سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی (ایس بی ایس پی) سربراہ اور یوگی حکومت میں وزیر رہ چکے اوم پرکاش راج بھر نے ایک جلسہ عام میں بی جے پی صدر امت شاہ پر ایک سنگین الزام عائد کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’امت شاہ نے مجھ سے کہا تھا کہ بی جے پی میں اپنی پارٹی کا انضمام کر لو، لیکن وہ نہیں جانتے تھے کہ ہم مہاراجہ سہیل دیو کی نسل سے ہیں جو 40 کلو میٹر کی تلوار چلاتے تھے۔‘‘
Published: undefined
دراصل اوم پرکاش راجبھر نے بی جے پی کے ذریعہ نظر انداز کیے جانے کے بعد خود کو این ڈی اے سے الگ کر لیا اور لوک سبھا انتخاب میں 30 سیٹوں سے اپنا امیدوار اتارنے کا فیصلہ کیا۔ اب وہ جگہ جگہ گھوم کر اپنے پارٹی امیدواروں کے حق میں انتخابی تشہیر کر رہے ہیں۔ اسی کے تحت انھوں نے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے امت شاہ پر دھمکی دینے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ ’’17 فروری کو امت شاہ نے مجھ سے کہا کہ اپنی پارٹی کا انضمام بی جے پی میں کر لو نہیں تو برباد کر دوں گا۔‘‘
Published: undefined
راجبھر نے اپنی تقریر میں امت شاہ کے ساتھ ساتھ یوگی آدتیہ ناتھ کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے سامعین سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ ’’14 مارچ کو صوبہ کے مکھیا یوگی آدتیہ ناتھ نے مجھے رات کے 12 بجے اپنی رہائش پر بلایا تھا۔ میں وہاں گیا تو بی جے پی کے ریاستی انتخابی انچارج جے پی نڈا موجود تھے۔ انھوں نے ہم سے کہا کہ آپ ہماری پارٹی کے نشان سے انتخاب لڑو، ہم آپ کو گھوسی لوک سبھا سیٹ سے امیدوار بنا رہے ہیں۔‘‘ راجبھر کا کہنا ہے کہ اس پیشکش کو انھوں نے ٹھکرا دیا اور علیحدہ انتخاب لڑنے کا فیصلہ کیا۔
Published: undefined
اوم پرکاش راج بھر نے دعویٰ کیا کہ انھوں نے 30 سیٹوں پر اپنے امیدوار اتارے ہیں اور ان سبھی سیٹوں میں سے صرف 3 سیٹوں پر بی جے پی کے امیدوار کامیاب ہوں گے، بقیہ سیٹوں پر ان کا صفایا ہو جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہم چاہتے تھے کہ جس طرح گجرات اور بہار میں شراب بند ہوئی ہے، ویسے ہی اتر پردیش میں بھی ہو جائے، لیکن نہیں... یہ ہمیں شراب پلا کر اپنا ووٹ لینا چاہتے ہیں۔ لیکن ایسا نہیں ہوگا۔‘‘
Published: undefined
جلسہ عام میں اوم پرکاش راجبھر نے موجود لوگوں سے اپیل کی کہ سبھی لوگ اپنے موبائل ایک روپیہ خرچ کر کے اپنے رشتہ داروں کو پیغام بھیجیں اور فون کریں کہ راجبھر کو ہی ووٹ پڑے، کسی دوسری جگہ نہ پڑے۔ انھوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت نے ریاست اور ملک کی حالت کو خراب کر کے رکھ دیا ہے، اس لیے ضروری ہے کہ ان کو اقتدار سے بے دخل کیا جائے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined