راجستھان یونٹ میں جاری آپسی چپقلش اور رسہ کشی نے بی جے پی کو بری طرح مشکل میں ڈال دیا ہے۔ پارٹی اب اندرونی لڑائی کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے اور کارکنان کے درمیان سخت پیغام دینے کے لیے پارٹی لائن پر عمل نہ کرنے والے لیڈروں کے خلاف کارروائی کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ راجستھان میں بی جے پی صدر ستیش پونیا کے گزشتہ ہفتے راجدھانی دہلی کے دورہ پر ہوئی میٹنگ میں یہی اندرونی لڑائی بحث کا موضوع بنا تھا۔ پونیا نے بی جے پی صدر جے پی نڈّا اور قومی جنرل سکریٹری و ریاستی یونٹ انچارج ارون سنگھ سے ملاقات کی تھی۔
Published: undefined
پارٹی کی ریاستی یونٹ کے ایک اندرونی ذرائع نے کہا کہ ایسا اخذ کیا گیا ہے کہ اس سال کے شروع میں ضمنی انتخابات کے دوران کچھ سینئر لیڈران پارٹی مخالف سرگرمیوں میں شامل تھے، لیکن وبا کی دوسری لہر کے سبب ان کے کردار پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق ’’یہ پایا گیا ہے کہ لیڈر پارٹی مخالف سرگرمیوں میں شامل تھے۔ ریاستی قیادت کا بھی ماننا تھا کہ سینئر لیڈروں کے اشارے پر ایسا کیا گیا۔ حال ہی میں نڈّا اور سنگھ کے ساتھ پونیا کی میٹنگ میں پارٹی مخالف سرگرمیوں میں شامل لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ کارکنان کے درمیان سخت پیغام جا سکے کہ پارٹی میں ڈسپلن شکنی برداشت نہیں کی جائے گی۔‘‘
Published: undefined
ایک بی جے پی لیڈر کا کہنا ہے کہ پہلے ہوئے ضمنی انتخابات اور مقامی بلدیہ انتخابات میں ریاستی قیادت نے پایا کہ کئی بی جے پی لیڈران پارٹی مخالف سرگرمیوں میں شامل تھے یا پارٹی امیدواروں کے خلاف کام کر رہے تھے۔ انھوں نے کہا کہ ریاست کی ڈسپلنری کمیٹی نے پارٹی مخالف سرگرمیوں میں شامل کچھ لوگوں کی شناخت کی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پہچانے گئے لیڈران سابق رکن پارلیمنٹ، رکن اسمبلی ہیں اور ان کے خلاف کسی بھی کارروائی کے لیے مرکزی قیادت کی منظوری کی ضرورت ہوتی ہے۔
Published: undefined
اس پورے معاملہ سے جڑے ایک بی جے پی لیڈر نے کہا کہ ’’ان لیڈروں کے خلاف کسی بھی کارروائی نے کچھ دیگر لوگوں کو حوصلہ نہیں بخشا ہے۔ مرکزی قیادت کو پارٹی مخالف سرگرمیوں میں کچھ سینئر لیڈروں کے ملوث ہونے سے متعلق مطلع کرانے کے لیے پونیا جی نے ان سے ملاقات کی۔ مرکزی قیادت نے ایسے لوگوں پر سخت اعتراض ظاہر کیا ہے اور کہا ہے کہ پارٹی مخالف سرگرمیوں میں شامل سبھی لوگوں کے خلاف کارروائی کی جانی چاہیے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز