اتر پردیش کے بلیا میں پولس و انتظامیہ کے تمام اعلیٰ افسران کی موجودگی میں ہوئے دردناک قتل واقعہ کے دو دن بعد بھی یو پی پولس ملزم کو گرفتار نہیں کر پائی ہے۔ لیکن قتل کے ملزم کو بی جے پی رکن اسمبلی سریندر سنگھ کی کھلی حمایت جاری ہے۔ ہفتہ کے روز رکن اسمبلی سریندر سنگھ نے ملزم کے گھر پہنچ کر اس کے اہل خانہ سے ملاقات کی۔ اس دوران وہ پھوٹ پھوٹ کر رونے لگے۔ وہ اتنے پر ہی نہیں رکے بلکہ یہاں تک کہہ دیا کہ ملزم کشتریہ ہے، اس لیے وہ اس کے ساتھ کھڑے ہیں۔ انھوں نے ملزم کا ہر حال میں ساتھ دینے کی یقین دہانی بھی کرائی۔
Published: undefined
اس سے قبل بی جے پی رکن اسمبلی سریندر سنگھ نے بلیا میں نوجوان کو موت کے گھاٹ اتارنے والے بی جے پی لیڈر دھریندر سنگھ کی حمایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ صرف ان کا ہی نہیں، بی جے پی کا بھی قریبی معاون ہے، کیونکہ ان کے اہل خانہ نے ہمیں ووٹ دیا اور انھوں نے ہمارے لیے الیکشن میں کام کیا۔ بی جے پی رکن اسمبلی نے یہ بھی کہا کہ "میں اس معاملے میں انتظامیہ کی یکطرفہ جانچ کی مذمت کرتا ہوں۔ واقعہ میں زخمی ہوئی چھ خواتین کے درد کو کوئی نہیں دکھا رہا ہے۔ دھیریندر سنگھ نے اپنی حفاظت میں گولی چلائی ہے۔"
Published: undefined
غور طلب ہے کہ بلیا کے ریوتی تھانہ علاقہ واقع درجن پور گاؤں میں 15 اکتوبر کو پولس اور ضلع انتظامیہ کے اعلیٰ افسران کی موجودگی میں سرعام ایک شخص کا گولی مار کر قتل کر دیا گیا۔ واردات کو انجام اس وقت دیا گیا جب کوٹہ کی دکان کے لیے ایس ڈی ایم اور سی او کی موجودگی میں گاؤں میں میٹنگ چل رہی تھی۔ اس معاملے میں اہم ملزم بی جے پی لیڈر دھیریندر پرتاپ سنگھ ہے، جو فی الحال فرار ہے۔ دھیریندر پرتاپ سنگھ بلیا کے بیریا سے بی جے پی رکن اسمبلی سریندر سنگھ کا قریبی ہے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ ملزم بی جے پی لیڈر نے جسے سرعام گولی مار کر موت کے گھاٹ اتار دیا ان کا نام جے پرکاش عرف گاما پال تھا۔ گولی لگنے کے بعد جے پرکاش کی علاج کے لیے لے جاتے وقت موت ہو گئی۔ علاوہ ازیں واقعہ کے دوران اینٹ، پتھر اور لاٹھی و ڈنڈے چلنے سے تین خواتین سمیت 6 لوگ سنگین طور پر زخمی ہو گئے۔ زخمیوں کو علاج کے لیے کمیونٹی ہیلتھ سنٹر سونبرسا میں داخل کرایا گیا تھا جہاں ان کا علاج چل رہا ہے۔ اس واقعہ سے بیک فٹ پر آئی یوگی حکومت نے ایس ڈی ایم، سی او سمیت 10 افسروں کو معطل کر دیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر @revanth_anumula