اتراکھنڈ انتخاب کے لیے کانگریس کے ذریعہ جاری ’پرتگیہ پتر‘ جاری ہونے کے ٹھیک ایک ہفتے بعد آج بدھ کو بی جے پی نے ’درِشٹی پتر‘ ے نام سے اپنا انتخابی منشور جاری کیا۔ حالانکہ اس میں وعدے تو بہت کیے گئے ہیں لیکن جو اصل ایشوز تھے، جن کے لیے دیو بھومی کی عوام گزشتہ 5 سالوں سے حکومت کو ہر محاذ پر گھیرتی رہی ہے، وہ سارے ایشوز اس میں غائب ہیں۔
Published: undefined
کانگریس نے بھی اتراکھنڈ بی جے پی کے انتخابی منشور پر حملہ کیا ہے۔ کانگریس کے قومی ترجمان گورو ولبھ نے کہا کہ یہ بی جے پی کا ’درِشٹی پتر‘ نہیں بلکہ ’درِشٹی دوش پتر‘ ہے۔ گورو ولبھ نے کہا کہ بی جے پی نے 2017 کے انتخابی منشور کا کور بدل کر 2022 میں اسے ’درشٹی پتر‘ کے نام سے شائع کر دیا ہے۔ بی جے پی کے اس درشٹی پتر میں اہم ایشوز، مثلاً روزگار، ہجرت اور مہنگائی ندارد ہیں، صنعتوں کے نام پر روزانہ سبسیڈی دینا نوجوانوں کے ساتھ مذاق سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔
Published: undefined
گورو ولبھ نے یہ بھی کہا کہ بی جے پی بتائے کہ مرکز اور ریاست میں حکومت ہوتے ہوئے بی جے پی نے ابھی تک کتنے میڈیکل کالج کھولے اور صحت، تعلیم، بے روزگاری، سیاحت، مہنگائی اور ہجرت کے ایشو پر ابھی تک کیا کام کیا۔ انھوں نے تین مفت گیس سلنڈر والے منصوبہ کو کانگریس کے منصوبہ کی کاپی کرنے کی کوشش قرار دیا۔ مجموعی طور پر کانگریس نے بی جے پی کے انتخابی منشور کو پوری طرح سے مسترد کر دیا۔
Published: undefined
اتراکھنڈ میں بی جے پی کے انتخابی منشور پر کانگریس نے طنز کرتے ہوئے اسے محض خانہ پری ٹھہرایا ہے۔ اتراکھنڈ ریاستی کانگریس کے نائب صدر اور مشیر سریندر کمار نے بی جے پی کے انتخابی منشور کو سخت الفاظ میں تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے کہا کہ بہت شور سنتے تھے، یہ تو کانگریس کے انتخابی منشور کا عکس تک نہیں ہے۔ لگتا ہے کہ ووٹنگ سے پانچ دن قبل کانگریس کے دباؤ میں خانہ پری کی رسم ادائیگی کی گئی ہے۔
Published: undefined
سریندر کمار نے کہا کہ گزشتہ 2017 میں رکھے گئے لوک آیُکت اور معاشی حالت کو لے کر وہائٹ پیپر کے اعلان کو اس بار تو خوف کے سبب بی جے پی رکھ ہی نہیں پائی۔ کیونکہ بی جے پی نے ریاست کی معیشت کو تو چوپٹ کر دیا۔ لوک آیُکت کو اپنے لیڈروں کے ذریعہ کی گئی بدعنوانی سے بچانے کو اس بار نہیں رکھا ہے۔ انھوں نے کہا کہ جس پارٹی کے مرکزی لیڈران انتخاب میں کیے گئے وعدوں کو خود جملے بتاتے ہوں، ان کے ’درِشٹی پتر‘ میں بھی جملے ہی ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined