ایک طرف گائے کے نام پر مسلمانوں کو چن چن کر موب لنچنگ کا شکار بنایا جا رہا ہے تو دوسری جانب آر ایس ایس اور بی جے پی کے رہنما مسلمانوں کے خلاف اکثریتی طبقہ میں نفرت بھرنے سے بعض نہیں آ رہے۔ بی جے پی (بھارتیہ جنتا پارٹی)کے ایک اور نمائندہ نے مسلمانوں کے خلاف زہرا فشانی کی ہے۔
Published: undefined
اتر پردیش سے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ ہری اوم پانڈے نے ایک انٹرویو کے دوران مسلمانوں کو ہی موب لنچنگ کا ذمہ دار ٹھہرا دیا اور کہا کہ مسلمانوں کی آبادی بڑھ رہی ہے اس لئے موب لنچنگ میں بھی اضافہ ہو رہا ہے!
یوپی کے امبیڈکرنگر سے رکن پارلیمنٹ ہری اوم پانڈے کا کہنا ہے کہ مسلمانوں کی آبادی میں اضافہ ہو رہا ہے ، یہ لوگ آگے چل کر دوسرا پاکستان بنانا چاہیں گے جو ہندوستان کے لئے اچھا نہیں ہے۔ ہری اوم پانڈے نے مزید کہا کہ ’’ہندوستان میں دہشت گردی، جرائم اور موب لنچنگ جیسے واقعات اہم مسائل ہیں اور ان کی وجہ ملک میں بے تحاشہ بڑھتی آبادی ہے اور بڑھتی آبادی کی وجہ مسلمان ہیں۔‘‘
Published: undefined
پانڈے نے اپنی گفتگو کے دوران یہاں تک کہہ دیا کہ ’’مسلم طبقہ پاپولیشن کنٹرول (آبادی کو قابو کرنا ) یا پھر فیملی پلانگ میں یقین نہیں رکھتا۔ مسلم رہنما کہتے ہیں کہ اسلام میں اس کی اجازت نہیں ہے۔ ‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ آبادی کو کنٹرول کرنے کے لئے پارلیمنٹ میں ایک بل لایا جائے گا۔
Published: undefined
یہ پہلا موقع نہیں ہے جب کسی بی جے پی رہنما نے موب لنچنگ کے متاثرین کو ہی مجرموں کی طرح پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔ ہندووادی رہنما منظم طریقہ سے اس سازش کو پھیلانے میں لگے ہوئے ہیں۔ حال ہی میں الور میں موب لنچنگ کے ذریعہ قتل کئے گئے اکبر خان کے معاملہ میں بھی گیان دیو آہوجا، ونے کٹیار اور گلاب چند کٹاریا جیسے بی جے پی رہنماؤں نے مسلم طبقہ کو ہی کٹہرے میں کھڑا کر کے لنچنگ کرنے والوں کو کلین چٹ دینے کی کوشش کی تھی۔
آبادی کے حوالے سے بھی بی جے پی رہنما اس طرح کے بیان دیتے رہتے ہیں۔ حال ہی میں بی جے پی رکن اسمبلی سریندر سنگھ نے ہندوؤں کو صلاح دی تھی کہ وہ کم از کم 5 بچے ضرور پیدا کریں۔ یوپی کے بلیا ضلع سے رکن اسمبلی سریندر سنگھ نے کہا تھا کہ آبادی میں اگر توازن نہیں رہا تو وہ دن دو ر نہیں جب ہندوستان میں ہندو اقلیت ہو جائیں گے۔
سریندر سنگھ نے یہ بھی کہا تھا کہ ہندو سماج کو اس کی فکر کرنی چاہئے کہ ہندوستان کی سرزمین کی حفاظت کرنے کے لئے آبادی بڑھائیں۔ انہوں نے اپنے بیان کی تشریح کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’ہر ہندو کو کم از کم 5 بچے پیدا کرنے چاہئیں، دو عورت کے لئے، دو مرد کے لئے اور ایک اضافی بچہ بھی پیدا کریں ۔ ‘‘ اضافی بچے کو سریندر سنگھ نے ’بھگوان کا پرساد ‘ بتایا تھا ۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز