قومی خبریں

ملک کی سب سے امیر پارٹی بی جے پی مانگ رہی’چندہ‘، سوشل میڈیا پر بنا مذاق

بی جے پی اس وقت ملک کی سب سے امیر پارٹی ہے اور اے ڈی آر رپورٹ کے مطابق 17-2016 میں بی جے پی کی اعلان کردہ آمدنی 1034 کروڑ روپے تھی جس میں 533.27 کروڑ روپے چندہ سے ملے تھے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

وزیر اعظم نریندر مودی نے 23 اکتوبر کو لوگوں سے اپنی پارٹی بی جے پی کو چندہ دینے کی اپیل کی۔ وزیر اعظم نے اس تعلق سے ٹوئٹر پر لکھا کہ ’’آپ 5 روپے سے لے کر 1000 روپے تک نریندر مودی موبائل ایپ کے ذریعہ چندہ دے سکتے ہیں۔ آپ کی حمایت اور تعاون کارکنان کا حوصلہ بڑھائے گا۔‘‘

Published: 25 Oct 2018, 7:09 PM IST

وزیر اعظم نریندر مودی نے یہ اپیل تو کر دی لیکن اس سے کچھ سوالات کھڑے ہو گئے ہیں۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ ملک کی سب سے امیر پارٹی کو اس طرح چندہ مانگنے کی ضرورت آخر کیوں پڑی؟ اے ڈی آر کی رپورٹ کے مطابق 17-2016 میں بی جے پی کے ذریعہ اعلان کردہ آمدنی 1034 کروڑ روپے تھی اور اسے 533.27 کروڑ روپے چندہ میں ملے تھے۔ اسی سال کانگریس کو صرف 41.90 کروڑ روپے چندہ کی شکل میں ملے۔

Published: 25 Oct 2018, 7:09 PM IST

دوسری اور انتہائی اہم بات یہ ہے کہ ملک کے وزیر اعظم کے طور پر ایک خاص پارٹی کے لیے ان کا اس طرح عوامی طور پر چندہ مانگنا کہاں تک مناسب اور اخلاقی ہے۔ سوشل میڈیا پر کئی لوگوں نے ان کے اس قدم کی مذمت کی ہے۔ سینئر وکیل اندرا جے سنگھ نے ٹوئٹر پر سوال اٹھایا ہے کہ موجودہ وزیر اعظم کا اپنی پارٹی کے لیے چندہ طلب کرنا کیا آئینی ہے؟ کیا پارٹی اور حکومت کے درمیان کا فرق اس سے نہیں مٹ رہا؟

Published: 25 Oct 2018, 7:09 PM IST

سوشل میڈیا پر کئی لوگ وزیر اعظم نریندر مودی کے اس قدم کا مذاق بھی بنا رہے ہیں۔ اَتُل کھتری نامی ٹوئٹر ہینڈل سے لکھا گیا ہے کہ ’’بی جے پی کا چندہ مانگنا بالکل ویسا ہی ہے جیسے نیرو مودی کا قرض (لون) مانگنا۔‘‘ ودیا نامی ٹوئٹر ہینڈل نے تو پٹرول و ڈیزل کی بڑھتی قیمت کا تذکرہ کرتے ہوئے یہاں تک لکھ دیا ہے کہ ’’برائے کرم ایندھن کی بڑھتی قیمتوں کی طرف دھیان دیں جس کی وجہ سے دیگر ضروری اشیاء کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں۔ اس وقت عام آدمی کا ہاتھ کسی بھی طرح کے خرچ میں بہت تنگ ہے اور حکومت چندہ دینے کے لیے کہہ رہی ہے جو کہ مضحکہ خیز ہے! آخر کس طرح پارٹی کو مضبوط بنایا جا سکتا ہے جب کہ حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے عوام کمزور ہو رہے ہیں۔‘‘

Published: 25 Oct 2018, 7:09 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 25 Oct 2018, 7:09 PM IST