اناؤ عصمت دری معاملہ نے بی جے پی اور یوگی حکومت کی ناک میں دم کر رکھا ہے۔ زبردست دباؤ کے پیش نظر پارٹی نے واقعہ کے ملزم اور رکن اسمبلی کلدیپ سنگھ سینگر کو نکال باہر کیا۔ لیکن سچ تو یہ ہے کہ بی جے پی نے بہت مجبوری میں یہ قدم اٹھایا اور ایسا اس لیے کہا جا سکتا ہے کہ پارٹی کے کئی لیڈران اب بھی سینگر کی حمایت میں باتیں کر رہے ہیں۔ عصمت دری کی شکار لڑکی کی تکلیف اور درد کی فکر کسی کو نہیں ہے۔
Published: undefined
نابالغ لڑکی سے عصمت دری کرنے کے الزام میں گزشتہ ایک سال سے جیل میں بند بی جے پی سے نکالے گئے رکن اسمبلی سینگر کی حمایت میں پارٹی کے ہی رکن اسمبلی آشیش سنگھ نے بولنا شروع کر دیا ہے۔ ہردوئی سے بی جے پی رکن اسمبلی آشیش کا ایک ویڈیو منظر عام پر آیا ہے جس میں وہ سینگر کی حمایت میں بولتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ ویڈیو میں وہ کہتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں کہ سینگر اس وقت مشکل وقت سے گزر رہے ہیں اور ان کی خواہش ہے کہ ان کے ساتھی (سینگر) جلد سے جلد جیل سے باہر آ جائیں۔
Published: undefined
آشیش سنگھ کا یہ ویڈیو وائرل ہو چکا ہے جو کہ دو تین دن پہلے کا بتایا جا رہا ہے۔ میڈیا ذرائع کے مطابق اناؤ کے نزدیک ایک پنچایت پروگرام میں بی جے پی رکن اسمبلی آشیش سنگھ نے یہ باتیں کہیں۔ اناؤ سینگر کا آبائی شہر بھی ہے جہاں ان پر جون 2017 میں ایک نابالغ سے عصمت دری کا الزام عائد ہوا۔
Published: undefined
بہر حال، ویڈیو میں آشیش سنگھ کہتے ہوئے نظر آ رہے ہیں کہ ’’ایسی مشکلوں کے دور سے گزر رہے ہیں ہم سب کے بیچ کے اپنے بھائی۔ محترم کلدیپ سنگھ سینگر جی ہم سب کے بیچ نہیں ہیں۔ کسی وجہ سے ایسا ہے اور اسے برا وقت کہا جائے گا۔ لیکن پھر بھی ہم سب کی نیک خواہشات ان کے (کلدیپ سینگر) ساتھ ہیں۔ جتنی بھی مشکلیں ہیں، جتنا بھی برا وقت ہے... ان سب سے لڑکر یقینی طور پر آپ سب کی قیادت کرنے آپ سب کے بیچ پہنچیں گے۔‘‘
Published: undefined
واضح رہے کہ حال ہی میں اناؤ عصمت دری متاثرہ لڑکی اور اس کے وکیل ایک کار حادثہ میں سنگین طور پر زخمی ہو گئے۔ اس حادثہ میں متاثرہ کے دو رکے شتہ داروں کی موت ہو گئی۔ جس ٹرک سے کار کی ٹکر ہوئی اس کی نمبر پلیٹ پینٹ کی ہوئی تھی۔ تازہ خبروں کے مطابق حادثہ میں زخمی عصمت دری متاثرہ کی حالت اب بھی خطرے سے باہر نہیں ہے۔ متاثرہ لڑکی کے گھر والوں کا الزام ہے کہ یہ حادثہ نہیں تھا بلکہ جیل میں بند رکن اسمبلی کی سازش کا نتیجہ تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز