لاتیہار ضلع کا کلکٹریٹ 16 جنوری کی دوپہر اس وقت کشتی کا اکھاڑا بن گیا جب احاطہ میں ڈپٹی کمشنر کے دفتر کے نیچے ہی بی جے پی لیڈر نے سرکاری افسر پھلبیوس بارلا کی زبردست پٹائی کر دی۔ بارلا نے خود کو بچانے کی ہر ممکن کوشش کی لیکن لاتیہار بیس نکاتی پروگرام کے ڈپٹی چیئرمین اور بی جے پی لیڈر راجدھانی یادو نے ان کی ہر کوشش کو ناکام بنا دیا اور گھونسوں کی برسات کر دی۔ دراصل لاتیہار ضلع ٹرانسپورٹیشن افسر (ڈی ٹی او) بارلا بیس نکاتی پروگرام کے ڈپٹی چیئرمین کی گاڑی میں لگی نام کی تختی (نیم پلیٹ) اتارنے کی کوشش کر رہے تھے تبھی راجدھانی یادو دوسری طرف سے دوڑتے ہوئے آئے اور بارلا پر گھونسے چلانے لگے۔ بارلا نے انھیں سمجھانے کی کوشش کہ سرکاری احکام کے مدنظر گاڑیوں سے نام کی تختی ہٹائی جا رہی ہے لیکن وہ سمجھنے کو راضی نہیں ہوئے اور لڑائی پر آمادہ ہو گئے۔ اس درمیان راجدھانی یادو نے نازیبا الفاظ کا بھی استعمال کیا۔ بارلا نے بھی راجدھانی یادو کے گھونسوں کے جواب میں گھونسے چلائے لیکن وہ خود کو زخمی ہونے سے نہیں بچا سکے۔ اس لڑائی میں بارلا زخمی تو ہوئے ہی، ان کا چشمہ بھی ٹوٹ گیا اور کپڑے بھی کئی جگہ سے پھٹ گئے۔
حیرانی کی بات یہ ہے کہ اس پورے حادثہ کی جانکاری کے باوجود ڈپٹی کمشنر پرمود کمار اپنے دفتر میں ہی بیٹھے رہے۔ وہاں موجود کچھ مقامی لوگوں نے اس جھگڑے میں ثالث کا کردار نبھاتے ہوئے معاملہ رفع دفع کرنے کی کوشش کی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس پوری لڑائی کے دوران ایس پی اور ڈپٹی کمشنر دفتر کا پولس عملہ تماش بین بنا رہا۔ راجدھانی یادو کی غنڈہ گردی کے آگے کوئی کچھ بولنے کی ہمت نہیں کر پارہے تھے لیکن ڈی ڈی سی سمیت دیگر افسران کے ذریعہ زخمی بارلا کو اسپتال میں داخل کرائے جانے کے بعد ان کی ناراضگی سامنے آئی۔ افسران نے نہ صرف راجدھانی یادو کے خلاف تھانہ میں ایف آئی آر درج کرائی بلکہ ان کی گرفتاری نہیں ہونے پر ’قلم بند ہڑتال‘ کا عزم بھی کیا۔ اس پورے واقعہ کے تقریباً تین گھنٹے بعد راجدھانی یادو کو پولس نے گرفتار کیا۔
اس سلسلے میں ڈی ایس پی انوج اراؤں نے نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ ’’ڈی ٹی او کے ذریعہ درج کرائی گئی ایف آئی آر اور ملے ثبوتوں کی بنیاد پر راجدھانی یادو کو گرفتار کیا گیا ہے اور قانون کے مطابق ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔‘‘ ایس پی پرشانت آنند نے بھی اس سلسلے میں قانونی کارروائی کی یقین دہانی کرائی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’جو بھی سرکاری کام میں رخنہ ڈالنے کی کوشش کرے گا اسے چھوڑا نہیں جائے گا۔‘‘
Published: 17 Jan 2018, 2:45 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 17 Jan 2018, 2:45 PM IST