کرناٹک کے سابق وزیر اعلی اور سابق مرکزی وزیر خارجہ ایس ایم کرشنا کے داماد اور کیفے کافی ڈے کے مالک وی جی سدھارتھ منگلورو میں لاپتہ ہو گئے ہیں۔ خبروں کے مطابق سدھارتھ کل منگلورو جا رہے تھے اور راستے میں ہی لاپتہ ہو گئے۔ ان کا فون بھی سوچ آف ہے۔ اس خبر کے بعد کرناٹک کے وزیر اعلی بی ایس یدی یورپا، شیو کمار اور بی ایل شنکر سابق وزیر اعلی ایس ایم کرشنا کے گھر پہنچ گئے ہیں۔
Published: undefined
ذرائع کے مطابق سدھارتھ پیر کو اپنے کاروبار کے سلسلے میں اپنی اینووا کار میں چک منگلور گئے تھے اور وہاں سے انہیں کیرل جانا تھا، لیکن انہوں نے اپنے ڈرائیور سے منگلورو کے پاس جے پینا موگارو میں قومی شاہراہ پر کار روکنے کے لئے کہا اور نیچے اتر گئے۔ ڈرائیور نے بتایا کہ جس وقت وہ کار سے اترے تھے اس وقت وہ فون پر بات کر رہے تھے۔ کار سے اترنے کے بعد جب وہ آدھے گھنٹے تک واپس نہیں آئے تو ڈرائیور نے انہیں فون کیا، لیکن ان کا فون بند آ رہا تھا۔ جے پینا موگارو جہاں سدھارتھ لاپتہ ہوئے ہیں وہ نیتراوتی ندی پر واقع ہے۔ پولس جنگی پیمانہ پر سدھارتھ کا پتہ لگانے کی کوشش کر رہی ہے۔
Published: undefined
سدھارتھ نے اچانک لاپتہ ہونے سے پہلے انہوں نے اپنی فیملی کو لکھا تھا ’’میں اپنی تمام کوششوں کے باوجود منافع بخش کاروباری ماڈل بنانے میں ناکام رہا۔ میں نے اپنا سب کچھ دیا۔ مجھے افسوس ہے کہ میں نے ان تمام لوگوں کو نیچے دکھایا جنہوں نے مجھ پر اعتماد جتایا۔ میں نے خوب لڑائی لڑی، لیکن آج میں ہتھیار ڈال رہا ہوں کیونکہ میں اپنے ایک پرائیویٹ اکویٹی پارٹنر کا اس سے زیادہ پریشر برداشت نہیں کر سکتا‘‘۔
Published: undefined
سدھارتھ کا یہ بیان ظاہر کرتا ہے کہ وہ مالی بحران کے شکار تھے اور سامنے سے کامیاب دکھنے والا کاروبار اتنا کامیاب نہیں تھا، یہ تناؤ بھی ان کے لاپتہ ہونے کی وجہ ہو سکتا ہے۔ انہوں نے اپنے ایک خط میں انکم ٹیکس کے سابق ڈی جی کے ذریعہ ہراساں کرنے کی بھی بات کہی ہے۔
Published: undefined
خبروں کے مطابق لاپتہ ہونے سے پہلے سدھارتھ نے اپنے سی ایف او سے بات کی تھی۔ بتایا جا رہا ہے کہ کافی کیفے ڈے پر 7 ہزار کروڑ روپے کا لون ہے، اس دوران وی جی سدھارتھ کا ملازمین اور بورڈ آف ڈائریکٹرز کے نام لکھا خط بھی سامنے آیا ہے، جس میں کہا گیا ہے، ’’ہر مالیاتی لین دین میری ذمہ داری ہے، قانون کو مجھے اور صرف مجھے ذمہ دار سمجھنا چاہیے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز