بی جے پی نے مغربی بنگال کی بھوانی پور اسمبلی سیٹ سے اپنا امیدوار اتار کر بڑی غلطی کر دی ہے۔ یہ بات ٹی ایم سی یا کانگریس کے لیڈر نے نہیں کہی ہے، بلکہ مغربی بنگال کے ایک بی جے پی لیڈر نے ہی یہ بیان دیا ہے۔ بی جے پی کو شرمسار کرتے ہوئے بی جے پی لیڈر راجیو بنرجی نے کہا کہ مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی بڑے فرق سے کامیاب ہوں گی اور بہتر ہوتا کہ پارٹی نے ان کے خلاف کوئی امیدوار اتارا ہی نہیں ہوتا۔
Published: undefined
اسمبلی الیکشن سے ٹھیک پہلے بی جے پی میں شامل ہوئے ترنمول کانگریس کے سابق وزیر نے کہا کہ ’’لوگوں نے انھیں مینڈیٹ دیا اور وہ 213 سیٹوں کے ساتھ اقتدار میں آ گئیں۔ وہ بھوانی پور سے الیکشن لڑ رہی ہیں اور کانگریس نے ان کے خلاف کوئی امیدوار نہیں کھڑا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ہم لوگوں کے فیصلے کو نظر انداز نہیں کر سکتے، اور لوگ انھیں (ممتا بنرجی کو) چاہتے ہیں۔ وہ ریاست کی وزیر اعلیٰ ہیں۔ وہ بھوانی پور میں زبردست فرق سے جیتے جا رہی ہیں۔ صحیح تو یہ ہوتا اگر بی جے پی بھی اس الیکشن سے دور رہتی۔ انھیں ممتا کے خلاف کوئی امیدوار نہیں کھڑا کرنا چاہیے تھا۔‘‘
Published: undefined
اسمبلی الیکشن میں ترنمول کانگریس امیدوار سے شکست کھانے والے راجیو بنرجی نے وزیر اعلیٰ کے تئیں شوبھیندو ادھیکاری کے نظریہ کی بھی تنقید کی۔ انھوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’لوگوں نے انھیں 213 سیٹوں کے ساتھ اقتدار میں واپس لایا اور اس لیے اس شخص کے بارے میں غلط بولنا ٹھیک نہیں ہے۔ ’پھوپھو‘، ’کہلو‘، ’بیگم‘ جیسے تبصرے کر کے شوبھیندو نے ہمارے تئیں لوگوں کے دل میں غلط سوچ پیدا کر دی۔ کسی کو وزیر اعلیٰ قد کی لیڈر کے بارے میں بولتے وقت محتاط رہنا چاہیے۔‘‘
Published: undefined
مذہبی تقسیم جیسے ایشو پر بولتے ہوئے راجیو بنرجی نے کہا کہ ’’میں نے پارٹی کو مذہبی لائنوں پر عمل نہ کرنے کو لے کر وقت وقت پر متنبہ کیا تھا، کیونکہ مجھے پتہ تھا کہ مذہبی تقسیم والی سیاست مغربی بنگال میں کام نہیں کرے گی۔ لیکن پارٹی نے میری بات پر توجہ نہیں دی ہے۔ پارٹی کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑا ہے۔‘‘
Published: undefined
راجیو بنرجی پہلے مغربی بنگال کابینہ کے رکن تھے۔ لیکن اسمبلی الیکشن سے ٹھیک پہلے وہ بی جے پی میں شامل ہو گئے اور ڈومجور اسمبلی حلقہ سے انتخاب میں قسمت آزمائی کی، جہاں سے وہ پہلے رکن اسمبلی رہ چکے تھے۔ لیکن پارٹی بدلنے کے بعد انھیں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ اپنی شکست کے بعد وہ باغیوں والا رویہ اختیار کیے ہوئے ہیں۔ انھوں نے پارٹی مخالف بیان دینا اور پارٹی کی میٹنگوں سے دور رہنا شروع کر دیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز