نئی جولائی: لوک سبھا میں اپوزیشن پارٹیوں نے تین طلاق بل کی سخت مخالفت کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ حکومت یہ بل جلد بازی میں لائی ہے اور یہ قدم سپریم کورٹ کے اصولوں کے خلاف، سیاسی مقاصد سے متاثر اور ایک مخصوص فرقے کو نشانہ بنانے والا ہے۔
Published: 25 Jul 2019, 6:10 PM IST
ریولیوشنری سوشلسٹ پارٹی کے این کے پریم چندرن نے جمعرات کو لوک سبھا میں مسلم خاتون (میرج رائٹس پروٹیکشن) بل 2019 کو رد کرنے کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اس بل کے ذریعےسے ایک مخصوص فرقے کو نشانہ بنانا چاہتی ہے۔ اس بل کے ذریعے اس کا ارادہ سیاسی فائدہ اٹھانا اور سماج کے ایک فرقے کے لوگوں کو ہدف بنا کر کام کرنا ہے۔ پریم چندرن کے علاوہ کانگریس کے ادھیر رنجن چودھری اور ششی تھرور، ترونمول کانگریس کے سوگت رائے، اے آئی ایم آئی ایم کے صدر اسدالدین اویسی اور آئی یو ایم ایل کے پی کے کنہلی کُٹی نے بل کو رد کرنے کی تجویز پیش کی تھی۔
Published: 25 Jul 2019, 6:10 PM IST
پریم چندرن نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اس طرح کا بل لانے کی ہدایت نہیں دی ہے لیکن حکومت اس کے فیصلے کو اپنے حساب سے اور اپنے مفاد کے لیے اسے پیش کرکے اس طرح کا قدم اٹھا رہی ہے۔
Published: 25 Jul 2019, 6:10 PM IST
انہوں نے کہا کہ حکومت کو اگر خواتین کی اتنی ہی فکر ہے تو اسے دیگر مذاہب کی خواتین کے مفاد کے لیے بھی اسی طرح کا قدم اٹھانا چاہیے لیکن وہ ایسا کرنے کی بجائے دوہرا رویہ اختیار کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں گھریلو تشدد کے لیے قانون ہے اور اس کے ذریعے بھی خواتین کو تحفظ فراہم کرایا جا سکتا ہے لیکن اس کے استعمال سے سیاسی فائدہ نہیں اٹھایا جاسکتا اس لیے یہ بل لایا گیا ہے۔
Published: 25 Jul 2019, 6:10 PM IST
آئی یو ایم ایل کے کنہلی کُٹی نے کہا کہ اگر یہ بل حقیقت میں مسلم خواتین کو راحت پہنچانے والا ہے اور ان کے حقوق کے تحفظ میں لایا گیا ہے تو مسلم سماج اس کی مخالفت کیوں کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو دیگر فرقے کی خواتین کے حقوق کے لیے بھی قدم اٹھانا چاہیے لیکن اس سے اس کا سیاسی مقصد حل نہیں ہوتا اس لیے وہ ان کے بارے میں نہیں سوچتی ہے۔ اسے محض مسلم خواتین کے لیے تین طلاق بل سے فائدہ ہے اس لیے وہ اس بل کو پاس کروانا چاہتی ہے۔
Published: 25 Jul 2019, 6:10 PM IST
انڈین مسلم لیگ کے رہنما نے کہا کہ حکومت کہتی ہے کہ وہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق یہ بل لائی ہے لیکن سپریم کورٹ نے کہیں نہیں کہا ہے کہ اس مسئلے پر بل لایا جانا چاہیے۔ حکومت بہانہ بنا رہی ہے اور سپریم کورٹ کے نظریے کے خلاف یہ بل لا رہی ہے کیونکہ اس بل سے وہ سیاسی فائدہ اٹھانا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو دہرا رویہ اپنانے کے بجائے اس بل کو واپس لینا چاہیے۔
Published: 25 Jul 2019, 6:10 PM IST
لیکھی نے کہا کہ مودی حکومت نے ہمت دکھائی ہے اور مذہب کو بنیاد بنائے بغیر مسلم خواتین کے لیے انصاف کا بگل بجایا ہے اس لیے اس نے یہ انقلابی قدم اٹھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم خواتین کو انصاف دینے کے لیے اس طرح کا قدم اٹھانے کی ہمت تو کسی کو کرنا ہی تھی لیکن افسوس ہے کہ اب تک کی حکومتوں نے یہ جسارت نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ قانون انصاف دینے والا ہے اور اس کے پاس ہونے سے ملک میں مسلم خواتین کے ساتھ ناانصافی رکے گی۔
Published: 25 Jul 2019, 6:10 PM IST
کانگریس کے رہنما محمد جاوید نے کہا کہ گھریلو تشدد اور جہیز کے خلاف پہلے سے ہی قوانین ہیں اس لیے تین طلاق پر الگ قانون بنانے کی ضرورت نہیں تھی۔ جب تین طلاق دینے والے شوہر کو جیل میں ڈال دیا جائے گا تو اس سے ماہانہ بھتہ دینے کی امید کیسے کی جاسکتی ہے۔
Published: 25 Jul 2019, 6:10 PM IST
جاوید نے کہا کہ مسلم فرقے سے زیادہ مطلقہ خواتین ہندو سماج میں ہیں تو پھر ان کے لیے حکومت بل کیوں نہیں لاتی؟ انہوں نے لوک سبھا اور اسمبلیوں میں مسلم فرقے کے لیے ریزرویشن کا مطالبہ کیا۔
Published: 25 Jul 2019, 6:10 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 25 Jul 2019, 6:10 PM IST