قومی خبریں

بی جے پی رکن پارلیمنٹ پرویش ورما نے مسلمانوں کے بائیکاٹ کی اپیل کی، کانگریس نے کہا 'کب تک نفرت پھیلاتے رہیں گے؟'

پرویش ورما کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی کے ساتھ وائرل ہو رہی ہے۔ اس ویڈیو میں وہ کہتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں کہ "ان (مسلمانوں) کا دماغ اور طبیعت ٹھیک کرنی ہے تو ان کا مکمل بائیکاٹ کر دو۔"

پرویش سنگھ، تصویر آئی اے این ایس
پرویش سنگھ، تصویر آئی اے این ایس 

متنازعہ بیانات کے لیے مشہور بی جے پی رکن پارلیمنٹ پرویش ورما نے ایک بار پھر متنازعہ بیان دے کر لوگوں کو حیران کر دیا ہے۔ اس مرتبہ انھوں نے ایک تقریب کے دوران تقریر کرتے ہوئے برسرعام مسلمانوں کے سماجی بائیکاٹ کی اپیل کر دی ہے۔ اس بیان کی وجہ سے جہاں ایک طرف بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بنایا جانے لگا ہے، وہیں دوسری طرف یہ بھی سوال اٹھائے جا رہے ہیں کہ کیا کسی عوامی نمائندہ کے لیے اس طرح کا بیان زیب دیتا ہے!

Published: undefined

دراصل پرویش ورما کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی کے ساتھ وائرل ہو رہی ہے۔ اس ویڈیو میں وہ کہتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں کہ "ان (مسلمانوں) کا دماغ اور طبیعت ٹھیک کرنی ہے تو ان کا مکمل بائیکاٹ کر دو۔ وہ ایسے نہیں سدھرنے والے ہیں۔ ان سے کوئی سامان نہ خریدو۔ ان کی جیب میں پیسہ مت جانے دو۔ جب پیسہ ملنا بند ہو جائے گا تو یہ طبقہ اپنے آپ لائن پر آ جائے گا۔"

Published: undefined

کچھ میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ ویڈیو اس وقت بنائی گئی جب مغربی دہلی کے رکن پارلیمنٹ پرویش ورما سندر نگری میں اقلیتی طبقہ کے تین ملزمین کے ذریعہ دلت نوجوان منیش کے قتل کے بعد منعقد ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ الزام ہے کہ رکن پارلیمنٹ نے اپنی تقریر میں خاص طبقہ پر لگاتار حملہ آور ہوتے ہوئے تلخ بیان بازی کی اور کہا کہ اگر وہ اس طبقہ کو سبق سکھانا چاہتے ہیں تو ان سے جڑے لوگوں کی ریہڑی-پٹری اور دکان سے کوئی سامان نہ خریدیں اور ان کا معاشی بائیکاٹ کریں۔ اس ویڈیو پر کانگریس کا سخت رد عمل سامنے آیا ہے۔

Published: undefined

پرویش ورما کی ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے کئی کانگریس لیڈروں اور دیگر اپوزیشن پارٹی لیڈران نے بی جے پی کے ساتھ ساتھ مرکز کی مودی حکومت کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ کانگریس ترجمان سپریا شرینیت نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے "یہ بی جے پی رکن پارلیمنٹ اسٹیج سے کھلے عام مسلمانوں کے مکمل بائیکاٹ کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ نفرت پھیلانے کے لیے ان کی جگہ جیل میں ہے۔ میٹنگ سرکاری اجازت، پولیس کی موجودگی میں ہوئی۔ دہلی پولیس کب ایکشن لے گی؟ میڈیا مون ورَت کب توڑے گا؟ مودی جی کب تک ایسے ہی نفرت پھیلواتے رہیں گے؟"

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined