شمال مغربی دہلی لوک سبھا سیٹ سے بی جے پی نے ابھی تک اپنے امیدوار کے نام کا اعلان نہیں کیا ہے اور اس سے سب سے زیادہ بے چینی اس سیٹ سے موجودہ رکن پارلیمنٹ اُدت راج کو ہو رہی ہے جنھوں نے 2014 میں کانگریس کی کرشنا تیرتھ کو شکست دے کر دلتوں کی آواز بلند کرنے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔ لیکن مودی حکومت میں نہ ہی دلتوں کو انصاف ملا اور نہ ہی اُدت راج کو پارٹی میں کوئی خاص اہمیت دی گئی۔ اب اندیشہ یہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس لوک سبھا سیٹ سے اُدت راج کا پتہ کاٹ کر پارٹی کسی دوسرے لیڈر کو موقع دینا چاہتی ہے۔ لیکن ان سب سے اُدت راج بہت ناراض ہیں اور انھوں نے پارٹی کو ’گُڈ بائے‘ کہہ کر بطور آزاد امیدوار کھڑا ہونے کا ذہن تیار کر لیا ہے۔ منگل کی صبح انھوں نے اپنے ایک ٹوئٹ میں واضح لفظوں میں کہہ بھی دیا ہے کہ ’’میں ٹکٹ کا انتظار کر رہا ہوں۔ اگر مجھے ٹکٹ نہیں دیا گیا تو میں پارٹی کو ’گڈ بائے‘ کہہ دوں گا۔‘‘
Published: undefined
اُدت راج بی جے پی صدر امت شاہ سے اس معاملے میں ملاقات کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن انھیں کامیابی نہیں مل رہی ہے۔ اس درمیان انھوں نے پیر کے روز صاف کر دیا تھا کہ وہ منگل کے روز اپنا پرچہ نامزدگی شمال مغربی دہلی لوک سبھا سیٹ سے داخل کریں گے۔ پیر کے روز بھی اُدت راج نے کئی ٹوئٹ کیے تھے اور کہا تھا کہ اگر پارٹی نے انھیں ٹکٹ نہیں دیا تو یہ دلتوں کے ساتھ دھوکہ ہوگا۔
Published: undefined
پیر کے روز ایک ٹوئٹ میں اُدت راج نے واضح لفظوں میں لکھا تھا کہ ’’امت شاہ جی آپ سے کئی بار بات کرنے کی کوشش کی، ایس ایم ایس بھی بھیجا اور وزیر اعظم نریندر مودی جی سے بھی بات کرنے کی کوشش کی۔ منوج تیواری جی لگاتار کہتے رہے ہیں کہ ٹکٹ میرا ہی ہوگا، نرملا سیتارمن جی سے بھی کوشش کی لیکن بات نہیں ہو سکی اور ارون جیٹلی جی سے بھی گزارش کی۔‘‘ اس کے بعد وہ ایک دیگر ٹوئٹ میں لکھتے ہیں کہ ’’ پورے ملک سے میرے کروڑوں حامی ٹکٹ کو لے کر بے چین ہیں۔ شمال مغربی دہلی سے میرا نام ابھی تک اعلان نہیں کیا گیا۔ میرے حامیوں نے آج شام 4 بجے تک کا انتظار کرنے کو کہا ہے۔‘‘
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ اُدت راج کی اپنی پارٹی ’انڈین جسٹس پارٹی‘ کے نام سے تھی جس کو انھوں نے 2014 عام انتخابات سے قبل بی جے پی میں ضم کر دیا تھا۔ اتر پردیش کے رام نگر میں پیدا ہوئے ادت راج نے الٰہ آباد یونیورسٹی اور دہلی واقع جے این یو سے پڑھائی مکمل ہے۔ درج فہرست ذات و قبائل طبقہ کے حقوق کو لے کر سرگرم رہنے والے ادت راج کالج کے وقت سے ہی اپنے خیالات کھل کر رکھتے رہے ہیں۔ ہندو مذہب کے نظامِ ذات کے ناقد ادت راج نے 2001 میں بودھ مذہب قبول کر لیا تھا۔ اپنی سیاسی سوچ کو زمین پر اتارنے کے لیے 24 نومبر 2003 کو سرکاری ملازمت سے استعفیٰ دے کر ’انڈین جسٹس پارٹی‘ قائم کیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز