مرکز میں اسکل ڈیولپمنٹ کے وزیر اننت کمار ہیگڑے نے شہید ٹیپو سلطان کو قاتل، ہندو مخالف اور زانی کہہ کر ایک نیا تنازعہ شروع کر دیا ہے۔ تاج محل کے بعد ہندوتوا ذہنیت رکھنے والے بی جے پی لیڈروں کا شہید ٹیپو سلطان کو نشانہ بنانا اشارہ کر رہا ہے کہ وہ ہندوستان کی تاریخ کو بدلنے کے لیے پوری طرح کوشاں ہیں اور آگے بڑھ رہے ہیں۔ اننت کمار ہیگڑے کی حمایت میں بی جے پی ممبر پارلیمنٹ شوبھا کرندلاجے نے بھی اپنی آواز بلند کر دی ہے اور آئندہ 10 نومبر یعنی ٹیپو سلطان کے یوم پیدائش کے موقع پر تقریب کے انعقاد کو غلط ٹھہرایا ہے۔
دراصل کرناٹک حکومت نے 2015 میں ہی ٹیپو سلطان جینتی کو ریاستی سطح پر منانے کا فیصلہ کیا تھا جس کے تحت آئندہ 10 نومبر کو بھی ریاست میں تقریب منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس میں مرکز اور ریاست کے سبھی لیڈروں کو مدعو کیا گیا ہے اور یہ دعوت نامہ اننت کمار ہیگڑے کو بھی بھیجا گیا۔ لیکن ہیگڑے نے ریاستی حکومت کو خط لکھ کر اس تقریب میں شامل ہونے سے منع کر دیا ہے۔ ساتھ ہی آئندہ اس طرح کی کسی تقریب میں مدعو نہ کرنے کی گزارش بھی کی ہے۔ انھوں نے کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سکریٹریٹ اور شمالی کنڑ کے ڈپٹی کمشنر کو بھیجے گئے اپنے خط میں لکھا ہے کہ وہ 10 نومبر کو ہونے والی اس تقریب میں ان کا (ہیگڑے) نام شامل نہ کریں۔ ہیگڑے نے اپنے خط کو ٹوئٹر پر شیئر بھی کیا ہے اور اس کے ساتھ لکھا ہے کہ ’’میں نے ایک ظالم، قاتل، کٹرپنتھی اور اجتماعی عصمت دری کرنے والے کو عزت دینے والی تقریب میں مجھے نہ بلانے سے متعلق کرناٹک حکومت کو مطلع کر دیا ہے۔‘‘
Published: undefined
اس پورے معاملے میں کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدھارمیا نے افسوس کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ انگریزوں کی غلامی سے آزادی کے لیے سینہ سپر ہونے والے شہید ٹیپو سلطان کے بارے میں غلط بیانی سے کام لینا درست نہیں ہے۔ انھوں نے اننت کمار ہیگڑے کے خط اور ان کے بیان پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’مرکزی وزیر ہونے کے ناطے انھیں ایسا خط نہیں لکھنا چاہیے تھا۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’مرکز اور ریاست کے سبھی لیڈروں کو دعوت نامہ بھیجا گیا ہے، اب انھیں خود طے کرنا ہے کہ وہ اس دعوت نامے کو منظور کرتے ہیں یا نہیں۔‘‘ ٹیپو سلطان کے بارے میں شروع تنازعہ سے متعلق انھوں نے کہا کہ اسے قصداً سیاسی رنگ دیا جا رہا ہے جب کہ ٹیپو سلطان نے انگریز حکومت کے خلاف چار جنگ لڑے تھے۔
دوسری طرف بی جے پی ممبر پارلیمنٹ شوبھا کرندلاجے نے اس معاملے میں ہیگڑے کی حمایت کرتے ہوئے ٹیپو جینتی تقریب کی مخالفت کی اور کہا کہ ’’ٹیپو کنڑ اور ہندو مخالف تھا۔ سبھی کنڑ ٹیپو جینتی تقریب کی مخالفت کر رہے ہیں۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے کنڑ باشندوں سے اس طرح کی تقاریب سے دوری اختیار کرنے کی اپیل بھی کی۔
Published: undefined
اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined