بھارتیہ کسان یونین (بی کے یو) کے ترجمان راکیش ٹکیت نے کہا کہ بی جے پی نے صرف زیادہ سے زیادہ ووٹ ھاصل کرنے کے لیے کام کیا، بلکہ ایسا کرنے میں کامیاب بھی رہی ہے۔ راکیش ٹکیت نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے 13 مہینے تک کامیابی کے ساتھ کسان تحریک کی۔ ہم ’آندولن کاری‘ (تحریک چلانے والے) ہیں، اور بی جے پی ’ووٹ کاری‘ (ووٹ حاصل کرنے والی) ہے۔ اس بار سبھی سیاسی پارٹیوں نے کسانوں کو سنجیدگی سے لیا اور اپنے منشور میں ان کے فلاح کو شامل کیا۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کون جیتتا ہے لیکن انھیں کسانوں کو دیا وعدہ پورا کرنا ہوگا۔
Published: undefined
واضح رہے کہ راکیش ٹکیت بی جے پی اور اس کی پالیسیوں کے خلاف تشہیر کر رہے تھے اور انھوں نے کسانوں سے پارٹی کو ووٹ نہ دینے کی اپیل بھی کی تھی۔ اتر پردیش اسمبلی انتخاب پر کسانوں کی تحریک کے اثرات کے بارے میں پوچھے جانے پر ٹکیت نے کہا کہ کسان تحریک نے بی جے پی کو کافی نقصان پہنچایا ہے۔ وہ مغربی یوپی میں کئی سیٹیں ہار گئے ہیں جو انھوں نے گزشتہ انتخابات میں جیتی تھی۔
Published: undefined
مظفر نگر میں انھوں نے کہا کہ سماجوادی پارٹی-آر ایل ڈی اتحاد نے بی جے پی کی چھ سیٹوں میں سے چار سیٹوں پر قبضہ کر لیا۔ ان میں بڈھانا انتخابی حلقہ بھی تھا جس میں ٹکیت کا گاؤں واقع ہے۔ وہاں آر ایل ڈی کے گورنر بالیان نے بی جے پی رکن اسمبلی امیش ملک کو ہرایا۔ انھوں نے کہا کہ لیکن بی جے پی جیت گئی کیونکہ یوپی ایک بڑی ریاست ہے اور پارٹی جانتی ہے کہ ووٹ کیسے حاصل کیا جاتا ہے۔ ایک طرف یہ لوگوں کو غریب بناتی ہے اور دوسری طرف تقسیم کرنے کے لیے فرقہ واریت کا کارڈ کھیلتی ہے۔ اس پالیسی کو پورے ملک میں سرگرم کیا جا رہا ہے۔ یہ دہراتے ہوئے کہ کسانوں کی جدوجہد جاری رہے گی، ٹکیت نے کہا کہ ہم اب ایک کمیٹی بنائیں گے اور یہ یقینی کریں گے کہ بی جے پی کسان سے متعلق ایشوز کا حل نکالے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز