شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف جامعہ ملیہ اسلامیہ اور شاہین باغ میں ہو رہے مظاہروں کے دوران گزشتہ ایک ہفتے میں ہوئیں 3 فائرنگ کے واقعات سے ماحول کافی کشیدہ ہے۔ فائرنگ کے دو واقعات کے ملزمین تو گرفتار کر لیے گئے ہیں لیکن اتوار کی شب مبینہ طور پر اسکوٹی سوار دو لوگوں کی فائرنگ میں ابھی تک کسی کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔ اس درمیان بی جے پی رکن پارلیمنٹ ارجن سنگھ نے فائرنگ کرنے والے لڑکوں کا بچاؤ کرنا شروع کر دیا ہے۔ جامعہ اور شاہین باغ میں فائرنگ واقعات کے تعلق سے میڈیا کو دیئے گئے اپنے بیان میں انھوں نے کہا کہ ’’جس طرح مسلموں کو اپوزیشن کے لوگوں نے سیکورٹی دے کر شاہین باغ میں بٹھایا ہے، وہ ٹھیک نہیں۔ جامعہ میں جو واقعہ سرزد ہوا اس کا سی اے اے سے کوئی مطلب نہیں ہے۔ ہمارے کم عمر کے بچوں نے غلط فہمی میں مبتلا ہو کر گولی چلائی ہے۔‘‘
Published: undefined
مغربی بنگال کے بیرک پور سے بی جے پی رکن پارلیمنٹ ارجن سنگھ کا یہ بیان حیران کرنے والا ہے کیونکہ جامعہ فائرنگ میں ایک طالب علم کو گولی لگی اور شاہین باغ میں مبینہ طور پر فائرنگ کرنے والے لڑکے نے میڈیا کے سامنے نفرت انگیز طریقے سے جو کچھ مسلمانوں کے خلاف کہا، وہ ناقابل فراموش ہے۔ فائرنگ کرنے والے لڑکوں کا بچاؤ کر کے بی جے پی رکن پارلیمنٹ ایسا ثابت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ’کچھ غلط نہیں ہوا‘۔
Published: undefined
واضح رہے کہ دہلی اسمبلی الیکشن 8 فروری کو ہونے والا ہے اور اس کے پیش نظر کئی انتخابی تشہیروں میں کچھ بی جے پی اراکین پارلیمنٹ و لیڈران نے متنازعہ بیانات دئیے۔ گزشتہ دنوں رٹھالا کی ایک ریلی کے دوران بی جے پی رکن پارلیمنٹ اور مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر نے ’دیش کے غداروں کو، گولی مارو... کو‘ نعرہ لگوایا تھا۔ جامعہ اور شاہین باغ کے فائرنگ واقعات کو انہی نعروں سے متاثر قرار دیا جا رہا ہے۔ کئی اپوزیشن لیڈران اور سماجی کارکنان نے کہا ہے کہ انوراگ ٹھاکر کے اس بیان کے بعد ہی شہریت ترمیمی قانون مخالف مظاہروں میں فائرنگ ہوئی، اس لیے ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز