ایل جے پی کے قومی سربراہ اور مودی حکومت میں مرکزی وزیر رام ولاس پاسوان کے بیان سے گھبرائی بی جے پی نے انھیں سمجھانے کے لیے اپنے دو خاص لیڈر دھرمیندر پردھان اور بھوپندر یادو کو بہار بھیجا۔ آج ان دونوں لیڈروں نے رام ولاس پاسوان سے ملاقات کی اور انھیں یقین دہانی کرائی کہ این ڈی اے میں شامل سبھی پارٹیوں کے ساتھ بات چیت کی جائے گی اور سبھی پارٹیوں کے مشورے کے مطابق ہی لائحہ عمل بھی تیار کیا جائے گا۔
مرکزی وزیر دھرمیندر پردھان اور بی جے پی جنرل سکریٹری بھوپندر یادو کو رام ولاس پاسوان سے ملاقات کرنے کے لیے بی جے پی نے اس لیے بھی بھیجا کیونکہ ’ہم‘ پارٹی کے سربراہ جیتن رام مانجھی پہلے ہی بہار میں این ڈی اے سے علیحدگی اختیار کر کے آر جے ڈی کے ساتھ ’مہاگٹھ بندھن‘ میں شامل ہو گئے ہیں اور ٹی ڈی پی نے بھی گزشتہ دنوں بی جے پی پر این ڈی اے میں شامل دیگر پارٹیوں کو نظر انداز کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے علیحدگی اختیار کر لی ہے۔ این ڈی اے میں شامل کئی دیگر پارٹیاں لگاتار بی جے پی کے خلاف بول رہی ہیں اور بی جے پی کو خوف ستانے لگا ہے کہ کہیں پاسوان بھی ناراض ہو کر الگ نہ ہو جائیں۔
آج رام ولاس پاسوان سے ملاقات کے دوران دھرمیندر پردھان اور بھوپیندر یادو نے ان کی ناراضگی کو دور کرتے ہوئے بھروسہ دلایا کہ این ڈی اے اب پہلے سے زیادہ میٹنگیں کرے گی اور سبھی ساتھی پارٹیوں کی باتوں کو بغور سنا جائے گا۔ ساتھ ہی بی جے پی لیڈروں نے یہ بھی یقین دہانی کرائی کہ این ڈی اے میں شامل سبھی پارٹیوں کے مسائل کو حل کرنے میں بی جے پی ہر ممکن مدد کرے گی۔ حکومتی سطح پر بھی سبھی پارٹیوں کے ساتھ تعاون کیے جانے کی انھوں نے بات کہی۔
قابل ذکر ہے کہ گزشتہ ہفتہ کے روز نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران رام ولاس پاسوان نے کہا تھا کہ اتر پردیش اور بہار میں ضمنی انتخابات میں بی جے پی کو جس طرح کی شکست ملی ہے وہ این ڈی اے کے لیے بہت بڑا نقصان ہے۔ ساتھ ہی انھوں نے بی جے پی پر الزام عائد کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ این ڈی اے میں سب کو ساتھ لے کر نہیں چل رہی۔ انھوں نے بیان دیا تھا کہ ’’ہمارا نعرہ ’سب کا ساتھ، سب کا وِکاس‘ ہے، ایسے میں ہمیں سبھی طبقات کو ساتھ لے کر چلنا ہوگا۔‘‘ دلچسپ بات یہ ہے کہ ان کے بیٹے چراغ پاسوان نے بھی گزشتہ دنوں بی جے پی کو مشورہ دیا تھا کہ وہ سوشل انجینئرنگ پر توجہ دیں نہیں تو انھیں پھول پور اور گورکھپور جیسی شکست سے بچنا مشکل ہوگا۔
بی جے پی پاسوان کے اس بیان سے زیادہ خوفزدہ ہوئی جس میں انھوں نے کہا تھا کہ بی جے پی اپنی اقلیت مخالف شبیہ سے باہر نکلے نہیں تو اس کو نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے۔ چونکہ عام انتخابات میں 2019 میں ہونے ہیں اس لیے این ڈی اے میں پیدا انتشار کے ماحول سے بی جے پی کا گھبرانا لازمی بھی ہے۔ ایسی حالت میں جب کہ راہل گاندھی کی قیادت میں کانگریس پارٹی تیزی کے ساتھ عوام میں مقبول ہو رہی ہے وزیر اعظم نریندر مودی این ڈی اے کو بکھرنے سے بچانے کی کوشش میں مصروف ہو گئے ہیں اور اسی کا نتیجہ ہے کہ آج امت شاہ نے ناراض چل رہے این ڈی اے کے ساتھی اور اتر پردیش میں وزیر اوم پرکاش راجبھر سے بھی ملاقات کی۔
Published: 20 Mar 2018, 8:55 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 20 Mar 2018, 8:55 PM IST
تصویر: پریس ریلیز