مخالفت کرتے ہوئے زبان کے استعمال پر قابو ہوناچاہیے۔ انہوں نے کہا کہ شیلار نے وزیراعلیٰ کے لیے جس زبان کا استعمال کیا ہے، دراصل وہ ان کی تہذیب کا ہی حصہ ہے ۔ اپنے اس بیان پر شیلار کو معافی مانگنی چاہیے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز