بی جے پی سربراہ امت شاہ نے نرودا گاؤں فساد معاملے میں آج گجرات کی ایک عدالت میں اپنی گواہی درج کرائی اور عین توقع کے مطابق شاہ نے اپنی گواہی میں گجرات کی سابق وزیر مایا کوڈنانی کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ فساد کے وقت وہ اسمبلی میں موجود تھیں۔ ذرائع کے مطابق نرودا گاؤں معاملے کی سماعت کے لیے تشکیل خصوصی ایس آئی ٹی عدالت میں امت شاہ نے اپنی گواہی میں کہا کہ 28 فروری کی صبح جب وہ اسمبلی پہنچے تھے تب وہاں اسپیکر کے ساتھ ایوان کے سبھی اراکین موجود تھے اور کوڈنانی بھی اس وقت وہیں موجود تھیں۔ امت شاہ نے مزید کہا کہ ایوان میں گودھرا واقعہ میں مارے گئے لوگوں کو خراج عقیدت پیش کی گئی تھی اور کوڈنانی بھی اس وقت وہیں موجودتھیں۔
امت شاہ نے عدالت میں یہ بھی بتایا کہ گودھرا متاثرین کو دیکھنے وہ سولاسول اسپتال بھی گئے تھے جہاں سے نکلتے وقت انھوں نے کوڈنانی کو دیکھا تھا۔ انھوں نے کہا کہ صبح 9.30 بجے سے لے کر 9.45 بجے تک وہ سول اسپتال میں تھے اور مایا کوڈنانی سے وہاں ملاقات ہوئی تھی۔ عدالت میں واضح الفاظ میں اور زور دیتے ہوئے امت شاہ نے کہا کہ فساد کے دن کوڈنانی نرودا گاؤں میں موجود ہی نہیں تھیں۔
واضح رہے کہ 2002 کے نرودا گاؤں فساد معاملے کی سماعت کر رہی خصوصی ایس آئی ٹی عدالت نے مایا کوڈنانی کی اپیل پر امت شاہ کو ان کی دفاع کے لیے بطور گواہ پیش ہونے کے لیے نوٹس جاری کیا تھا۔ کوڈنانی نے اپنی دفاع میں کہا تھا کہ واقعہ کے دن وہ اسمبلی کے سیشن میں حصہ لینے کے بعد سولا سول اسپتال گئی تھیں جہاں شاہ بھی موجود تھے۔ انھوں نے دعویٰ کیا تھا کہ شاہ کی گواہی ان کی بے گناہی ثابت کرنے میں مددگار ہوگی۔
قابل ذکر ہے کہ عدالت نے اپریل میں ہی کوڈنانی کی اس عرضی کو منظور کر لیا تھا جس میں انھوں نے شاہ اور کچھ دیگر لوگوں کو اپنے گواہ کی شکل میں پیش کرنے کی گزارش کی تھی۔ اس سے قبل کوڈنانی نے عدالت کو بتایا تھا کہ وہ کئی کوششوں کے بعد بھی امت شاہ سے رابطہ کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکیں۔ فساد کے وقت کوڈنانی ممبر اسمبلی تھیں اور بعد میں وہ اس وقت کی نریندر مودی حکومت میں وزیر برائے خواتین و اطفال بنی تھیں۔ 2009 میں گرفتاری تک وہ اسی عہدہ پر تھیں۔
یاد رہے کہ نرودا گاؤں میں ہوئے فساد میں کوڈنانی اہم ملزمین میں سے ایک ہیں۔ احمد آباد کے نرودا گاؤں میں 2002 میں پیدا فساد کے دوران 11 مسلمانوں کا قتل کر دیا گیا تھا۔ اس معاملے میں کل 82 لوگوں پر مقدمہ چل رہا ہے۔ اس سے قبل نرودا پاٹیا فساد میں بھی تقریباً 100 مسلمانوں کا بے رحمی کے ساتھ قتل کیے جانے کے معاملے میں کوڈنانی کو قصوروار ٹھہراتے ہوئے 28 سال کی سزا سنائی گئی ہے۔ اسی دن وہاں سے 10 کلو میٹر دور نرودا گاؤں میں فساد کے دوران 11 مسلمانوں کے قتل کا یہ معاملہ فی الحال ایس آئی ٹی عدالت میں زیر غور ہے۔ کوڈنانی کو 2014 میں خراب صحت کی بنیاد پر سپریم کورٹ سے ضمانت مل گئی تھی۔ ہنوز انھوں نے اس سزا کو عدالت میں چیلنج کیا ہے۔
اس وقت سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ مایا کوڈنانی آخر امت شاہ کو بطور گواہ کیوں پیش کرنا چاہتی تھیں؟ اور بی جے پی سربراہ امت شاہ کوڈنانی کے معاملے پر ابھی تک خاموش کیوں رہے؟ گجرات میں اس طرح کی باتیں شروع ہو گئی ہیں کہ امت شاہ اور مایا کوڈنانی کے رشتے کبھی اچھے نہیں رہے۔ دونوں کو ندی کے دو کنارے تصور کیا جاتا ہے۔ لیکن اس کے باوجود آج امت شاہ کو عدالت میں آ کر کوڈنانی کے دفاع میں گواہی دینی ہی پڑی۔ حالانکہ نوٹس جاری کرتے وقت عدالت نے کہا تھا کہ اگر شاہ مقررہ تاریخ پر پیش نہیں ہوتے ہیں تو انھیں دوبارہ نوٹس نہیں بھیجا جائے گا۔ اس کے باوجود بھی شاہ کوڈنانی کے دفاع میں عدالت میں پیش ہوئے۔ اس لیے کئی لوگ قیاس آرائیاں کر رہے ہیں کہ کیا امت شاہ کو کسی دباؤ کے سبب کوڈنانی کے حق میں بیان دینا پڑا۔ کیا کوڈنانی کے پاس ایسا کچھ ہے جس سے امت شاہ یا وزیر اعظم نریندر مودی کے لیے مستقبل میں پریشانی کھڑی ہو سکتی ہے؟ گجرات میں نریندر مودی کی حکومت کے دوران امت شاہ اور مایا کوڈنانی کافی طاقتور تصور کیے جاتے تھے۔ کوڈنانی فسادات کے کیس میں ابھی تک الجھی ہوئی ہیں جب کہ امت شاہ تمام الزامات سے تقریباً بری الذمہ ہو کر بی جے پی کے سب سے طاقتور لیڈر کی شکل میں اپنی شناخت بنا چکے ہیں۔
اس سلسلے میں صحافی اور ’گجرات فائلس‘ کتاب کی مصنفہ رانا ایوب نے ’قومی آواز‘ کو اس سلسلے میں بتایا کہ مایا کوڈنانی کو محسوس ہو رہا ہے کہ وہ ڈوب ہی رہی ہیں تو کیوں نہ گجرات کے اس وقت کے سربراہوں اور ان کے خواص کو ساتھ لے کر ڈوبا جائے۔ میں جب ان سے اسٹنگ آپریشن کے دوران ملنے گئی تھی تو مایا کوڈنانی نے اس وقت کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی کے خلاف کھل کر اپنی ناراضگی ظاہر کی تھی۔ امت شاہ کو بطور گواہ بلا کر انھوں نے ظاہر کر دیا کہ انھیں تنہا بلی کا بکرا نہیں بنایا جا سکتا۔ یقیناً ان کے (مایا کوڈنانی) اس قدم کے پیچھے کئی لوگوں کا دماغ ہوگا، یا ہو سکتا ہے۔
مایا کوڈنانی کا عدالت میں یہ کہنا کہ جس وقت ان پر قتل عام کا الزام عائد ہوا وہ امت شاہ کے ساتھ تھیں، معنی خیز ہے۔ مایا جانتی ہیں کہ امت شاہ وزیر اعظم نریندر مودی کے خاص ہیں اور وہ انھیں بچانے کے لیے کچھ بھی کر سکتے ہیں۔ ایسا وہ رانا ایوب کے اسٹنگ آپریشن میں کہہ چکی ہیں۔ امت شاہ اور مایا کوڈنانی کے درمیان کے اس پیچ و خم کو سمجھنے کے لیے پیش ہے رانا ایوب کی کتاب ’گجرات فائلس‘ کے اُردو ایڈیشن کے کچھ حصے، جہاں وہ پورے معاملے پر بے باکی سے اپنی رائے رکھتی ہیں۔
سوال: امت شاہ والی بات کے بعد مودی کے ساتھ کیا ہو رہا ہے؟
جواب: میری گرفتاری اور ضمانت کے بعد ان سے میری بات نہیں ہوئی ہے۔ ہم دو بار ملے ہیں، میرے خیال سے دو مواقع پر۔
سوال: آپ کو دیکھنے پر ان کا رد عمل کیسا ہوتا ہے؟
جواب: ان کا کوئی رد عمل نہیں ہوتا۔ کچھ بھی نہیں کہتے۔ اور میں بھی کچھ نہیں کہتی۔ خیر یہ میرا مسئلہ ہے۔ میں ہی اس سے نمٹوں گی۔ پروردگار میری مدد کریں گے۔ مجھے کسی سے مدد کی امید کیوں کرنی چاہیے۔
---
سوال: امت شاہ کا کیا چکّر ہے؟
جواب: وہ ان کا آدمی ہے، ایک دم قریبی۔
سوال: مجھے لگتا تھا کہ آنندی بین ان کی خاص ہیں؟
جواب: آنندی بین دایاں ہاتھ ہے، امت شاہ بایاں۔ انھوں نے امت شاہ کو بچانے کے لیے ہر ممکن کوشش کی۔ اڈوانی ان سے ملنے آئے، سشما سوراج ان کے گھر پر گئیں۔
سوال: تو مودی سے پوچھ تاچھ میں ہوا کیا؟
جواب: ایس آئی ٹی کی پوچھ تاچھ میں وہ بھی گئے تھے، لیکن انھیں چھوڑ دیا گیا۔
سوال: لیکن جس پیمانے پر آپ کو گرفتار کیا گیا، اس طرح سے تو انھیں بھی کرنا چاہیے تھا؟
جواب: ہاں ہاں... (اتفاق میں سر ہلاتے ہوئے)
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined