یوم جمہوریہ کے موقع پر کسانوں نے پرامن انداز میں ’ٹریکٹر ریلی‘ نکالنے کا اعلان کیا تھا، لیکن جگہ جگہ تشدد اور توڑ پھوڑ کے واقعات سامنے آئے اور لال قلعہ میں گھس کر کچھ لوگوں نے جھنڈا تک لہرانے کا عمل انجام دیا، اس پورے واقعہ کی اب جانچ چل رہی ہے اور کئی ایف آئی آر بھی پولس نے درج کر لی ہیں۔ اس درمیان بی جے پی کے شعلہ بیان لیڈر کپل مشرا نے اعلان کیا ہے کہ وہ 30 جنوری کو ’ترنگا یاترا‘ نکالیں گے۔
Published: undefined
دراصل کپل مشرا نے اپنے آفیشیل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ایک پوسٹ کیا ہے جس میں لکھا ہے ’’ترنگے کی بے عزتی اب منظور نہیں، پولس والوں پر حملہ اب برداشت نہیں، ترنگا ہماری عزت، پولس ہمارا وقار۔ ترنگا مارچ- نیشنل فلیگ مارچ 30 جنوری، ہفتہ، شام 5 بجے۔ سنٹرل پارک کناٹ پلیس۔ آپ سبھی ضرور آئیے، ہاتھوں میں ترنگا لے کر۔‘‘ گویا کہ کپل مشرا نے 30 مارچ کو سنٹرل پارک کناٹ پلیس میں ترنگا یاترا نکالنے کا اعلان کر دیا ہے۔ اب دیکھنے والی بات یہ ہوگی کہ ان کے اس ترنگا یاترا کو انتظامیہ کی جانب سے منظوری ملتی ہے یا نہیں۔
Published: undefined
اپنے ایک دیگر ٹوئٹ میں کپل مشرا نے لال قلعہ پر جھنڈا لہرائے جانے کے عمل کو دہشت گردانہ حملہ ٹھہرایا ہے۔ انھوں نے ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ ’’لال قلعہ پر دہشت گردانہ حملے کو 24 گھنٹے ہو چکے ہیں۔ ملک کو یوگیندر یادو، ٹکیت، راجدیپ، دیپ سدھو کی گرفتاری کا انتظار۔ دہشت گردوں نے اب پارلیمنٹ پر خالصتانی جھنڈا لگانے کا اعلان کر دیا ہے۔‘‘
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ لال قلعہ پر جھنڈا لہرانے والے دیپ سدھو کو این آئی اے نے پوچھ تاچھ کے لیے طلب کیا ہے، اور یوم جمہوریہ پر جو کچھ لال قلعہ میں ہوا، اس کی سبھی پارٹیوں نے سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ کسان لیڈروں نے بھی خود کو اس واقعہ سے الگ کر لیا ہے اور کہا ہے کہ یہ کچھ شرپسند عناصر تھے جنھوں نے ماحول خراب کرنے کے مقصد سے ایسا کیا۔ کسان لیڈروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان کا منصوبہ لال قلعہ میں داخل ہونے کا نہیں تھا، اور نہ ہی وہاں پہنچ کر جھنڈا لہرانے کا۔
Published: undefined
اس پورے واقعہ کے تعلق سے دیپ سدھو کا بیان بھی سامنے آیا ہے۔ اس نے فیس بک پر ایک ویڈیو پوسٹ کیا ہے جس میں کہا ہے کہ ’’یہ کوئی منصوبہ بند قدم نہیں تھا اور اس واقعہ کو کوئی فرقہ وارانہ رنگ نہیں دیا جانا چاہیے جیسا کہ کٹرپنتھیوں کے ذریعہ کیا جا رہا ہے۔‘‘ سدھو نے یہ بھی کہا ہے کہ ’’نئے زرعی قوانین کے خلاف علامتی احتجاج درج کرانے کے لیے ہم نے ’نشان صاحب‘ اور کسان جھنڈا لگایا اور ساتھ ہی کسان مزدور اتحاد کا نعرہ بھی لگایا۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined