کیرالہ کے ترواننت پورم میں بی جے پی نے سپریم کورٹ کے سبریمالہ مندر سے متعلق سنائے گئے فیصلہ کے خلاف 15 اکتوبر کو احتجاجی مارچ نکالا۔ اس مارچ میں ہزاروں کی تعداد میں بی جے پی کارکنان شامل ہوئے اور نہ صرف عدالتی فیصلے کے خلاف آواز بلند کی بلکہ یہ بھی ظاہر کرنے کی کوشش کی کہ کیرالہ میں پارٹی کی گرفت مضبوط ہو رہی ہے اور انھیں نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔
یہ بھی پڑھیں: سبریمالہ مندر میں ’عورتوں کی انٹری‘ کے خلاف کھڑی ہوئیں عورتیں
Published: undefined
سپریم کورٹ کے ذریعہ سبریمالہ مندر میں خواتین کو داخل ہونے کی آزادی دیے جانے کے بعد بی جے پی اور شیو سینا کے علاوہ کئی مقامی لوگوں نے ناراضگی ظاہر کی ہے اور آج نکالے گئے مارچ میں بی جے پی کی کیرالہ یونٹ نے ملک کی عدالت عظمیٰ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس مسئلہ پر دوبارہ غور کرے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کو بھگوان ایپّا کے بھکتوں کی عقیدت کو دیکھنا چاہیے اور اس معاملے میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔ ان کا کہنا ہے کہ صدیوں کی روایت کو سپریم کورٹ نے اپنے ایک فیصلے سے ختم کر دیا ہے جس سے بھکتوں میں مایوسی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سبریمالہ مندر تنازعہ... مردوں کی طرح خواتین کو بھی مندر جانے کا حق: سپریم کورٹ
قابل ذکر ہے کہ سبریمالہ مندر میں خواتین کو داخل ہونے کی اجازت دیے جانے کے بعد بھگوان ایپّا کے بھکتوں کا مظاہرہ کم ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے 14 اکتوبر کو بھی چنئی میں کثیر تعداد میں لوگوں نے عدالت عظمیٰ کے اس فیصلے کے خلاف مظاہرہ کیا۔ اس سے قبل دہلی اور چنئی میں ایک ساتھ بھگوان ایپّا کی حمایت میں زوردار مظاہرہ ہوا تھا۔ اس معاملے میں ایپّا ٹرسٹ کو اب دیگر مذہبی اور سماجی تنظیموں کا بھی تعاون حاصل ہونے لگا ہے۔ آج بی جے پی نے ترواننت پورم میں احتجاجی مارچ نکال کر اس معاملے کو مزید طول دے دیا ہے۔ ساتھ ہی اب یہ مسئلہ قانونی سے زیادہ سیاسی بنتا جا رہا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز