یوگی راج میں جرائم پیشے بے خوف ہیں۔ پولس والے بھی کٹہرے میں ہیں۔ عالم یہ ہے کہ اپوزیشن پارٹی کے لیڈروں کے ساتھ ساتھ بی جے پی رکن پارلیمنٹ و رکن اسمبلی بھی اتر پردیش کے نظامِ قانون پر سوال اٹھانے لگے ہیں۔ بی جے پی رکن پارلیمنٹ کوشل کشور نے بھی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت کی پولس پر انگلی اٹھائی ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ ’’یو پی میں جرائم پیشے بے خوف ہو چکے ہیں۔ کوئی سماعت نہیں ہو رہی ہے۔ لوگ میڈیکل کرانے جاتے ہیں، اور گولی مار دی جا رہی ہے۔ کئی ایسے معاملے میرے سامنے آئے ہیں جب میں نے خود پولس والوں کی شکایت کی ہے، لیکن کوئی سماعت ابھی تک نہیں ہوئی ہے۔ کسی کی زمین پر قبضہ ہو رہا ہے، کسی کا پیسہ پراپرٹی ڈیلر لے رہا ہے، لیکن کوئی سننے والا نہیں ہے۔‘‘ ان کا کہنا ہے کہ ’’پولس کے منفی رویہ کی وجہ سے لکھنؤ میں جرائم بے قابو ہو گئے ہیں۔ قتل اور لوٹ کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔‘‘
Published: undefined
یہ پہلا موقع نہیں ہے جب برسراقتدار پارٹی کے لیڈروں اور نمائندوں نے یو پی پولس انتظامیہ کے رویے پر سوال اٹھائے ہیں۔ کوشل کشور کا کہنا ہے کہ ریاست میں جرائم پیشے بے خوف اور بے لگام ہو گئے ہیں اور بڑھتے جرائم کی وجہ سے ہماری پارٹی (بی جے پی) کو نقصان ہو رہا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’ہم نے شکایت اوپر تک کی ہے، لیکن سننے والا کوئی نہیں ہے۔ ہماری حکومت کارروائی کی بات کرتی ہے، لیکن کارروائی نہیں ہو رہی ہے۔ میں نے کئی بار وزیر اعلیٰ سے بھی بات کی ہے۔ انھوں نے یقین دہانی کرائی ہے، لیکن کچھ ہوا نہیں۔‘‘
Published: undefined
بی جے پی رکن پارلیمنٹ نے پولس پر سنگین الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ پولس والوں نے پولسنگ چھوڑ کر وصولی کا راستہ اختیار کر لیا ہے۔ پولس والے جرائم پر قابو کرنے کی جگہ وصولی میں مصروف ہیں۔
Published: undefined
واضح رہے کہ یوگی حکومت سے ان کے رکن اسمبلی بھی خوش نہیں ہیں۔ اتنا ہی نہیں، بی جے پی اراکین اسمبلی حکومت کے خلاف دھرنا تک کر چکے ہیں۔ 17 دسمبر کو اتر پردیش اسمبلی کے سرمائی اجلاس کے پہلے دن حکومت پر مظالم کا الزام لگاتے ہوئے بڑی تعداد میں بی جے پی اراکین اسمبلی دھرنے پر بیٹھ گئے تھے۔ لونی کے بی جے پی رکن اسمبلی نند کشور گوجر پولس مظالم کے خلاف ایوان میں اپنی بات رکھنے کوشش میں تھے، لیکن انھیں بولنے نہیں دیا گیا۔ اس ایشو کو لے کر کئی اراکین اسمبلی ان کے ساتھ ہو گئے۔ اس کے بعد یوگی حکومت کو کافی بدنامی جھیلنی پڑی تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined