مراد آباد کے سماجوادی پارٹی رکن پارلیمنٹ ایس ٹی حسن نے بی جے پی کے اوپر فرقہ پرستی پھیلا کر ووٹ حاصل کرنے کا سنگین الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ آنے والے دنوں میں جب رام مندر کا چندہ اکٹھا کرنے بی جے پی اراکین نکلیں گے تو ایک بار پھر ہندو-مسلم کارڈ کھیل کر سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش ہوگی۔ سماجوادی پارٹی لیڈر نے ایک جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’جب بی جے پی اراکین رام مندر تعمیر کے لیے چندہ لینے نکلیں گے تو کچھ بکے ہوئے مسلمانوں سے خود پر ہی پتھراؤ کروا لیں گے۔ اس سے بی جے پی کو انتخابات میں فائدہ مل جائے گا۔‘‘ ایس ٹی حسن نے اس سلسلے میں مدھیہ پردیش کے اندور واقعہ کا تذکرہ بھی کیا جہاں اب بھی حالات کشیدہ ہیں۔
Published: undefined
لوگوں کے سامنے اپنی بات رکھتے ہوئے ایس ٹی حسن نے کہا کہ بی جے پی ہمیشہ سے ہی ہندو-مسلم کارڈ کھیل کر انتخابات میں فائدہ حاصل کرتی رہی ہے اور آنے والے انتخابات میں بھی وہ کچھ ایسا ہی کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’ان کے (بی جے پی) پاس ایک بڑا اچھا ہتھیار ہے۔ میں ہندو بھائیوں سے بھی کہنا چاہ رہا ہوں۔ یہ سبھی کچھ کر لیتے ہیں۔ ان کے پاس فارمولہ ہے ہندو-مسلمان کا۔ بھولے بھالے لوگ مذہبی جذبات میں بہہ کر ان کو ووٹ دے دیتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
گزشتہ دنوں مدھیہ پردیش کے اندور میں پیش آئے واقعہ کا تذکرہ کرتے ہوئے ایس ٹی حسن نے کہا کہ ’’رام مندر بن رہا ہے... چلیے ایک مسئلہ ختم ہو گیا۔ لیکن انہی کے لوگ جب چندہ لینے نکلیں گے تو چند بکے ہوئے مسلمانوں سے بی جے پی پتھراؤ کرا دے گی۔ پتھراؤ کے بعد کیا ہوگا، یہ مدھیہ پردیش میں آپ نے دیکھا ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’وہ (بی جے پی والے) میسیج دے رہے ہیں ہندو کمیونٹی کو کہ ہم ایسا کر سکتے ہیں۔ پتھراؤ کرنے والے بھی یہی ہیں، ان کا حشر نکالنے والے بھی یہی ہیں۔ تو اس بات کو آپ لوگ سمجھیے...۔‘‘
Published: undefined
واضح رہے کہ مدھیہ پردیش واقع اندور کے ایک گاؤں میں جب ہندو تنظیم کے کچھ افراد رام مندر کے لیے چندہ اکٹھا کرنے نکلے تو ایک مسجد کے سامنے وہ مبینہ طور پر پوجا پاٹھ کرنے لگے۔ اس پر کچھ لوگوں نے اعتراض ظاہر کیا، اور پھر ہنگامہ شروع ہو گیا اور پتھراؤ کا واقعہ پیش آیا۔ اس پتھراؤ واقعہ کے بعد وہاں کے کئی مقامی مسلمانوں کو گرفتار کیا گیا اور کوئی نہ کوئی بہانہ بنا کر مقامی انتظامیہ نے کئی مسلم گھروں کو منہدم بھی کر دیا گیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز