علی گڑھ: اے آئی سی سی کی سکریٹری و سابق رکن اسمبلی راجستھان کانگریس کے انچارج وویک بنسل کا کہنا ہے کہ بی جے پی کا اصل مقصد کسی بھی طرح سے اقتدار کا حاصل کرنا ہے اور وہ اپنے کارکنان کے ذریعہ ملک میں بے چینی اور بد امنی پھیلا کر عوام کے جذبات کے ساتھ کھلواڑ کر رہی ہے، جس کو کسی بھی صورت میں نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
وویک بنسل نے کہا کہ اس کام میں بی جے پی کے چھوٹے کارکن سے لیکر بڑے بڑے کارکنان تک شامل ہیں۔ ان کا یہ بیان دو روز قبل اے ایم یو کو لے کر بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ ستیش گوتم کے اس بیان کو لے کر تھا جس میں انہوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور رجسٹرار سمیت یونیورسٹی انتظامیہ کے افسران کو نشانہ بنانے کی کوشش کی تھی۔
ستیش گوتم نے اے ایم یو میں ترنگا یاترا کے نام پر بدامنی پھیلانے کی کوشش کرنے والے طلبا کو شو کاز نوٹس دیئے جانے کے بعد انتطامیہ کے خلاف بیان جاری کرکے کہا تھا کہ رجسٹرار و وائس چانسلر اپنا ذہنی توازن کھو چکے ہیں، ستیش گوتم کے اسی بیان پر وویک بنسل نے کہا کہ بی جے پی لیڈران ملک کے عظیم الشان تعلیمی ادارے میں اپنی سیاسی زمین اوراپنا وجود تلاش کرنے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں جو کہ بالکل نا ممکن ہے اب عوام ان کے بہکاوے میں آکر ملک کو تباہ و برباد ہونے کے لئے ان کے رحم وکرم پر نہیں چھوڑ سکتے۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستان بھر میں بی جے پی اور ان کی حامی تنظیموں نے جس طرح سے مسلمانوں کو نشانہ بنا کر مسلم اقلیتی حلقہ میں بے چینی اور بد امنی پھیلائی ہے اس سے بی جے پی کا داغدارچہرہ نہ صرف ملک میں بلکہ بیرونی ممالک میں بھی نمایاں ہو چکا ہے۔
Published: undefined
ایک سوال کے جواب میں بنسل نے کہا کہ بی جے پی اور اس سے جڑے تمام کارکن کبھی بھولے بھالے طلباء کو تو کبھی معصوم عوام کے جذبات کو بھڑکانے کی مسلسل کوشش کر رہے ہیں، جو کہ ابھی تک ناکام ثابت ہوئی ہیں۔ انہوں نے اس سلسلہ میں کہا کہ راجستھان، مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ میں جس طرح سے عوام نے مودی میجک کی ہوا نکالی ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کوئی میجک نہیں تھا اور نہ ہے، یہ صرف بی جے پی کا اپنے ایجنٹوں کے ذریعہ پھیلایا گیا ایک پروپیگنڈہ تھا جو ان تین صوبوں میں صاف طور پر سبھی نے دیکھا ہے۔
اے ایم یو قانون کے طالب علم اجے سنگھ کی طرف سے ترنگا یاترا نکالے جانے پر انہوں نے کہا کہ ترنگا یاترا ہر شہری نکال سکتا ہے لیکن اجے سنگھ کا ترنگا یاترا نکالنا ایک غیر قانونی عمل تھا کیونکہ جس طرح سے سر عام اشتعال انگیز نعرے بازی کے ذریعہ یونیورسٹی میں بدامنی پھیلانے کی ناکام کوشش کی گئی وہ افسوس ناک ہے۔
واضح رہے کہ وویک بنسل اے ایم یو کے سابق طالب علم ہیں اور انہوں نے یہاں سے قانون کی ڈگری حاصل کی ہے بعد میں انہوں نے سیاست کے میدان میں قدم رکھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined