بھارتیہ جنتا پارٹی کی دہلی یونٹ نے کل کہا کہ انہوں نے جنوبی دہلی کے محمد پور گاؤں کا نام تبدیل کر کے اپنے طور پر مادھو پورم کر دیا ہے کیونکہ عام آدمی پارٹی کی قیادت والی دہلی حکومت نے جنوبی دہلی میونسپل کارپوریشن کی تجویز پر دسمبر سے عمل نہیں کیا ہے۔
Published: undefined
دہلی بی جے پی کے سربراہ آدیش گپتا نے پارٹی کے سینئر لیڈروں کے ساتھ گاؤں کے داخلی دروازے پر 'ویلکم ٹو مادھو پورم' کے ساتھ ایک بورڈ لگایا جس کے بعد انہوں نے ٹوئٹ بھی کیا۔ آدیش گپتا نے تصویر کے ساتھ ٹوئت کیا ’’میونسپل کارپوریشن کی جانب سے محمد پور کا نام بدل کر مادھو پورم کرنے کی تجویز کو منظوری دینے کے بعد آج تبدیل کرنے کا عمل مکمل ہوا۔ اب سے یہ گاؤں محمد پور کے بجائے مادھو پورم کہلائے گا۔ دہلی کے باشندے نہیں چاہتے کہ آزادی کے 75 سال بعد بھی غلامی کی کوئی علامت شہر کا حصہ بنے۔‘‘
Published: undefined
دہلی حکومت نے ابھی تک کارپوریشن کی اس تجویز کو منظوری نہیں دی ہے۔ سڑکوں، دیہاتوں کے نام تبدیل کرنے کے عمل کے مطابق، تجویز کو ریاستی نام دینے والی کمیٹی منظوری دیتی ہے۔ دہلی بی جے پی کے اس اقدام پر دہلی کی کیجریوال حکومت نے ابھی کسی رد عمل کا اظہار نہیں کیا ہے۔
Published: undefined
یہ اقدام آدیش گپتا کے اس اعلان کے کچھ دن بعد آیا ہے جب انہوں کہا تھا کہ وہ دہلی حکومت کو 40 گاؤں کے نام تبدیل کرنے کی تجویز بھیجے گی جس میں حوز خاص، بیگم پور، شیخ سرائے شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ نام "غلامی کی علامت" ہیں۔
Published: undefined
گپتا نے حال ہی میں کہا تھا کہ کارپوریشن نے 9 دسمبر کو گاؤں کا نام بدل کر مادھو پورم کرنے کی تجویز دہلی حکومت کے محکمہ شہری ترقی کو بھیجا تھا۔ گپتا نے کہا کہ حکمراں پارٹی اس تجویز پر خاموش بیٹھی ہوئی ہے، کیونکہ وہ "ایک خاص طبقہ کو خوش کرنا" چاہتی ہے۔
Published: undefined
بی جے پی نے کہا ہے کہ وہ جلد ہی دوسرے گاؤں کے نام تبدیل کرنے کی تجویز دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر انل بیجل اور دہلی حکومت کو بھیجے گی۔ بی جے پی کے ارکان نے بتایا کہ 40 گاؤں کی فہرست میں ہمایوں پور، یوسف سرائے، مسعود پور، زمرود پور، بیگم پور، فتح پور بیری، حوز خاص، شیخ سرائے وغیرہ شامل ہیں۔ گپتا نے کہا کہ پارٹی کو ان دیہاتوں سے نام تبدیل کرنے کے لیے "بہت سی درخواستیں" موصول ہو رہی ہیں اور وہ کارپوریشنوں کے میئر اور کمشنر کو ان کے نام تبدیل کرنے کے لیے لئے لکھے گیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز